بالی ووڈ کی فلم گینگسٹر کے گانے ’یا علی‘ سے مشہور ہونے والے گلوکار زوبین گارگ کی موت بغیر لائف جیکٹ پہنے اسکوبا ڈائیونگ کی وجہ سے ہوئی۔

یہ انکشاف بھارتی ریاست آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے حالیہ گفتگو میں کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زوبین سنگاپور میں بغیر لائف جیکٹ کے اسکوبا ڈائیونگ کر رہے تھے۔

ان کے مطابق گلوکار نے پہلے لائف جیکٹ پہن رکھی تھی جبکہ دوسری بار سمندر میں جاتے وقت لائف جیکٹ موجود نہیں تھی جو ان کی موت کا سبب بنا۔ 

موت سے قبل گلوکار کی ویڈیو میں یہ واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ دوسری مرتبہ ڈٓائیو کے دوران ان کے جسم پر لائف جیکٹ نہیں تھی۔ 

https://www.

instagram.com/reel/DOys-Wkk5Co/?utm_source=ig_web_copy_link

ہمانتا بسوا سرما نے بتایا کہ گلوکار زوبین گارگ کا پوسٹ مارٹم آج کیا جائے گا جس کے بعد ان کی موت کی اصل وجہ کا تعین ہوسکے گا۔ آسام میں زوبین گارگ کی موت پر 3 روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ 

واضح رہے کہ گلوکار زوبین گارگ گزشتہ روز سنگاپور میں اسکوبا ڈائیونگ کے دوران حادثے کا شکار ہوکر ہلاک ہو گئے تھے۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: زوبین گارگ لائف جیکٹ کی موت

پڑھیں:

اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں

ایران کی پاسداران انقلاب نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے موبائل فون کے سگنلز کو ٹریس کرکے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں کسی اندرونی سازش یا تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل ایک خاص فاصلے سے داغا گیا، جو کھڑکی سے سیدھا اندر داخل ہوا اور اس وقت اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جب وہ فون پر بات کر رہے تھے۔

علی محمد نائینی نے ایسی تمام صحافتی تحقیقاتی رپورٹس کو غلط قرار دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بم کمرے تک کسی ایرانی شہری کے ذریعے پہنچایا گیا تھا یا یہ ایک بیرونی میزائل حملہ تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت ایک خفیہ طور پر نصب کیے گئے ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی تھی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ خفیہ ریموٹ کنٹرول بم اسماعیل ہنیہ کے اس کمرے میں قیام سے مہینوں قبل مہمان خانے میں نصب کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد دارالحکومت کے ایک مہمان خانے میں رات قیام کے لیے پہنچے تھے۔

یہ مہمان خانہ تہران کے حساس ترین علاقے میں واقع ہے جس کی نگرانی پاسداران انقلاب کے پاس ہے۔ اس لیے اس مقام کو محفوظ ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔

ایران نے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی لیکن ابتدا میں خاموشی کے 6 ماہ بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے تسلیم کیا کہ یہ کارروائی اسرائیل نے انجام دی۔

واقعے کے بعد ایران نے فوری ردِعمل نہیں دیا، تاہم دو ماہ بعد، یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 80 بیلسٹک میزائل داغے۔

ایران نے اس حملے کو اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور آئی آر جی سی جنرل عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کا بدلہ قرار دیا۔

پاسدران انقلاب کے ترجمان کے بقول ایران کی قومی سلامتی کونسل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے فوری بعد فیصلہ کیا تھا کہ جوابی کارروائی لازمی ہوگی لیکن وقت کا تعین عسکری قیادت پر چھوڑا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ شہادت کے بعد ایران کی پہلی براہِ راست کارروائی اپریل 2024 کے بعد پیدا ہونے والی عسکری مشکلات کے باعث تاخیر ہوئی لیکن حملے کا فیصلہ برقرار رہا۔

ایران کے اس میزائل حملے سے اسرائیل میں لاکھوں افراد کو پناہ گاہوں میں جانا پڑا ایک فلسطینی ہلاک اور دو اسرائیلی زخمی ہوئے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے تقریباً 46 سے 61 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔

بعد ازاں 26 اکتوبر 2024 کو اسرائیل نے ایران میں ڈرون اور میزائل سازی کے مراکز کو نشانہ بنایا، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا جو تاحال برقرار ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • نیپالی گلوکار کا پاکستانی سنگر ریشماں کو زبردست خراج تحسین
  • پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ
  • سندھ میں شکار کا موسم 15 نومبر سے شروع ہوگا
  • اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
  • مصر کے عظیم الشان عجائب خانے نے دنیا کیلئے اپنے دروازے کھول دیے
  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • ایکسکلیوسیو سٹوریز اکتوبر 2025
  • خوبصورت معاشرہ کیسے تشکیل دیں؟
  • کراچی کے پارک میں سیکڑوں مردہ کوؤں کی ویڈیو، اصل ماجرا سامنے آگیا
  • فیصل کپاڈیہ اور ڈمپل کپاڈیہ کا آپس میں کیا رشتہ ہے؟