فلسطینیوں پر مظالم میں امریکا اور بھارت بھی شامل ہیں، پرکاش راج
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
بالی وڈ کے مشہور اداکار کا غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ غزہ میں ہونے والے مظالم پر خاموشی اختیار کرنے پر بھارتی وزیراعظم بھی اس کے ذمہ دار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بالی وڈ کے مشہور اداکار پرکاش راج غزہ میں مظالم پر بھارتی اور اسرائیلی حکومت پر برس پڑے۔ پرکاش راج نے غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہونے والے مظالم پر خاموشی اختیار کرنے پر بھارتی وزیراعظم بھی اس کے ذمہ دار ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بالی وڈ اداکار کا کہنا تھا کہ غزہ میں ظلم کرنے والوں میں اسرائیل اکیلا نہیں، ان مظالم میں امریکا بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے معاملے پر ان کے ملک کے وزیراعظم نریندر مودی بھی ذمہ دار ہیں کیونکہ وہ اس ظلم پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں ہونے والے کہ غزہ
پڑھیں:
دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کیلئے دیگر عرب ممالک پر دروازے بند نہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین طے پانے والے اہم معاہدے میں شامل ہونے کیلئے دیگر عرب ممالک پر ’دروازے بند نہیں ہیں۔’
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں قبل از وقت اس پر جواب نہیں دے سکتا، لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ دروازے بند نہیں ہیں۔‘معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت پر مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ نیٹو جیسے سسٹم کی بات کرتے رہے ہیں۔ ’میرے خیال میں مسلمان آبادی کا بنیادی حق ہے کہ وہ مل کر اپنے خطے، ممالک اور قوموں کا دفاع کریں۔واضح رہے کہ دونوں اسلامی ممالک کے درمیان معاہدے کے بعد پاکستان کے دیگر بڑے عرب ممالک کے ساتھ ممکنہ دفاعی معاہدے کی قیاس آرائیاں گردش کرنا شروع ہو گئیں تھیں۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ کئے گئے معاہدے میں ایسی کوئی شق شامل نہیں ہے جو دیگر کسی ملک کو شمولیت سے منع کرتی ہو یا پاکستان کو کسی اور ملک کے ساتھ ایسا ہی معاہدہ کرنے سے روکتی ہو۔معاہدے سے قبل امریکا کو اعتماد میں لینے کے سوال پر وزیرِ دفاع نے کہا کہ اُن کے خیال میں اس پیش رفت پر کسی تیسرے فریق کی شمولیت کا کوئی جواز نہیں ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر ایک ملک پر حملہ ہو تو کیا معاہدے کے تحت دوسرا ملک خودبخود شامل ہوگا؟ تو خواجہ آصف نے کہا کہ ’جی بالکل، اس میں کوئی شک نہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب میں موجود مقدس مقامت کی حفاظت پاکستان کے لیے مقدس فریضہ بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ دفاعی معاہدے کا نفاذ کسی مخصوص ملک سے نہیں جڑا، بلکہ یہ دونوں ممالک کی طرف سے فراہم کردہ ایک چھتری ہے کہ اگر کسی ایک پر جارحیت ہو گی تو اس کا مشترکہ دفاع اور جواب دیا جائے گا۔وزیر دفاع نے وضاحت کی کہ یہ کوئی جارحانہ معاہدہ نہیں بلکہ ایک دفاعی انتظام ہے، جو نیٹو جیسا ہے۔انہوں نے مزید واضح کیا کہ یہ معاہدہ بالادستی قائم کرنے کے لیے نہیں ہے۔ ‘ہمارا کسی کا علاقہ فتح کرنے یا حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، دفاع ہمارا بنیادی حق ہے جو ہم سے چھینا نہیں جا سکتا۔’معاہدے کے تحت پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے استعمال کے سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ’ہمارے پاس جو کچھ ہے، ہماری صلاحیتیں، وہ یقیناً اس معاہدے کے تحت دستیاب ہوں گی۔’ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے جس نے ہمیشہ اپنے ایٹمی اثاثے معائنہ کے لیے پیش کیے اور کبھی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ ‘جب سے پاکستان ایٹمی طاقت بنا ہے، کسی نے کبھی ہمارے ذمہ دار ایٹمی قوت ہونے کو چیلنج نہیں کیا۔‘خواجہ آصف نے غیر ذمہ دار ایٹمی طاقتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اسرائیل کا حوالہ دیا کہ انہوں نے کبھی اپنے ایٹمی اثاثوں کے معائنے کی اجازت نہیں دی۔