پشاور ہائی کورٹ کا شام کی عدالتیں شروع کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
پشاور:
ہائیکورٹ نے عدالتی نظام میں اصلاحات کے تحت شام کی عدالتیں شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس حوالے سے پشاور اور ایبٹ آباد کی سیشن کورٹس میں پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر دوسری شفٹ قائم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ہائیکورٹ کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق پشاور اور ایبٹ آباد کے جوڈیشل افسران کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ نئی شام کی عدالتوں کے اوقات کار دوپہر ڈھائی بجے سے شام ساڑھے 5 بجے تک مقرر کیے گئے ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ شام کی عدالتیں سول نوعیت کے کیسز بشمول رینٹ اور فیملی مقدمات کی سماعت کریں گی۔ اس کے علاوہ ان عدالتوں میں منشیات کے مقدمات میں نامزد خواتین اور نابالغ ملزمان کے کیسز بھی سنے جائیں گے۔ ساتھ ہی ایسے منشیات کیسز بھی زیر سماعت لائے جائیں گے جن میں سزائیں 7 سال سے کم ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد عوام کو فوری انصاف فراہم کرنا اور عدالتوں پر کیسز کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شام کی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔