پاکستان تمام اہداف پورے کرنے کے قریب، آئی ایم ایف کا وفد 25 ستمبر کو دورہ کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے مقرر کردہ ساتوں مقداری کارکردگی کے معیار (کیو پی سی) پر پورا اترے گا، جو کہ ملک کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے دوسرے ششماہی جائزے سے قبل ایک مثبت پیشرفت ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد 25 ستمبر کو پاکستان کا دورہ کرے گا، تاکہ 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف معاہدے کے تحت ملک کی کارکردگی کا جائزہ لے، جو 2025 کی پہلی ششماہی کا احاطہ کرتا ہے، اس جائزے میں مارچ تا جون سہ ماہی کے دوران اہم معاشی اہداف پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔
ٹاپ لائن کے اندازوں کے مطابق پاکستان کے آئی ایم ایف کے اہداف پر پورا اترنے کے امکانات روشن ہیں، جن میں زرمبادلہ کے ذخائر اور سواپ پوزیشنز سے متعلق اہداف بھی شامل ہیں، اسی طرح مالی سال 2025 کے پرائمری بیلنس کے اعداد و شمار بھی آئی ایم ایف کی پیش گوئیوں کے مطابق ہیں۔
آئی ایم ایف کی اصلاحات پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ پاکستان خصوصاً آف شور ڈرلنگ، مائننگ اور ویب 3.
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے پاکستان کے آف شور ہائیڈرو کاربن وسائل میں نئی دلچسپی ظاہر کی ہے، جو کہ ملک کے غیر دریافت شدہ قدرتی وسائل کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، ریکو ڈیک جو ایک اہم منصوبہ ہے، آئندہ چند ہفتوں میں مالیاتی بندش (فنانشل کلوز) تک پہنچنے کی توقع ہے۔
پاکستان شدید بارشوں اور سیلاب سے بھی نبردآزما ہے، جو بلوچستان اور آزاد کشمیر کے علاوہ ملک کے بیشتر حصوں کو متاثر کر رہا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق حالیہ سیلاب کی شدت ماضی کے مقابلے میں کم ہے، تاہم ٹاپ لائن نے خبردار کیا کہ یہ سیلاب وقتی طور پر معاشی اصلاحات میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی معیشت کی لچکدار حیثیت کے باعث معیشت جلد بحالی کی طرف لوٹ آئے گی۔
سیلاب کی وجہ سے ریلیف اخراجات میں اضافہ اور سرکاری آمدنی پر دباؤ متوقع ہے، جس کے باعث مالی سال 2026 کے لیے بجٹ خسارے کا تخمینہ 4.1 فیصد سے بڑھا کر 4.8 فیصد کردیا گیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے اب توقع ہے کہ وہ مالی سال 2026 میں 13 کھرب 60 روپے کے ٹیکس جمع کرے گا، جو پہلے 14 کھرب 10 ارب روپے کا ہدف تھا، یہ کمی سست معاشی بحالی اور سیلاب کے جی ڈی پی پر متوقع اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔
اب جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 2.75 فیصد سے 3.25 فیصد کے درمیان لگایا گیا ہے، جو پہلے 3.5 فیصد سے 4 فیصد تھا، زرعی پیداوار کی شرح نمو کو بھی کم کرکے 2.6 فیصد کردیا گیا ہے، کیوں کہ چاول کی فصل میں 15 فیصد اور کپاس میں 10 فیصد تک نقصان کی توقع ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0 سے 0.5 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی ہے۔
ٹاپ لائن نے درآمدات کی شرح نمو کا تخمینہ 9 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کردیا ہے، جب کہ برآمدات کی شرح نمو کا تخمینہ 4 فیصد سے کم کرکے صرف 1 فیصد کردیا ہے، تاہم ترسیلات زر میں 6 فیصد اضافے کی توقع ہے، اور اگر یہ اس سے زیادہ بڑھیں تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک اب مالی سال 2026 تک پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنے کا امکان رکھتا ہے، جب کہ پہلے شرح سود میں ممکنہ اضافے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
یہ تبدیلی بنیادی طور پر غذائی افراط زر کے خطرات، سیلاب کے باعث بڑھتے درآمدی بلز، اور جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر کی گئی ہے، جن میں اسرائیل اور قطر میں حالیہ کشیدگیاں بھی شامل ہیں جو تیل کی قیمتوں کو متاثر کرسکتی ہیں۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف ٹاپ لائن کے مطابق مالی سال توقع ہے
پڑھیں:
لاہور میں مارکیٹیں رات 10 اور ریسٹورنٹ 11 بجے بند کرنے کا فیصلہ
لاہور:ضلعی انتظامیہ نے ہائی کورٹ کے حکم پر تمام مارکیٹوں کے اوقات کار تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو 2023 کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کردی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق انسداد اسموگ اقدامات کے تحت پیر سے ہفتہ مارکیٹیں رات دس بجے جبکہ ریسٹورنٹ اور کیفے رات گیارہ بجے بند ہوں گے۔
اتوارکو مارکیٹیں دوپہر دو بجے سے رات دس بجے تک کھل سکیں گی، ہوم ڈیلیوری کی رات 2 بجے تک اجازت ہوگی۔
میڈیکل اسٹورز، بیکریز، تندور، دودھ کی دکانیں، اسپتال، لیبارٹریز، پٹرول پمپ اور پنکچر شاپس کو استثنیٰ ہوگا۔
ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا کا کہنا ہے کہ نئے اوقات کار پر پابندی لازمی ہوگی، خلاف ورزی پردوکاندار ہوٹلز ریسٹوانٹس کو سیل کیا جائے اور بھاری جرمانے ہونگے۔