یاعلی گانے سے مشہور گلوکار کی موت کیسے ہوئی؟ آسام کے وزیراعلیٰ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
بالی ووڈ کی فلم گینگسٹر کے گانے ’یا علی‘ سے مشہور ہونے والے گلوکار زوبین گارگ کی موت بغیر لائف جیکٹ پہنے اسکوبا ڈائیونگ کی وجہ سے ہوئی۔
یہ انکشاف بھارتی ریاست آسام کے وزیراعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے حالیہ گفتگو میں کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زوبین سنگاپور میں بغیر لائف جیکٹ کے اسکوبا ڈائیونگ کر رہے تھے۔
ان کے مطابق گلوکار نے پہلے لائف جیکٹ پہن رکھی تھی جبکہ دوسری بار سمندر میں جاتے وقت لائف جیکٹ موجود نہیں تھی جو ان کی موت کا سبب بنا۔
موت سے قبل گلوکار کی ویڈیو میں یہ واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ دوسری مرتبہ ڈٓائیو کے دوران ان کے جسم پر لائف جیکٹ نہیں تھی۔
https://www.
ہمانتا بسوا سرما نے بتایا کہ گلوکار زوبین گارگ کا پوسٹ مارٹم آج کیا جائے گا جس کے بعد ان کی موت کی اصل وجہ کا تعین ہوسکے گا۔ آسام میں زوبین گارگ کی موت پر 3 روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گلوکار زوبین گارگ گزشتہ روز سنگاپور میں اسکوبا ڈائیونگ کے دوران حادثے کا شکار ہوکر ہلاک ہو گئے تھے۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: زوبین گارگ لائف جیکٹ کی موت
پڑھیں:
انفلوئنسرز سال 2050 میں کیسے دکھائی دیں گے؟
ایک نئی سائنسی تحقیق نے پیش گوئی کی ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز اگلے 25 سالوں میں یعنی 2050 تک ایک سنگین تبدیلی سے گزر کر کچھ اور ہی طرح کے دِکھیں گے۔
اگرچہ سوشل میڈیا کا خیال 25 سال پہلے ایک اجنبی تصور تھا لیکن یہ جدید معاشرے کی ایک غالب خصوصیت بن گیا ہے جہاں بہت سی مشہور شخصیات بھی اسی کا سہارا لیتی ہیں۔
یہاں تک کہ نسبتاً چھوٹے انفلوئنسرز نے بھی دکھایا ہے کہ چند ہٹ ویڈیوز کی بنیاد پر ان کی کمائی کتنی بڑھ سکتی ہے، پھر بھی رجحانات جو فی الحال سوشل میڈیا پر حاوی ہیں ایک ایسی بصری تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں جس کی بہت سے لوگوں کو توقع نہیں ہوگی۔
ایک نیا سائنسی مطالعہ جس نے ‘Ava’ نام کی مستقبل کی ایک انفلوئنسر ماڈل تخلیق کی ہے۔
جیسا کہ آپ ٹائٹل تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ اس ماڈل کی پیٹھ اور گردن فون یا لیپ ٹاپ پر جھکے رہنے سے نمایاں طور پر جُھک گئی ہے۔ ایل ای ڈی کے زیادہ نمائش کی وجہ سے دھندلی جلد اور نمایاں سیاہ حلقے بھی ظاہر ہیں جبکہ بار بار چہرے کے فِلرز کی وجہ سے ٹھوڑی مع جبڑا نوکیلا ہے۔
مختلف بالوں کی مصنوعات استعمال کرنے کے نتیجے میں 2050 کی انفلوئنسر ماڈل کے بالوں کے گرنے اور یہاں تک کچھ گنجے حصے بھی نمایاں ہیں۔
اس تشویشناک پیشین گوئی کے پیچھے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جہاں Ava مستقبل کی سوشل میڈیا اسٹار ہے وہیں وہ آج کیلئے وارننگ بھی ہے۔ وہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ خوبصورتی کا جنون اور مسلسل کانٹینٹ کریئٹر کسی شخص کے ساتھ کیا کرسکتا ہے۔
کی یہ ظاہری شکل موجودہ انفلوئنسرز کی عادات کا مجموعہ ہے۔
ایک نئی سائنسی تحقیق نے پیش گوئی کی ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز اگلے 25 سالوں میں یعنی 2050 تک ایک سنگین تبدیلی سے گزر کر کچھ اور ہی طرح کے دِکھیں گے۔
اگرچہ سوشل میڈیا کا خیال 25 سال پہلے ایک اجنبی تصور تھا لیکن یہ جدید معاشرے کی ایک غالب خصوصیت بن گیا ہے جہاں بہت سی مشہور شخصیات بھی اسی کا سہارا لیتی ہیں۔
یہاں تک کہ نسبتاً چھوٹے انفلوئنسرز نے بھی دکھایا ہے کہ چند ہٹ ویڈیوز کی بنیاد پر ان کی کمائی کتنی بڑھ سکتی ہے، پھر بھی رجحانات جو فی الحال سوشل میڈیا پر حاوی ہیں ایک ایسی بصری تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں جس کی بہت سے لوگوں کو توقع نہیں ہوگی۔
ایک نیا سائنسی مطالعہ جس نے ‘Ava’ نام کی مستقبل کی ایک انفلوئنسر ماڈل تخلیق کی ہے۔
جیسا کہ آپ ٹائٹل تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ اس ماڈل کی پیٹھ اور گردن فون یا لیپ ٹاپ پر جھکے رہنے سے نمایاں طور پر جُھک گئی ہے۔ ایل ای ڈی کے زیادہ نمائش کی وجہ سے دھندلی جلد اور نمایاں سیاہ حلقے بھی ظاہر ہیں جبکہ بار بار چہرے کے فِلرز کی وجہ سے ٹھوڑی مع جبڑا نوکیلا ہے۔
مختلف بالوں کی مصنوعات استعمال کرنے کے نتیجے میں 2050 کی انفلوئنسر ماڈل کے بالوں کے گرنے اور یہاں تک کچھ گنجے حصے بھی نمایاں ہیں۔
اس تشویشناک پیشین گوئی کے پیچھے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جہاں Ava مستقبل کی سوشل میڈیا اسٹار ہے وہیں وہ آج کیلئے وارننگ بھی ہے۔ وہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ خوبصورتی کا جنون اور مسلسل کانٹینٹ کریئٹر کسی شخص کے ساتھ کیا کرسکتا ہے۔
طبی تحقیق کے مطابق Ava کی یہ ظاہری شکل موجودہ انفلوئنسرز کی عادات کا مجموعہ ہے۔
Post Views: 4