چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات 5ججز نے چیلنج کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-08-21
اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5ججوں نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے اختیارات اور اقدامات کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ثمن رفعت اور جسٹس اعجاز اسحق خان نے علیحدہ علیحدہ درخواستیں عدالت عظمیٰ میں دائر کیں۔ درخواستوں میں ججوں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ انتظامی اختیارات کو ہائی کورٹ کے ججوں کے عدالتی اختیارات کو کمزور کرنے یا ان پر غالب آنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ مزید کہا گیا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اس وقت جب کسی بینچ کو مقدمہ دیا جا چکا ہو، نئے بینچ تشکیل دینے یا مقدمات منتقل کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف جسٹس اپنی مرضی سے دستیاب ججوں کو فہرست سے خارج نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس اختیار کو ججوں کو عدالتی ذمہ داریوں سے ہٹانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ عدالت عظمیٰ سے یہ بھی کہا گیا کہ بینچوں کی تشکیل، مقدمات کی منتقلی اور فہرست جاری کرنا صرف ہائی کورٹ کے تمام ججوں کی منظوری سے بنائے گئے قواعد کے مطابق کیا جا سکتا ہے، جو آئین کے آرٹیکل 202 اور 192(1) کے تحت اختیار کیے گئے ہیں۔ درخواست گزاروں نے مزید استدعا کی کہ بینچوں کی تشکیل، روسٹر ہائی کورٹ رولز اور مقدمات کی منتقلی سے متعلق فیصلہ سازی صرف چیف جسٹس کے اختیار میں نہیں ہو سکتی اور ماسٹر آف دی روسٹر کے اصول کو سپریم کورٹ کے فیصلوں میں ختم کر دیا گیا ہے۔ درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ 3 فروری اور 15 جولائی کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشنز کے ذریعے بنائی گئی انتظامی کمیٹیاں اور ان کے اقدامات قانونی بدنیتی پر مبنی، غیر قانونی اور کالعدم ہیں۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان نوٹی فکیشنز اور کمیٹیوں کے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ججوں نے دعا کی کہ سپریم کورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت دے کہ وہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری پر مؤثر نگرانی اور نگران عمل کرے، جیسا کہ آئین کے آرٹیکل 203 میں درج ہے، تاکہ ہر ہائی کورٹ اپنے ماتحت عدالتوں کی نگرانی اور کنٹرول کر سکے۔ درخواست گزاروں نے اپنا بیان کا اختتام کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ وہ اس کیس کے حالات کے مطابق کوئی اور ریلیف بھی دے جو مناسب سمجھا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی ہائی کورٹ کے سپریم کورٹ کہا گیا کہ استدعا کی چیف جسٹس
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کا جیل حکام کو عمران خان سے وکیل کی فوری ملاقات کرانے کا حکم
ہائی کورٹ نے عمران خان سے سلمان اکرم راجا کی آج ہی ملاقات کرانے کا حکم جاری کردیا۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر ریاست مخالف مواد شیئر کرنے کی بنیاد پر پابندی کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی، جس میں عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا پیش ہوئے جب کہ بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان بھی عدالت میں موجود تھیں۔ دورانِ سماعت جیل حکام نے عدالت میں جواب جمع کرا دیا، جس پر عدالت نے جواب کی کاپی فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ آپ کے 24 مارچ کے آرڈر کے باوجود ملاقات نہیں ہوئی ۔ عدالت نے پوچھا کہ جن اتھارٹیز نے آنا تھا وہ کہاں ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ آج منگل ہے، بانی سے ملاقات کا دن ہے ۔ میں نے بانی سے مل کر اس کیس متعلق ہدایت لینی ہیں۔ ملاقات کے کیس میں ابھی جو لارجر بینچ کا آرڈر آیا ہے وہ ابھی ہمیں ملا نہیں ۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ میں نے دستخط کر دیے ہیں وہ آرڈر آپ لے لیں ۔ وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پہلے ہم بہت سے آرڈرز کی کاپیاں لے کر گئے ہیں لیکن عمل نہیں ہوا ۔ آج دیکھتے ہیں اس آرڈر پر ہوتا ہے یا نہیں ۔ عدالت نے حکم دیا کہ سلمان اکرم راجا کی عمران خان سے ملاقات آج یقینی بنائی جائے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اور اسٹیٹ کونسل فون کال کے ذریعے جیل حکام کو آگاہ کریں۔ سماعت کے دوران جیل حکام کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ پر پابندی کے کیس میں رپورٹ جمع کروائی گئی جب کہ نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے وقت مانگ لیا۔ وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ میری بانی پی ٹی آئی تک رسائی نہیں ہے، ہدایات لینے کے بعد ہی جواب دے سکتا ہوں۔ بعد ازاں عدالت نے سلمان اکرم راجا کی آج ہی عمران خان سے ملاقات کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔