اے قائد ہم شرمندہ ہیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
ہمارے دور کی پرائمری جماعت کی اردو کی کتاب میں قائد اعظم پر ایک سبق تھا۔ جس کا آغاز اس طرح ہوتا تھا کہ آدھی رات کا وقت ہے کراچی شہر کے لوگ میٹھی نیند سو رہے ہیں لیکن وہاں ایک گھر کے ایک کمرے کی ایک کھڑکی سے روشنی نظر آرہی ہے جہاں ایک بچہ کتاب پڑھنے میں مگن ہے کیوں کہ اس نے پڑھ لکھ کر بڑا آدمی بننا ہے۔ اس کا نام محمد علی جناح ہے۔
جس نے واقعی پڑھ لکھ کر اپنے بڑا آدمی بننے کے خواب کو سچ کر دکھایا اور ایسا عظیم رہنما بنا کہ بیک وقت انگریزوں، ہندوؤں اور سکھوں کے علاوہ اپنی صفوں میں موجود کالی بھیڑوں سے چومکھی لڑائی لڑ کر برصغیر کے مسلمانوں کےلیے ایک علیحدہ وطن حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
اور یہ وہی وطن ہے جس میں آج ہم آزادی کی فضا میں سانس تو لے رہے ہیں لیکن افسوس کی ہم اپنے اندر نہ تو قائداعظم کی کوئی خاصیت پیدا کرسکے اور نہ ہی اس نظریے سے ہمارا حقیقی معنوں میں کوئی لینا دینا ہے کہ جس کی بنیاد پر قائداعظم کی قیادت اور رہنمائی میں ہمارے آبا و اجداد نے اپنے تن، من اور دھن کی قربانی دینے کے بعد یہ جنت نظیر خطہ حاصل کرکے ہماری جھولی میں ڈالا تھا۔
آج 11 ستمبر 2025 کو ہم اسی عظیم لیڈر کی 77 ویں برسی منا رہے ہیں جسے ہم اور یہ پوری دنیا قائد اعظم محمد علی جناح کے نام سے جانتی اور پہچانتی ہے۔
یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ قائداعظم نے کبھی بھی اپنے مفاد کےلیے جھوٹ نہیں بولا نہ ہی وہ کسی کے آگے جھکے اور نہ ہی انہوں نے کبھی اپنے اصولوں پر سمجھوتا کیا۔ صاف ستھرا لباس زیب تن کیا جو اس وقت ہر امیر کی دسترس میں بھی نہیں تھا۔ اپنا دامن الزامات سے صاف ستھرا رکھا اور کسی میں جرأت نہیں تھی کہ ان پر خوامخواہ جھوٹا الزام لگاتا اور کسی نے ایسی حرکت کی بھی تو انہیں منہ کی کھانا پڑی۔
برصغیر کے مسلمانوں کےلیے وطن کے حصول کو ناکامی سے بچانے کےلیے تحریک پاکستان کے آخری دنوں میں اپنی شدید بیماری کو بھی لوگوں سے چھپائے رکھا اور اپنے ڈاکٹر تک کو کسی کو بتانے سے منع کردیا تھا کہ ایسا نہ ہو ان کی مہلک اور جان لیوا بیماری کی خبر ان کے سیاسی دشمنوں اور برصغیر کی تقسیم کے مخالفین کو ہوجائے اور وہ اس تقسیم کے منصوبے کو اس قدر تاخیر کا شکار بنا دیں کہ خدانخواستہ قائداعظم کے اس دنیا سے گزر جانے کے بعد پاکستان کا حصول برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایسا خواب بن کر رہ جائے کہ جس کی تعبیر شاید کبھی ممکن نہ ہوسکے۔
الغرض انہوں نے اپنی جان بھی اس ملک پر قربان دی اور ان کے بعد ان کے دشمن واقعی اس بات پر کف افسوس ملتے رہے کہ اگر انہیں قائداعظم کی بیماری کا علم ہوجاتا تو کبھی پاکستان نہ بننے دیتے۔
ہمارا ملک آزادی کے بعد ابھی صرف اپنی پہلی سالگرہ ہی گزار پایا تھا اور اپنے پاؤں کھڑا ہونا تو درکنار ابھی تک ان مسائل میں ہی گھرا ہوا تھا کہ جو برصغیر کی تقسیم کے بعد دشمنوں نے ملی بھگت سے ہماری جھولی میں ڈال دیے تھے اور ہم ابھی مہاجرین کی آباد کاریوں سے بھی فارغ نہ ہوئے تھے کہ ہمارے شفیق لیڈر ہمیں داغ مفارقت دے گئے اور ان کی جدائی سے ہر آنکھ دل سے اشک بار تھی اور قوم ہر غم بھول کر ان کے غم میں ڈوب گئی۔
اس عظیم لیڈر کے بعد ہمیں بھانت بھانت کے لیڈر ملے جن کے تمام اقدامات اپنے مفادات کے تابع تھے اور مختلف قسم کی سیاسی، لسانی اور صوبائی اختلافات کی بدولت ہمیں اپنا پہلا آئین بنانے میں بھی پورے 9 سال لگ گے اور اس سمیت بعد میں بننے والے آئین کے ساتھ بھی ہم نے کیا سلوک کیا یہ تاریخ کا حصہ ہے۔
آج پورے ملک میں قائداعظم کی 77 ویں برسی منائی جارہی ہے اور یہ برسی اس شخص کی ہے جس نے اپنی ساری زندگی پاکستان پر قربان کردی ا ور جب تک گورنر جنرل رہے عوام کا ایک دھیلا بھی اپنی ذات پر خرچ نہ کیا اور سرکاری کام ختم ہونے پر لائٹیں بھی آف کردیں اور ذاتی کھانے کےلیے اگر خانساماں نے خاص کھانا بنایا تو اس کے پیسے بھی اپنی جیب سے ادا کیے۔ ہمیشہ وقت کی پابندی اور اصولوں کی پاسداری کی اور سب سے بڑی بات کہ برطانیہ کی جس یونیورسٹی میں پڑھا وہاں داخلہ لینے کی وجہ وہاں کے نوٹس بورڈ پر دنیا کے عظیم لیڈروں کے ناموں میں سب سے پہلے اور اوپر ہمارے پیارے نبی کا نام مبارک تھا۔
آئیے قائداعظم کی برسی اس عہد کے ساتھ منائیں کہ اپنے اندر کوئی تو ایسی خاصیت پیدا کریں کہ ہمارے دعووں اور بڑھکوں سے نہیں بلکہ کردار اور عملی زندگی سے پتہ چلے کہ قائداعظم ہمارے لیڈر ہیں اور ہم ان کے پیروکار۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قائداعظم کی کے بعد
پڑھیں:
ہمارے بلدیاتی نمائندوں نے اختیارات سے بڑھ کر کام کرنے کا وعدہ پورا کیا‘ حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-23
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے نارتھ ناظم آباد کے تحت ماڈل حیدری مارکیٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات سے قبل وعدہ کیا تھا کہ اختیارات سے بڑھ کر کام کریں گے، ہمارے 9ٹاؤن چیئر میوں نے 2 سال میں ثابت کر دیا ہے کہ امانت و دیانت کے ساتھ کام کیا جائے تو وسائل و اختیارات کی کمی کے باوجود عوام کی خدمت کی جا سکتی ہے، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اختیارات و وسائل نچلی سطح پر منتقل کرنے پر تیار نہیں ہے لیکن ہمارا عزم ہے کہ عوام کی خدمت اور تعمیر و ترقی کا سفر جاری رکھیں گے۔سندھ حکومت و قابض میئر رکاوٹیں پیدا نہ کریں، ماڈل حیدری مارکیٹ کے افتتاح کے موقع پر عام شہریوں اور دکانداروں میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا اور انہوں نے جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئر مین اور پوری ٹیم کی کوششوں اور جدو جہد کو سراہا، اس موقع پر آتش بازی بھی کی گئی۔مارکیٹ میں بیک وقت 5ہزار افراد کے لیے اوپن وائی فائی کا بھی انتظام کیا گیا ہے،افتتاحی تقریب سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان،امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجیہ حسن،ٹاؤن چیئرمین نارتھ ناظم آباد عاطف علی خان، وائس ٹاؤن چیئرمین سید ضیا الدین جامعی،چیئرمین یوسی 7 عاطف بقائی، حیدری مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر فراز،حیدری مارکیٹ کے صدر ساجد خان، حیدری مارکیٹ مینجمنٹ کے صدر سید اختر شاہد ودیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ، ٹاؤن چیئرمین ناظم آباد سید مظفر،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ماڈل مارکیٹ میں اوپن اسکائی وائی فائی کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ماڈل مارکیٹ اور اوپن وائی فائی پر میں مبارکباد پیش کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ ایک ہی ملک میں الگ الگ قانون نہیں بنائے جاسکتے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ای چالان کے نام پر بھتا خوری کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ ایک طرف کراچی کے عوام کو باعزت ٹرانسپورٹ میسر نہیں، سڑکیں موجود نہیں دوسری جانب بھاری چالان ظلم ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ای چالان کا فیصلہ واپس لے ورنہ ہم کراچی کے شہریوں کو زبردست احتجاج کی کال دیں گے۔حالات کی تمام تر ذمے داری سندھ حکومت پر عاید ہوگی۔ 2012 سے سیف سٹی پروجیکٹ شروع ہونا تھا جس میں کیمرہ لگائے جانے تھے وہ کیمرے تو نہیں لگے لیکن چالان کے لیے کیمرے لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک کے عوام کراچی کے حالت زار دیکھ کر پریشان ہوتے ہیں، ملک کے دیگر شہروں کے عوام کہتے ہیں کہ کراچی روشنیوں کا شہر ہوا کرتا تھا اب کیا ہوگیا۔ شہر پرمختلف مافیاؤں کا قبضہ ہے۔ کچے اور پکے کے ڈاکومل کر شہر پر قبضہ کرکے بیٹھے ہوئے ہیں۔اہل کراچی کا شکر گزار ہوں جنہوں نے جماعت اسلامی کو کراچی کی نمبر ون پارٹی بنایا ہے۔ پیپلز پارٹی کراچی کی دشمن پارٹی کے طور پر سامنے آچکی ہے۔ ایم کیو ایم کی کراچی میں کوئی حیثیت باقی نہیں رہی اسے 50 سیٹیں بھی دے دی جائیں تب بھی ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو امانت دار اور دیانت دار لوگ پسند نہیں بلکہ چور اور ڈاکو پسند ہیں۔ کراچی کے عوام ایک بار پھر اٹھیں گے ووٹ ڈالیں گے بھی اور ووٹ کی حفاظت بھی کریں گے۔ بنوقابل پروگرام کا سفر کراچی سے شروع ہوا اور اب پورے پاکستان میں پھیل رہا ہے۔ جعفرآباد،کوئٹہ کے ہزاروں بچوں اور بچیوں نے بنوقابل پروگرام کے ٹیسٹ میں حصہ لیا۔ پورے پاکستان میں اب تک 12 لاکھ رجسٹریشن ہوچکی ہیں اور ہم سب کو فری آئی ٹی کورسز کرائیں گے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ گزشتہ 5 دن سے ای چالان کی صورت میں بھتا وصول کیا جارہا ہے۔ کراچی کے عوام کو ای چالان کے نام پر بھتا کسی صورت قبول نہیں۔اس کے خلاف ہم عدالت سے بھی رجو ع کریں گے، ایک جانب پنجاب حکومت ہے جہاں موٹر سائیکل کا چالان 200 روپے جبکہ سندھ میں 5000 سے لے کر 25000 تک کا چالان رکھا ہے۔آج نارتھ ناظم آباد ٹاؤن نے ثابت کیا ہے کہ اگر عزم ہو تو کوئی بھی کام ناممکن نہیں۔ حیدری مارکیٹ کو ماڈل مارکیٹ بنانے میں ٹاؤن چیئرمین کی پوری ٹیم اور تاجر ایسوسی ایشن کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے ٹاؤنز چیئرمین ماڈل محلے تعمیر کررہے ہیں اور کچھ لوگوں کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔ ماڈل مارکیٹ، ماڈل اسکولز اور ماڈل محلے بننے سے قابض مئیر کی پریشانی اب اور بڑھے گی،شہر کو حقیقی معنوں میں تعمیر و ترقی کی جانب صرف اور صرف جماعت اسلامی ہی لے جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کراچی قومی خزانے میں ریونیو کا 67 فیصد ادا کرتا ہے۔ کراچی میں ایسے کرپٹ اور بددیانت لوگ مسلط ہیں جو وفاق میں شہر کا مقدمہ نہیں لڑتے۔ سندھ حکومت کراچی کو سہولیات دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ سٹی کونسل ہو، نیپرا ہو یا عدالت جماعت اسلامی ہر محاذ پر عوام کا مقدمہ لڑرہی ہے۔سید وجیہ حسن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے عوام کے ریلیف کے لیے مسلسل کام کررہے ہیں۔ کراچی کے وہ تمام ٹاؤنز جہاں جماعت اسلامی کے چیئرمین ہیں وہاں ترقیاتی کام ہورہے ہیں۔ شہر میں ہارے ہوئے اور مسترد شدہ لوگوں کو مسلط کیا گیا۔ بلدیاتی انتخابات ہوں یا قومی انتخابات جعلی طریقے سے خائن بد دیانت لوگوں کو عوام پر مسلط کیا جاتا ہے۔ عاطف علی خان نے کہا کہ حیدری مارکیٹ کو ماڈل حیدری مارکیٹ بنانے کا خواب آج پایہ تکمیل کو پہنچا دیا ہے۔ حیدری مارکیٹ کے تاجروں نے ہماری ٹیم کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔ 35 ہزار اسکوائر فٹ پر مشتمل پیور بلاکس لگائے، واک وے بنایا، سیوریج کی نئی لائن ڈالی جس کے نتیجے میں مارکیٹ اور رہائشی علاقوں کا پانی سڑکوں پر جمع نہیں ہوتا۔ حیدری سے فائیو اسٹار تک پارکنگ بنائی جس کی وجہ سے اب سڑک پر رش نہیں ہوتا۔ ہم نے جتنا بھی کام کیا وہ سب کچھ اپنے وسائل سے کیا۔ حیدری مارکیٹ کے ساتھ مزید مارکیٹس کو بھی آپ گریڈ کریں گے۔ہمارا عزم ہے کہ نارتھ ناظم آباد کو کراچی کا ماڈل ٹاؤن بنائیں گے۔ ٹاؤن میں ایک کروڑ 20 لاکھ اسکوائر فٹ سڑکوں کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے۔ سیوریج کے مسائل ٹاؤن کے دائرہ کار میں نہیں آتے ہم ٹاؤن کے بجٹ سے ہی سیوریج کے مسائل حل کررہے ہیں۔ جن جن علاقوں میں سڑکوں کی مرمت کا کام کیا جائے گا اس سے قبل ہم سیوریج کا نظام ٹھیک کریں گے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی طرف سے ایک روپے کا کام بھی نہیں کرایا جارہا ہے۔ شیرشاہ سوری روڈ کی مرمت قابض مئیر کی ذمے داری ہے، قابض مئیر کے پاس اربوں روپے کا فنڈہے اور وہ مقابلہ جماعت اسلامی کے ٹاؤنز سے کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی 17 سال سے قابض ہے، مرتضیٰ وہاب کراچی میں 2 مرتبہ ایڈمنسٹریٹر رہے اور پھرزبردستی قابض مئیر بن گئے لیکن کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ حیدری مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر فراز نے کہا کہ حیدری مارکیٹ کو ماڈل مارکیٹ بنانے پر 3 ہزار تاجروں کی جانب سے جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین عاطف علی خان او ر ان کی پوری ٹیم کو خراج تحسین اور مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ حیدری مارکیٹ کے تاجروں نے کورونا کے دور میں حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات کی تھی جس میں حافظ نعیم الرحمن نے یقین دہانی کرائی تھی اور آج وہ خواب پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا تھا ہم تو کھڑے رہیں گے آپ پیچھے نہ ہٹنا ہم نے بھی ثابت کیا ہے کہ ہم حافظ نعیم الرحمن کے ساتھ تھے اور ساتھ رہیں گے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نارتھ ناظم آباد ٹائون کے تحت ماڈل حیدری مارکیٹ کا افتتاح کررہے ہیں، دوسری جانب افتتاحی تقریب سے حافظ نعیم الرحمن، منعم ظفر ، سید وجیہ حسن، عاطف علی خان خطاب کررہے ہیں