’لازوال عشق‘ ریئلٹی شو کے خلاف شکایات پر پیمرا کا ردعمل آگیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے سوشل میڈیا پر ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ سے متعلق موصول ہونے والی شکایات پر وضاحت جاری کی ہے۔
پیمرا کے مطابق یہ پروگرام کسی لائسنس یافتہ ٹی وی چینل پر نشر نہیں کیا جا رہا بلکہ صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دکھایا جا رہا ہے، اس لیے اس کا براہِ راست پیمرا کے دائرہ کار سے تعلق نہیں بنتا۔
یہ بھی پڑھیں: ’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے
واضح رہے کہ معروف اداکارہ اور ٹی وی میزبان عائشہ عمر پہلی بار ایک منفرد اور دلچسپ اردو ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کی میزبانی کرتے ہوئے نظر آئیں گی، جس کا ٹیزر انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کیا ہے، جس میں وہ سفید لباس میں نہایت اسٹائلش انداز میں ایک یاٹ پر موجود دکھائی دیتی ہیں۔
یہ شو ترکیہ کے خوبصورت اور معروف سیاحتی مقامات پر عکس بند کیا گیا ہے، جہاں انہیں سمندر میں کشتی کی سیر کرتے اور پھر ایک پرتعیش بنگلے میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کے لیے ایک شاندار بنگلہ مرکزی مقام کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، جس میں جدید سہولیات سے آراستہ سوئمنگ پول، کچن اور سرسبز لان موجود ہیں۔
ٹیزر میں 8 شرکا جن میں 4 مرد اور 4 خواتین شامل ہیں کو اپنے سوٹ کیسز کے ساتھ بنگلے میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو محبت کی تلاش میں ایک نیا سفر شروع کرنے جا رہے ہیں۔
حال ہی میں ریلیز ہونے والے ریئلٹی شو لازوال عشق کے پرومو نے سوشل میڈیا پر نئی بحث کو جنم دے دیا ہے، جہاں صارفین کی جانب سے شو کے کانٹینٹ اور پیش کردہ اقدار پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
پروگرام کے پرومو میں دکھائے گئے مناظر پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مواد پاکستانی معاشرتی، ثقافتی اور مذہبی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا۔
صارفین کا کہنا ہے کہ ایسے ریئلٹی شوز پاکستانی معاشرے میں مغربی طرز زندگی کو فروغ دے رہے ہیں، جو نوجوان نسل پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔
متعدد افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ لازوال عشق جیسے پروگرامز پر پابندی عائد کی جائے۔ بعض ناقدین نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ایسے مواد کو نشر کرنے کی اجازت دے کر ہم بطور معاشرہ کس سمت جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آپ عائشہ عمر اور ان کی ہمشکل میں فرق کرسکتے ہیں؟
واضح رہے کہ شو کے فارمیٹ کے مطابق تمام شرکا اس بنگلے میں ایک ساتھ رہیں گے، اور ان کی ہر سرگرمی کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کی جائے گی۔ ممکنہ طور پر 100 اقساط پر مشتمل اس ریئلٹی شو میں شرکا کو مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا اور اختتام پر ایک فاتح جوڑا منتخب کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پیمرا ردعمل رئیلٹی شو سوشل میڈیا لازوال عشق وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیمرا ردعمل رئیلٹی شو سوشل میڈیا لازوال عشق وی نیوز لازوال عشق سوشل میڈیا ریئلٹی شو رہے ہیں
پڑھیں:
پی ایف یو جے کے وفد کا ایس این جے ہیڈکوارٹر پیرس کا دورہ
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کی صدر ڈومینیکا پراڈولی اور سیکرٹری جنرل انتھونی بلاگر نے پاکستان میں صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ، پیکا ایکٹ کے تحت بنائے گئے مقدمات، میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسرشپ، ورکنگ جرنلسٹس کو اسٹیٹ ایکٹرز اور نان اسٹیٹ ایکٹرز دونوں کی جانب سے ہراساں کرنے، جبکہ میڈیا مالکان کی طرف سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور جبری برطرفیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نوشہرہ میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے صحافی قتل
انہوں نے صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اس سنگین صورتِ حال پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، بصورتِ دیگر اقوامِ متحدہ سے مداخلت کی اپیل کی جائے گی۔
اہم ملاقات اور مشترکہ اعلامیہ
سینڈیکیٹ نیشنل دی جرنلسٹس (ایس این جے) کے ہیڈکوارٹر واقع پیرس میں پاکستان کے صحافیوں کی نمائندہ تنظیم، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے وفد، جس میں سیکرٹری جنرل شکیل احمد، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یوجے) کے صدر طارق عثمانی، اور یونین کی فارن کمیٹی کے سربراہ وسیم شہزاد قادری شامل تھے، نے آئی ایف جے کی صدر ڈومینیکا پراڈولی اور سیکرٹری جنرل انتھونی بلاگر سے تفصیلی ملاقات کی۔
اس موقع پر مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ آر آئی یوجے پاکستان کی موجودہ میڈیا صورتِ حال کو باقاعدہ مانیٹر کر رہی ہے اور صحافیوں کے خلاف ہونے والے غیر قانونی اقدامات کی سخت مذمت کرتی ہے۔
مطالبات اور تجاویز
آئی ایف جے نے پیکا ایکٹ کے تحت صحافیوں کے خلاف درج مقدمات واپس لینے، صحافیوں کے حقوق کے لیے مؤثر قانون سازی کرنے، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے، اور میڈیا پر غیر آئینی و غیر جمہوری سنسرشپ فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:خضدار: یوم صحافت پر صحافی قتل، کیا مولانا صدیق مینگل کو کوئی تھریٹ تھا؟
تنظیم نے میڈیا اداروں کی جانب سے جبری برطرفیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر بھی تشویش ظاہر کی اور وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کے معاشی قتلِ عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھانے کا عزم
آئی ایف جے نے اس امر کی یقین دہانی کرائی کہ وہ پی ایف یو جے کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی اور پاکستان میں صحافیوں کے حقوق و روزگار کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائے گی۔ یہ معاملہ تنظیم کی آئندہ کانگریس کے اجلاس میں ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے گا۔
قتل کی دھمکیاں اور تحفظ کا مطالبہ
آئی ایف جے کی صدر اور سیکرٹری جنرل نے پی ایف یو جے کے صدر رانا محمد عظیم کو طالبان کی جانب سے دی جانے والی قتل کی دھمکیوں پر سخت ردِعمل ظاہر کیا اور وزیراعظم پاکستان و اعلیٰ تحقیقاتی اداروں سے مکمل چھان بین کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ملوث دہشتگردوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور سخت سزا دی جائے۔
یادگار کا دورہ اور عشائیہ
بعدازاں پی ایف یو جے کے وفد نے صحافیوں کی یادگار کا دورہ کیا، جس کے بعد آئی ایف جے کی صدر ڈومینیکا پراڈولی نے شکیل احمد، طارق عثمانی اور وسیم شہزاد قادری کے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں