بیرسٹر علی ظفر نے 17 سینیٹرز کے استعفے جمع کرادیے
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں پارلیمانی لیڈر بیرسٹر علی ظفر نے اپنے 17 سینیٹرز کے استعفے جمع کروا دیے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ مجموعی طور پر 17 سینیٹر کے استعفے جمع کرا رہے ہیں، باقی بعد میں آجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ کمیٹیوں کے اجلاس ہمارے بغیر بھی چل سکتے ہیں اور چلیں گے، استعفیٰ بطور احتجاج دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نے مزید کہاکہ ان استعفوں کے بعد ہمارے سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے۔
بیرسٹر علی ظفر نے خود سمیت سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر فیصل جاوید، نور الحق قادری، مرزا محمد آفریدی، مشعال یوسفزئی، راجا ناصر عباس، عون عباس، فوزیہ ارشد، محسن عزیز کے استعفے جمع کرائے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سینیٹر ذیشان خانزادہ، دوست محمد، محمد ہمایوں مہمند، زرقہ سہروردی، سیف اللّٰہ خان نیازی، فلک ناز اور روبیا ناز کے استعفے شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر علی ظفر نے کے استعفے جمع
پڑھیں:
حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا ہے کہ فی الحال پارٹی اور وفاقی حکومت یا عسکری قیادت کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات یا رابطے نہیں ہو رہے۔
میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے مذاکرات سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک امر ہے کہ ملک کے سیاسی مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کے بجائے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ 2024 میں جب پارٹی نے الیکشن مینڈیٹ چُرائے جانے کا مؤقف اپنایاتو چیئرمین عمران خان نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، تاہم بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی، عمران خان نے اس وقت کہا تھا کہ اگر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کوئی تجویز لائیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک نئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی، مگر حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، ہم نے حکومت سے ملاقات کے لیے دو ہفتے انتظار کیا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، اس لیے ہم فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنا نہیں چاہتے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی تھی کیونکہ یہی جمہوریت، پارلیمنٹ اور ملکی استحکام کے لیے بہتر راستہ تھا، لیکن بدقسمتی سے حکومت نے موقع ضائع کیا۔
خیبر پختونخوا میں جاری فوجی کارروائیوں سے متعلق گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر کئی آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں، جن میں جنوری، جولائی اور ستمبر کی کانفرنسیں شامل تھیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کا ذکر ہماری پریس ریلیز میں موجود ہے، انہیں سیاسی رنگ دینا یا عام شہریوں کو نقصان پہنچانا کسی صورت درست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے آپریشنز کے باعث بے گھر ہونے والے افراد آج بھی اپنے گھروں کی تعمیر مکمل نہیں کر سکے، اس لیے ایسے اقدامات انتہائی احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام مزید مشکلات کا شکار نہ ہوں۔