اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی معاہدہ جلد طے پانے کا امکان، شامی صدر
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دمشق: شام اور اسرائیل کے درمیان برسوں کی کشیدگی اور خونریز جھڑپوں کے بعد بالآخر مذاکرات کی خبریں سامنے آنے لگی ہیں۔
شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ آئندہ چند دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان ایک سیکورٹی معاہدہ طے پانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شام کسی بھی معاہدے میں اپنی فضائی حدود اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا اور یہ معاہدہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونا لازمی ہے۔
شامی صدر الشرع نے مزید بتایا کہ موجودہ مذاکرات کی بنیاد 1974 کے اُس سیکورٹی معاہدے پر ہے جس نے شام اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کو وقتی طور پر کم کیا تھا، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت اسرائیل کے زیر قبضہ جولان کی پہاڑیوں پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، جنہیں اسرائیل نے 1981 میں غیر قانونی طور پر ضم کر لیا تھا۔
اہم بات یہ ہے کہ شامی صدر نے انکشاف کیا کہ السویدا جھڑپوں سے چند روز قبل دونوں ممالک معاہدے کے قریب پہنچ گئے تھے مگر کشیدگی نے سب کچھ روک دیا۔ شام کی نئی عبوری حکومت کا دعویٰ ہے کہ امریکا اس معاملے میں سہولت کار ہے لیکن براہِ راست دباؤ نہیں ڈال رہا۔
اسرائیل کی جانب سے شام میں حالیہ مہینوں میں ایک ہزار سے زائد فضائی حملے اور سیکڑوں زمینی کارروائیاں کی جا چکی ہیں جن میں دمشق کی وزارتِ دفاع پر بمباری اور السویدا میں دروز ملیشیاؤں کی پشت پناہی بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شامی صدر نے اسرائیلی رویے کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل شام کے جنوب مغربی حصے میں نو فلائی زون اور غیر عسکری علاقے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اس کے بدلے اسرائیل کچھ شامی زمین چھوڑنے پر آمادہ ہے لیکن جبل الشیخ پر اپنی فوجی چوکی برقرار رکھنے پر بضد ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل کے
پڑھیں:
غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
صدر پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل کس کے اشارے پر مظلوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے، مگر اس کے مظالم کا انجام اب قریب آ چکا ہے، ظلم زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا، انصاف اور حق کی جیت ہمیشہ ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی صدر پاکستان سنی تحریک صاحبزادہ علامہ بلال عباس قادری نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں عالمی قوانین کی کھلی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہیں، معصوم فلسطینیوں پر بمباری اور ظلم انسانیت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری خصوصاً مسلم ممالک کو متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے، غزہ میں انسانی بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، خاموشی جرم کے زمرے میں آتی ہے، وقت آگیا ہے کہ مسلمان ممالک ایک موثر لائحہ عمل کے ساتھ مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔اسرائیلی بمباری سے معصوم فلسطینی شہید ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی بحران سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، خاموشی جرم کے مترادف ہے، فلسطینیوں کا ساتھ دینا امتِ مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔ بلال عباس قادری کا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی مسلح افواج کی جارحیت جاری ہے، اب تک سیکڑوں بے گناہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، عالمی برادری کو چاہیئے کہ وہ اسرائیل کے مظالم روکنے کے لیے فوری اور موثر کردار ادا کرے، پوری دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل کس کے اشارے پر مظلوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے، مگر اس کے مظالم کا انجام اب قریب آ چکا ہے، ظلم زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا، انصاف اور حق کی جیت ہمیشہ ہوتی ہے۔