میکسیکو، ٹرین اور ڈبل ڈیکر بس میں خوفناک تصادم، 10 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
MEXICO:
میکسیکو کے ریاستی حکام کے مطابق پیر کے روز ایک خوفناک حادثے میں ایک مال بردار ٹرین نے ایک ڈبل ڈیکر مسافر بس کو ٹکر مار دی، جس کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 41 سے زائد زخمی ہو گئے۔
حادثہ ریاست میکسیکو کے اطلاکومولکو میونسپلٹی میں ایک شاہراہ پر پیش آیا، جب بس ایک آہستہ رفتار ٹریفک کے دوران ریلوے ٹریک عبور کرنے کی کوشش کر رہی تھی کہ اس دوران فریٹ ٹرین پوری رفتار سے بس سے ٹکرا گئی۔
تصادم کے نتیجے میں بس کا اوپری حصہ مکمل طور پر اکھڑ گیا۔ ٹرین بس کو ریلوے لائن پر گھسیٹتی رہی جس سے جانی نقصان بڑھ گیا۔
ریاستی سول پروٹیکشن کے جنرل کوآرڈینیٹر آدریان ہرنینڈز کے مطابق بس کے ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں۔
تصاویر اور ویڈیوز میں حادثے کے بعد کا ہولناک منظر دیکھا جا سکتا ہے، جس میں بس کی چھت مکمل طور پر تباہ اور سامنے کا شیشہ چکنا چور دکھائی دے رہا ہے۔
حادثے کے فوراً بعد مقامی افراد اور ریسکیو ٹیموں نے متاثرہ مسافروں کو بچانے کے لیے بس کی چھت سے باہر نکالنے کی کوششیں کیں۔
کینیڈین پیسفک کنساس سٹی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ٹرین کمپنی کی ذیلی تنظیم CPKC de Mexico کی زیرِ نگرانی چل رہی تھی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں اور متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔ ہم مقامی حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔
حکام نے جائے وقوعہ پر دونوں اطراف کی ٹریفک کو بند کر دیا ہے تاکہ ایمرجنسی سروسز متاثرین تک بروقت رسائی حاصل کر سکیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔