جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب دونوں ممالک کو آگے بڑھ کر اپنی صلاحیت کے مطابق اسلامی دنیا کی قیادت کرنی چاہیے۔

سندھ امن مارچ کے اختتام پر کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی صرف پاکستان کی نہیں امت کی، فلسطین، بیت المقدس کی آزادی اور قربانی دینے والوں کی آواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج فلسطین پر قبضے کی بات ہورہی ہے مگر میں نے ایک ہفتے قبل پنڈی کے ایک جلسے میں کہا تھا کہ اسلامی دنیا کے درمیان ایک بلاک ہونا چاہیے، یہ جے یو آئی کا منشور ہے، جب تک مسلمان ممالک ایک دوسرے کے خلاف رہیں گے دنیا غلام بنائے گی۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دوحہ اور قطر میں عرب اسلامی اتحاد کانفرنس اسلامی دنیا کے اتحاد اچھا آغاز ہے، لوگوں نے اس کانفرنس سے بہت توقعات وابستہ کیں تھیں مگر ہمیں دوحہ اجلاس سے کوئی بڑی توقعات نہیں تھیں، مگر یہ اسلامی بلاک کی طرف ایک قدم تھا، اس کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک سوچیں کہ رکاوٹ اور اختلاف کہاں ہے، جسے ختم کرنا اور متحد ہوکر آگے بڑھنا ضروری ہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ اسلامی دنیا کی مشترکہ دفاعی قوت ضروری ہے، سعودی عرب کے بادشاہ نے ہمارے وزیراعظم کو بلاکر دو طرفہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے ہر مرحلے پر یہی بات کی کہ فلسطین، کشمیر، برما یا مسلمانوں کے حق کا سوال پیدا ہو تو سعودی عرب اور پاکستان دونوں اسلامی دنیا کی قیادت کی صلاحیت رکھتے ہیں، دونوں ممالک اپنی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے اسلامی دنیا کی قیادت کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے نظریے اور منشور کے مطابق دفاعی معاہدہ ہوا اور یہ اسلامی دنیا کے مشترکہ دفاع کی حکمت عملی کا آغاز ہے، ایسے مقاصد کی منازل بیک وقت طے نہیں ہوتیں بلکہ وقت لگتا ہے

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں اور فلسطین کی آزادی کی بات کروں گا، پاکستان اور سعودی عرب کے حکمران مسئلہ فلسطین کے حل کیلیے دو ریاستی حل کی تجویز پیش کرتے ہیں جس سے ہم اسرائیل کے مقابلے میں اپنی کمزوری ظاہر کرتے ہیں اور اسرائیل اس کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد جب 1947 میں پڑی تو ہم نے کہا کہ اسرائیل ناجائز وجود ہے اور فلسطین کی زمین پر قبضہ ہے، فلسطینی ایک فلسطین اور اسرائیل گریٹر اسرائیل کی بات کرتا ہے، ہمیں ہر فورم پر فلسطینی کی بات پر مضبوط مؤقف دینا چاہیے، کسی قسم کی لچک اسرائیل کی مضبوطی کا سبب بنے گی، فلسطین کا ساری زمین کا دعویٰ ہر اعتبار سے جائز ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ دنیا ہماری تجویز پر غور کرے، کمزور پوزیشن لینا مسئلے کے حل کو بند کرتا ہے۔ فضل الرحمان نے غزہ کی طرف سفر کرنے والے قافلے صمو فلوٹیلا کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ اس قافلے میں ہمارے ملک سے کچھ نوجوان شامل ہوئے، ہم اُس قافلے کو سلام پیش کرتے ہیں اور پاکستانی بھائیوں کو حوصلہ دیتے ہیں، انشاء اللہ یہ پوری قوم کی نمائندگی ہوگی۔

اُن کا کہنا تھا کہ سندھ کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک عوامی امن مارچ کیا، عظیم والشان جلسے کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بتانا چاہتا ہوں کے پی کے میں امن نام کی کوئی چیز نہیں ہے، بلوچستان میں امن تباہ ہے اور وہاں کے لوگوں کو اٹھا کر لاپتا کردیا جاتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئٹہ میں اس ظلم کیخلاف جمیعت علما نے آواز بلند کی، ہم اپنے منشور پر عمل کرنا جانتے ہیں جبکہ دوسری جماعتیں اپنے منشور پر نہیں چلتیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری راہوں میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں مگر ہماری آج بھی پُرامن جدوجہد جاری ہے۔ جے یو آئی نے عوام کو آواز دی تو آپ کو پتا چل جائیگا کہ اسلام آباد پر کیسے قبضہ ہوتا ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ہم امن کی آواز ہیں اور ہر پاکستانی کا دل امن کا متلاشی ہے، ہم نے یہودیت کا مقابلہ کیا اور مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوئے، قادیانیت کی جس طرح ہم نے کمر توڑی، وہ اب کھڑے نہیں ہوسکتے۔


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے فضل الرحمان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کی جے یو ا ئی نے کرتے ہوئے کی بات تھا کہ

پڑھیں:

ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ معاہدہ

سعودی ولی عہد اور وزیرِاعظم نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ کا دفاعی معاہدہ طے پا گیا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کی 8 دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری ہے، دونوں ممالک میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں معاہدہ ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ نیٹو طرز پر ہے، دیگر عرب ممالک شامل ہو سکتے ہیں، خواجہ آصف
  • پاکستان اور سعودی عرب کا مشترکہ دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کی تاریخ میں اہم موڑ ہے،وزیر دفاع
  • سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں
  • اللّٰہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں حرمین شریفین کے دفاع کی سعادت دی ہے: طاہر اشرفی
  • پاکستان، سعودی عرب معاہدہ دوسرے اسلامی ممالک تک وسعت پا رہا ہے؟
  • پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ معاہدہ