چیف جسٹس کا جسٹس منصور کو باہر جانے کیلیے این او سی دینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے ایک بار پھر جسٹس منصور علی شاہ کو بیرون ملک ایک تقریب میں شرکت کیلیے این او سی دینے سے انکار کر دیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منصور شاہ کو گزشتہ ماہ امریکی ییل یونیورسٹی کے لاء اسکول نے10 سے 13 ستمبر تک گلوبل کانسٹیٹیونلازم 2025 میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
جسٹس منصور شاہ نے گزشتہ پانچ سال سے تقریب میں شرکت کیلیے مدعو کیا جا رہا ہے، جس میں دنیا بھر سے سینئر جج اور ییل، ہارورڈ اور پرنسٹن یونیورسٹیوں نے نامور اسکالرز شرکت کرتے ہیں۔
رواں سال تقریب میں جسٹس منصور شاہ نے ’’منصوعی ذہانت اورمنصفی‘‘ پر مقالہ پیش کرنا تھا، ییل لاء سکول نے بھی چیف جسٹس آفریدی سے جسٹس منصور شاہ کو سرکاری طور پر نامزد کرنے کی تحریری درخواست کی تھی، جسٹس شاہ نے 6 اگست کو یہی درخواست کی۔
ییل لاء سکول کو رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ جسٹس شاہ کو تقریب میں شرکت کی سہولت دینے کی پوزیشن میں نہیں، اس کی وجہ 8 ستمبر کو عدالتی سال کا آغاز ہے، جس میں جامع فل کورٹ سیشن میں سالانہ پروگرام کے جائزے سمیت اہم ادارہ جاتی تقریبات اور وکلاء برادری کیساتھ رابطے ایک روایت ہیں۔
اس سلسلے میں نئے عدالتی سال کی افتتاحی تقریب میں تمام ججوں کی شرکت اجتماعی غوروغوض، ترجیحات کے تعین اور ادارہ جاتی سمت کیلئے ناگزیر ہے۔
ان حالات میں سپریم کورٹ معزز جج کو پروقار تقریب میں شرکت کی سہولت دینے کی پوزیشن میں نہیں۔
جسٹس منصور شاہ نے15 اگست کو ایک خط میں چیف جسٹس سے این اوسی جاری کرنے کی درخواست کی، جس میں انہوں نے کئی وجوہات بیان کیں جن کے باعث انہیں این او سی جاری ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تقریب میں شرکت کی جسٹس منصور شاہ چیف جسٹس شاہ نے شاہ کو
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا
سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سکیورٹی دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔
ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی دینے سے متعلق اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے عدالتِ عظمیٰ نے دوسرا وضاحتی اعلامیہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق مراسلے پر وضاحت کردی
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ ججز کی بیوائیں صدارتی آرڈر کے تحت سکیورٹی پروٹوکول میں شامل نہیں ہوتیں، لہٰذا ان کی حد تک نوٹیفکیشن واپس لیا جاتا ہے۔
تاہم سپریم کورٹ کے مطابق ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور اس حوالے سے فیصلہ برقرار رہے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 13 ستمبر کو سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق جاری مراسلے پر وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی وسائل کے دانش مندانہ استعمال کے عزم کے تحت چیف جسٹس کی سیکیورٹی کو معقول بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریٹائرڈ ججز اور بیوگان کی سیکیورٹی کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کا وزارت داخلہ کو خط
ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس کے پروٹوکول میں سرکاری گاڑیوں کی تعداد 8 سے کم کرکے 2 کر دی گئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ صدارتی حکم کے مطابق ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے کیونکہ وہ ماضی میں حساس ڈیوٹی انجام دے چکے ہوتے ہیں اور انہیں مسلسل سیکیورٹی خدشات لاحق رہتے ہیں۔ انہی خدشات کے پیش نظر سرکلر جاری کیا گیا تاکہ سیکیورٹی پروٹوکولز کو عملی شکل دی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیوا ججز سپریم کورٹ سیکیورٹی