اسرائیلی سپریم کورٹ کا جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو 3 وقت کھانا فراہم کرنے کاحکم
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
اسرائیلی سپریم کورٹ نے حکومت کو جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو 3 وقت کھانا فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے اتوار کو کہا کہ حکومت نے فلسطینی قیدیوں کو بنیادی خوراک سے محروم رکھا ہے اور حکام کو حکم دیا کہ وہ قیدیوں کو دی جانے والی خوراک کی مقدار بڑھائیں اور معیار بہتر کریں۔
رپورٹ کے مطابق 3 رکنی بینچ نے متفقہ طور پر فیصلہ دیا کہ اسرائیلی حکومت قانونی طور پر پابند ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو دن میں3 وقت کا کھانا فراہم کرے اور حکام کو اس ذمہ داری کو پورا کرنے کا حکم دیا۔
اسرائیلی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 2 اسرائیلی انسانی حقوق تنظیموں کی درخواست پر سنایا گیا جنہوں نے الزام لگایا تھا کہ قیدیوں کو خوراک کی کمی کے باعث بھوک اور غذائی قلت کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے تقریباً 2 سالہ جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے سے ہزاروں فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔
ہزاروں افراد کئی ماہ کی قید کے بعد بغیر کسی الزام کے رہا ہوئے اور انہوں نے اذیت ناک حالات بیان کیے، جن میں قلیل خوراک، ناکافی طبی سہولتیں وغیرہ شامل ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 61 فلسطینی اسرائیلی قید میں شہید ہو چکے ہیں۔
مارچ میں اسرائیل کی جیل میں ایک 17 سالہ فلسطینی قیدی کی موت ہوئی جس کے بارے میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ غالباً وہ بھوک اور غذائی قلت سے ہلاک ہوا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی سپریم کورٹ فلسطینی قیدیوں کو
پڑھیں:
اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ / یروشلم(مانیٹرنگ ڈیسک/آن لائن) فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعے کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جس میں 3 افراد شہید ہوگئے یہ واقعہ جنگ بندی معاہدے کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوا ہے۔ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیل نے شمالی غزہ کے علاقوں میں گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی پر قائم ہے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق ایک اور فلسطینی شہری گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ باقی ماندہ اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور انہیں ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عاید کیا ہے کہ حماس تاخیر کرکے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔اسرائیلی فوج کی ایک اعلیٰ ترین قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اپنے عہدے سے استعفا دے دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تومر یروشلمی اسرائیلی فوج میں ملٹری ایڈووکیٹ جنرل کے طور پر تعینات تھیں اور ان کے خلاف قیدیوں پر فوجی اہلکاروں کے تشدد کی وڈیو لیک ہونے کے معاملے پر تحقیقات جاری تھیں۔ میجر جنرل یفات تومر یروشلمی انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا کہ میں تسلیم کرتی ہوں کہ میں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینے کے لیے یہ مواد میڈیا کو جاری کرنے کی اجازت دی۔ میں اس فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتی ہوں۔ انہوں نے اپنے استعفے میں اعتراف کیا کہ انہوں نے خود ایک ایسی وڈیو میڈیا کو لیک کرنے کی منظوری دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پاکستانی وزارت اطلاعات نے ایک بھارتی نیوز چینل کے ان غیر تصدیق شدہ یا سیاسی مقاصد پر مبنی دعووں کی تردید کی ہے کہ پاکستان غزہ میں 20 ہزار فوجی بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے اور یہ کہ پاکستان نے اپنے پاسپورٹ سے یہ شق ہٹا دی ہے کہ یہ ’اسرائیل کے لیے کارآمد نہیں‘۔ بھارتی نیوز آؤٹ لَیٹ ’ری پبلک ٹی وی‘ نے یہ الزامات لگائے تھے، جس میں فوجیوں کی تعداد کی بھی وضاحت کی گئی تھی کہ پاکستان اپنی افواج مغربی ممالک اور اسرائیل کی نگرانی میں غزہ بھیجنے کا ارادہ کر رہا ہے۔ لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک کے جنوبی حصے میں اسرائیل کی کسی بھی مزید دراندازی کا سختی سے مقابلہ کرے۔ گزشتہ کئی روز سے اسرائیلی افواج لبنانی سرزمین پر حملے کر رہی ہیں اور گزشتہ سال نومبر میں نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی روزانہ خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے اپنے2 یرغمالیوں امی رام کوپر اور سحر بروخ کی باقیات کی شناخت کر لی ہے، جن کی لاشیں حماس کی جانب سے واپس کی گئیں۔ وزیرِاعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں افراد کے اہلِ خانہ کو اس وقت آگاہ کیا گیا جب قومی ادارہ برائے فرانزک میڈیسن نے شناختی عمل مکمل کرلیا۔