تاوان کیلیے مبینہ اغوا؛ ایس ایس پی آپریشنز سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے تاوان کے لیے مبینہ اغوا افراد کی بازیابی کے لیے درخواست پر ایس ایس پی آپریشنز کو نوٹس کرتے ہوئے ایک دن میں رپورٹ طلب کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے یاسر عرفات ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے قیصر امام ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
درخواست میں موقف اپنایا خدشہ ہے کہ اغوا کنندگان مشرف رسول کی تحویل یا اسلام آباد پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں، اغوا کنندگان کے خلاف کسی مقدمے کا نہیں بتایا گیا، نا ہی کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مغویان کی بازیابی کے لیے عدالتی بیلف مقرر کیا جائے اور اغوا کر کے تاوان کا تقاضا کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست گزار کے مطابق میرے قریبی دوستوں محمد وقاص اور سہیل باجوہ کی مشرف رسول کے ساتھ 2018 سے کاروباری روابط ہیں، ٹرانزیکشن کے تنازع پر ایک دوست کے بیٹے اور دوسرے دوست کی بیوی سمیت تین بیٹیوں کو اغوا کیا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے مشرف رسول کے پرائیویٹ گارڈز کے ہمراہ اغوا کیا، فیملی ممبرز کو اغوا کرنے کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپے کیش، دس تولے سونا اور پانچ گاڑیاں بھی قبضہ میں لے لیں۔ پٹیشن میں الزام لگای اکہ مشرف رسول نے دوست کو فون کر کے 50 کروڑ روپے تاوان مانگا۔
یاسر عرفات ایڈووکیٹ نے پٹیشن میں موقف اپنایا کہ پٹیشن دائر کرنے جا رہا تھا تو پولیس نے جی 14 ناکے پر روک کر تشدد کیا اور گاڑی چھین لی۔
درخواست میں مشرف رسول، آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب، وزارت داخلہ، ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایچ او تھانہ سنبل اور اسٹیٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: درخواست میں اسلام آباد مشرف رسول
پڑھیں:
سپریم کورٹ؛ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5ججز کی آئینی درخواستیں اعتراضات لگا کر واپس
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواستیں اعتراضات لگا کر واپس کر دیں۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر اعتراضات عائد کر دیے۔
عائد اعتراضات کے مطابق درخواست گزار نے واضح نہیں کیا کہ درخواستوں میں کونسا مفاد عامہ کا سوال ہے، ایسے کونسے بنیادی حقوق متاثر ہوئے کہ آرٹیکل 184/3 کا دائرہ کار استعمال ہو۔ درخواست گزاروں نے ذاتی رنجش پر آرٹیکل 184/3 کے غیر معمولی دائرہ کار کے تحت درخواستیں دائر کیں۔
رجسٹرار نے اعتراض کیا کہ سپریم کورٹ کا ذوالفقار مہدی بنام پی آئی اے کیس ذاتی رنجش کی بنیاد پر آرٹیکل 184/3 کی درخواست دائر کرنے کی اجازت نہیں دیتا، آرٹیکل 184/3 کی درخواست کے اجزاء پورے نہیں کیے گئے۔ ججز نے آئینی درخواست دائر کرنے کی ٹھوس وجہ بیان کی اور نہ نوٹسز کے لیے فریقین کی وضاحت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔
ہائیکورٹ کے 5 ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل تھیں۔