مون سون کے آخری اسپیل سے نگر پار رن آف کچھ میں زندگی لوٹ آئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
تھرپارکر:
رواں سال سندھ کے علاقے نگر پارکر میں مون سون کا آخری اسپیل اچھا ہونے کے نتیجے میں "رن آف کچھ" میں زندگی واپس لوٹ آئی۔
ڈپٹی کنزرویٹر وائلڈ لائف تھر ریجن میر اعجاز تالپور نے اس حوالے سے بتایا کہ توقع کر رہے ہیں کہ رن آف کچھ کی برسوں سے گم شدہ بہار لوٹ آئے گی جس کے ماحولیاتی اعتبار سے اچھے نتائج ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بارشوں کی وجہ سے انڈس فلائی وے کے مسافر پرندوں کے لیے آنے والا موسم اچھا ثابت ہوگا، زیر زمین میٹھے پانی کے ذخائر میں قدرے بہتری آئے گی اور زمینوں پر نمکیات کا حملہ پسپائی اختیار کرے گا۔
ضلع تھرپارکر اور بدین کی حدود میں موجود "رن آف کچھ وائلڈ لائف سینکچوری" عالمی اہمیت کی حامل 'رامسر سائیٹس' کی لسٹ میں شامل ہے، صوبہ سندھ میں رن آف کچھ کا موجود حصہ دریائے سندھ کے بدین اور تھرپارکر کے ڈیلٹائی علاقوں میں پھیلا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحرائے تھر اور کارونجھر میں ہونے والی مون سون برساتوں کے پانی کے بہاؤ کا رخ بھی رن آف کچھ کے نمکیلے میدانوں کی طرف ہوتا ہے، دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں کمی کے باعث پچھلے کئی برسوں سے "رن آف کچھ" کو میٹھا پانی دینے والی کریکس مطلوبہ ماحولیاتی رسد پوری کرنے سے قاصر تھیں۔
ڈپٹی کنزرویٹر وائلڈ لائف تھر ریجن نے کہا کہ رن آف کچھ جو نمکیات کے بڑے ذخیرہ کے طور مشہور تھا مزید علاقوں میں نمک کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رن آف کچھ
پڑھیں:
اب آخری سہارا اقوام متحدہ ہی ہے، نائب صدر متحدہ عرب امارات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اقوام متحدہ کے قیام کے 80 برس مکمل ہونے پر اپنے ویڈیو پیغام میں اس عالمی ادارے کو انسانیت کی “آخری امید” قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو درپیش پیچیدہ چیلنجز اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے اصولوں اور اقدار کو ازسرِنو زندہ کیا جائے تاکہ عالمی امن اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان کے مطابق اس ادارے کی بقا آئندہ 80 برس کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
شیخ محمد بن راشد نے کہا کہ عرب امارات کی خارجہ پالیسی ہمیشہ برداشت، مکالمے اور پائیدار ترقی پر مبنی رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ متحدہ عرب امارات نے انسانی امداد کو اپنا نصب العین بنایا ہے اور انسدادِ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ انتہا پسندی اور نفرت انگیز بیانیے کے خلاف ہمیشہ فعال کردار ادا کیا ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی بنیاد امن، انصاف اور انسانی وقار کے تحفظ پر رکھی گئی تھی اور آج بھی یہ ادارہ عالمی برادری کے سامنے اپنے وعدوں کو نئے عزم کے ساتھ پورا کرنے کا پابند ہے۔ ان کے مطابق دنیا خصوصاً مشرقِ وسطیٰ شدید سکیورٹی چیلنجز کا شکار ہے اور ان مسائل کے حل کے لیے اقوام متحدہ کو مزید مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات نے 1971 میں اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل کی تھی اور اب تک دو مرتبہ سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بھی منتخب ہو چکا ہے۔ اس تناظر میں یو اے ای کی قیادت مسلسل عالمی امن کے لیے ادارے کی مضبوطی پر زور دیتی رہی ہے۔