data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیروت: لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ ایک نئے باب کا آغاز کرے اور پرانے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر اسرائیل کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق نعیم قاسم نے کہاکہ   خطے میں اصل خطرہ حزب اللہ نہیں بلکہ اسرائیل ہے اور اس وقت سب کو ایک مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم سعودی عرب اور دیگر علاقائی طاقتوں کو یقین دلاتے ہیں کہ حزب اللہ کے ہتھیار صرف اسرائیل کے خلاف ہیں، یہ نہ تو لبنان اور نہ ہی سعودی عرب یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال ہوں گے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ بات چیت اور تعاون کے ذریعے ماضی کے اختلافات کو کم از کم اس غیر معمولی مرحلے میں منجمد کیا جا سکتا ہے تاکہ اسرائیل کا مقابلہ کیا جا سکے اور اس کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکے۔

انہوں نے واضح کہا کہ حزب اللہ پر دباؤ ڈالنے کی کوئی بھی کوشش براہِ راست اسرائیل کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور خطے میں تقسیم کو بڑھاوا دیتی ہے۔

خیال رہےکہ سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں نے 2016 میں حزب اللہ کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، اس کے بعد سے ریاض نے امریکا اور لبنان میں حزب اللہ مخالف سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر لبنانی حکومت پر دباؤ ڈالا کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے۔

واضح  رہے کہ سعودی عرب ماضی میں لبنان کو امداد دیتا رہا ہے اور 2006 کی اسرائیل حزب اللہ جنگ کے بعد جنوبی لبنان کی تعمیر نو میں بھی مالی تعاون فراہم کیا تھا، دونوں کے تعلقات کئی بار تناؤ کا شکار ہوتے رہے۔

یاد رہےکہ  2021 میں تعلقات اس وقت شدید بگڑ گئے جب سعودی عرب نے لبنانی سفیر کو ملک بدر کر دیا، اپنا سفیر واپس بلا لیا اور لبنانی مصنوعات پر پابندی لگا دی، اس وقت سعودی حکومت نے الزام عائد کیا کہ حزب اللہ لبنان کی ریاستی پالیسیوں پر اثر انداز ہو رہی ہے اور پورے نظام کو کنٹرول کر رہی ہے۔

اس کے جواب میں حزب اللہ کے اُس وقت کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو براہِ راست تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے  انہیں ’دہشت گرد‘ قرار دیا، ساتھ ہی یمن میں سعودی کردار پر بھی شدید اعتراضات اٹھائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حزب اللہ کے لبنان کی ہے اور

پڑھیں:

اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں، اور تازہ کارروائیوں میں مزید تین فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔

عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جنگ بندی کے آغاز سے اب تک قابض فوج کے حملوں میں 236 فلسطینی شہید اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ مغربی علاقے میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے سے دو مزید فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ خان یونس اور دیگر علاقوں میں بھی لاشوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، غزہ میں مجموعی طور پر شہادتوں کی تعداد 68 ہزار 858 تک پہنچ چکی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے تجاوز کر گئی ہے۔

اسی دوران مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں، جہاں گھر گھر تلاشی کے دوران بچوں سمیت 21 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

علاوہ ازیں، لبنان میں بھی اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوبی علاقے میں ایک کار پر ڈرون حملہ کیا، جس کے نتیجے میں چار افراد شہید ہوگئے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے لبنان حکومت کو 16 ارب ڈالر کی پیشکش
  • لبنان کیلئے نیتن یاہو کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
  •  سعودی عرب سے تعلقات مضبوط اور تاریخی ہیں‘ برطانوی وزیر خارجہ
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی‘ خواجہ آصف
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • غزہ و لبنان، جنگ تو جاری ہے