Express News:
2025-11-06@18:08:59 GMT

پاک سعودی دفاعی معاہدہ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے حالیہ دفاعی معاہدے نے دونوں برادر اسلامی ملکوں کو مزید قریب کر دیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اول دن سے گہرے اور دیرینہ اسلامی روابط اور مثالی تعلقات نہ صرف عرب دنیا بلکہ مغربی ممالک میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ حجاز مقدس میں خانہ کعبہ اور مدینہ منورہ میں روضہ رسول سے پوری دنیا کے مسلمانوں کی جذباتی اسلامی وابستگی اپنی مثال آپ ہے۔

دونوں ممالک دین اسلام سے گہری قلبی عقیدت رکھتے ہیں۔ سعودی عرب وہ سرزمین ہے جہاں اسلام کا نزول ہوا، جو آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی ﷺ کی قیادت میں پوری دنیا میں پھیل گیا۔ پاکستان دنیا کی پہلی اسلامی ریاست ہے جو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آئی۔ تحریک پاکستان کے دوران یہ نعرہ زبان زدعام تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا ’’لاالہ الا اللہ‘‘ اس نسبت سے پاکستان اور سعودی عرب گہرے اسلامی رشتوں کی ڈور سے بندھے ہوئے ہیں۔ ہر مشکل وقت میں سعودی عرب نے پاکستان کی مالی و معاشی مشکلات کم کرنے کے لیے چار قدم آگے بڑھ کر مدد کی اور قومی معیشت کو سہارا دیا۔

حالیہ دو طرفہ دفاعی معاہدے کے بعد جو اعلامیہ جاری کیا گیا ہے اس کے مطابق سب سے اہم اور کلیدی نکتہ یہ ہے کہ ایک ملک پر حملہ دوسرے اتحادی ملک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ دونوں ممالک کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ طور پر کارروائی کریں گے، ایک ملک کی فوجی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لیے استعمال کی جا سکے گی۔سعودی عرب کے مقدس مقامات خانہ کعبہ اور روضہ رسول کے تحفظ کے لیے پاکستان پورے اسلامی جذبے اور بھرپور ایمانی قوت اور عسکری طاقت کے ساتھ سعودی عرب کے قدم بہ قدم ساتھ کھڑا ہوگا اور دونوں ممالک بھرپور جنگی مہارت اور صلاحیت کو بروئے کار لا کر ایک دوسرے کا دفاع کریں گے۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین آٹھ دہائیوں پر مشتمل تاریخی شراکت داری ہے اور یہ معاہدہ بھی دونوں ملکوں میں مشترکہ اسٹرٹیجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں طے پایا ہے جو دونوں ممالک کی سلامتی کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے ’’اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ پر پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دستخط کیے ہیں جو اپنے وطن کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے تیزی سے نت نئے منصوبے بنا کر سعودی عرب میں نئی اصلاحات متعارف کروا رہے ہیں۔

پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ اس امر کا عکاس ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اپنے ملک کو نہ صرف یہ کہ جدید سماجی، معاشی اور اقتصادی حوالے سے مضبوط بنا رہے ہیں بلکہ وہ مشرق وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورت حال بالخصوص اسرائیل کے جارحانہ اور اسلامی ملکوں کے خلاف اس کے توسیع پسندانہ گریٹر اسرائیل منصوبے پر گہری نظر رکھتے ہیں اور خلیجی ممالک کو اسرائیلی جارحیت سے بچانے کے لیے وہ پاکستان کی عسکری صلاحیت جنگی مہارت اور موجودہ فوجی قیادت پر غیر متزلزل یقین رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ پاک سعودی معاہدے میں پاکستان کے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

ان کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان نے بھارت جیسے عیار اور چار گنا بڑے دشمن کو جس عبرت ناک اور شرم انگیز شکست سے دوچار کیا ہے، اس کی ایک دنیا معترف ہے۔ پاک فوج کی جنگی مہارت اور حربی صلاحیت کی پوری دنیا میں دھاک بیٹھ چکی ہے، عالمی سطح پر پاکستان کا جو عسکری کردار ابھر کر سامنے آرہا ہے اس میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم کے مرکزی رول کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

پاک سعودی معاہدے کے حوالے سے دفاعی ماہرین، سیاسی تجزیہ نگار و مبصرین مختلف النوع آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔ معاہدے کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اس معاہدے کا پس منظر قطر پر اسرائیل کا حالیہ حملہ ہے اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے قدم مقدس سرزمین تک جا سکتے ہیں۔

دیکھنا یہ ہے کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے زاویے کیا ہوں گے اور پاکستان کس حد تک اپنا کردار ادا کر سکے گا۔ بعینہ بھارت کی پاکستان کے خلاف جارحیت کی صورت میں سعودی عرب اپنا عسکری رول کیسے ادا کرے گا۔ یہی اس معاہدے کا بنیادی سوال ہے جس پر مبصرین و تجزیہ نگار اپنی آرا کا اظہار کرتے ہوئے ’’دیکھیے اور انتظار کیجیے‘‘ کی بات کر رہے ہیں۔ بہرحال پاک سعودی دفاعی معاہدہ اسلامی دنیا کے لیے حوصلہ افزا اور اچھی خبر ہے جب کہ بھارت اور اسرائیل کے لیے بری خبر ہے۔ ان کی آہ و فغاں ناقابل فہم نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اور سعودی عرب اور سعودی عرب کے دونوں ممالک پاکستان کے پاک سعودی رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے

وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔

یہ اہم ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو ابراہم معاہدوں (Abraham Accords) میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 2020 میں ان معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے تھے، تاہم سعودی عرب نے اب تک اس میں شمولیت سے گریز کیا ہے کیونکہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے ٹھوس اقدامات چاہتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہم معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ کے مزید ممالک کو اس امن معاہدے میں شامل کرنے کے خواہاں ہیں۔

امریکی اور سعودی قیادت کے درمیان ملاقات میں ایک دفاعی معاہدے (Defense Agreement) پر بھی بات چیت متوقع ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ ولی عہد کے دورے کے دوران کسی ممکنہ دفاعی معاہدے پر پیش رفت ہو۔

ذرائع کے مطابق، سعودی عرب امریکا سے جدید ترین اسلحہ اور باضابطہ دفاعی ضمانتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات طویل عرصے سے تیل اور سیکیورٹی تعاون پر مبنی ہیں۔

یاد رہے کہ مئی میں ٹرمپ کے ریاض کے دورے کے دوران امریکا نے سعودی عرب کے ساتھ 142 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کا معاہدہ کیا تھا، جب کہ محمد بن سلمان نے 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا، جس پر ٹرمپ نے مذاق میں کہا تھا کہ “یہ رقم 10 کھرب ڈالر ہونی چاہیے۔”

متعلقہ مضامین

  • ایران نے پاک سعودی دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کردی
  • ایران کی پاکستان و سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش
  • ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کر دی
  • ایران نے پاکستان اور  سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کردی
  • پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند اور وقت کی اہم ضرورت ہے: امیرِ قطر
  • پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند اور وقت کی اہم ضرورت قرار: امیرِ قطر
  • امیر قطر نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کو خوش آئند اور بروقت قرار دیدیا
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کے حق میں پنجاب اسمبلی سے متفقہ قرار داد منظور
  • امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟