پنجاب میں سیلاب ریسکیو کے لیے ڈرونز میدان میں آ گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
پنجاب میں 3 دریاؤں کے ریلوں کا رخ ملتان کی جانب ہے اور پی ڈی ایم اے نے آئندہ تین دن انتہائی اہم قرار دیے ہیں۔
حکام کے مطابق شیرشاہ بند پر پانی کا بہاؤ برقرار ہے تاہم بند توڑنے کا فیصلہ فی الحال مؤخر کر دیا گیا ہے۔ ضرورت پڑنے پر بند میں شگاف ڈالنے یا نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
Punjab becomes the first province in the country to utilize drones for airlifting people stranded by floods.
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 10, 2025
پنجاب نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نکالنے اور پانی میں پھنسے افراد کے لیے خوراک اور دیگر زندگی بچانے والے سامان کی ترسیل کے لیے 2 ڈرون حاصل کیے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے بدھ کے روز ڈرون کا آزمائشی آپریشن کیا اور لاہور میں ایک مشقی ریسکیو آپریشن کے دوران ایک شخص کو بچایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا جلالپور پیروالا کا دورہ، سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کیے
محکمہ داخلہ کے مطابق یہ ڈرون 100 کلوگرام تک وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایک تربیتی ورکشاپ میں دورانِ آپریشن پہلے پانی میں پھنسے ایک شخص کو بچایا گیا۔ تجربہ کامیاب ہونے کے بعد اس ڈرون کو ملتان بھیج دیا گیا ہے۔
ایک اور ڈرون، جو 200 کلوگرام تک وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے، کراچی سے حاصل کیا گیا ہے اور اس کے جمعرات کو ملتان پہنچنے کی توقع ہے۔
پنجاب حکومت پہلے ہی بغیر پائلٹ کے ہوائی گاڑیاں (UAVs) اور کواڈکاپٹرز استعمال کر رہی ہے تاکہ سیلاب کے پانی میں پھنسے شہریوں کی نشاندہی کی جا سکے اور پھر ان تک کشتیوں کے ذریعے رسائی حاصل کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:ملتان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، کراچی میں بھی صورت حال سنگین، اموات 7 ہوگئیں
محکمہ داخلہ کے مطابق یہ ڈرون طاقتور کیمروں سے لیس ہیں اور بدترین متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کے لیے نگرانی کی پروازوں پر بھیجے جا رہے ہیں، کیونکہ سیلاب نے صوبے میں تباہی مچائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں ہنگامی صورتحال ہو اور کشتیوں کے ذریعے معمول کے آپریشن کے لیے علاقے ناقابلِ رسائی ہوں، وہاں یہ ڈرون لوگوں کو ایئر لفٹ کر کے جانیں بچائیں گے۔
محکمہ داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ سیلابی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے لیے مزید 10 ڈرون حاصل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب پنجاب حکومت دریا ڈرون ریسکیو سیلاب کواڈکاپٹرز ہوائی گاڑیاںذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب حکومت دریا ڈرون ریسکیو سیلاب کواڈکاپٹرز ہوائی گاڑیاں محکمہ داخلہ کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں تباہ کن سیلاب: 112 جاں بحق، 47 لاکھ متاثر: پی ڈی ایم اے
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے. مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے. جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔ادھر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔