پشاور:

باجوڑ کے تحصیل ماموند کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں کے بعد ریاستی عملداری بحال کر دی گئی ہے، جس کے بعد متاثرہ خاندانوں کی واپسی کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے اس حوالے سے باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق لرکلان، برکلان، غنم شاہ، چمیار جوڑ اور چوترہ واڑہ ماموند کے علاقوں کو مکمل طور پر کلیئر کر دیا گیا ہے اور ان علاقوں میں ریاست کی رٹ بحال ہو چکی ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے کامیابی کے ساتھ آپریشن مکمل کر کے ان علاقوں کو محفوظ قرار دیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان علاقوں کے متاثرہ خاندان اب اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں۔ انتظامیہ نے متاثرین کو پوری سیکیورٹی، سہولیات اور باعزت واپسی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ باقی علاقوں کے متاثرہ خاندانوں کو مرحلہ وار واپس بھیجا جائے گا۔ اس سلسلے میں مکمل منصوبہ بندی کی جا چکی ہے اور تمام تر حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے باجوڑ کے عوام کے صبر، قربانی اور ریاست پر اعتماد کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ خاندانوں کی واپسی ایک باعزت اور منظم طریقے سے کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: متاثرہ خاندانوں

پڑھیں:

خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ

دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا  ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر کا سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
  • شاہ سلمان مرکز کی پنجاب کے سیلاب زدگان کو ہنگامی امداد کی فراہمی
  • باجوڑ آپریشن، چار گاؤں کلیئر ہونے کے بعد مکینوں کو واپسی کی اجازت
  • خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
  • افغان مہاجرین کے مکمل انخلا تک کارروائی ہوگی، ضلعی انتظامیہ چمن
  • جلال پور پیر والا میں موٹروے ایم 5 کے متاثرہ حصے کی بحالی کا کام شروع
  • کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹر کی جانب سے پنجاب میں سیلاب متاثرہ خاندانوں کو ہنگامی امداد کی فراہمی