یہ شرمناک اور اخلاقی بزدلی ہے ، بھارت کی فلسطین پالیسی پر کانگریس کی شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارت کی موجودہ فلسطین پالیسی کو “شرمناک” اور “اخلاقی بزدلی” قرار دیا ہے۔
پریانکا گاندھی کی شدید برہمی
کانگریس کی سینئر رہنما پریانکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ان اولین ممالک میں شامل تھا جنہوں نے 1988 میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، لیکن گزشتہ 20 ماہ کے دوران ہماری حکومت اس بہادرانہ اور اصولی مؤقف سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔
انہوں نے بھارت کی حالیہ پالیسی کو “افسوسناک انحطاط” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی نہ صرف تاریخی مؤقف کی توہین ہے بلکہ انسانی حقوق سے انحراف بھی ہے۔
جے رام رمیش کی یاددہانی
کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے بھی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک اب فلسطین کو تسلیم کر رہے ہیں، جب کہ بھارت، جو 1988 میں یہ قدم اٹھا چکا تھا، آج خاموشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے موجودہ حکومت کے مؤقف کو غیر اخلاقی اور بزدلانہ رویہ قرار دیا، اور کہا کہ مودی حکومت نے بھارت کی خارجہ پالیسی کو عالمی سطح پر کمزور کر دیا ہے۔
مودی حکومت کی خاموشی پر سوالات
یاد رہے کہ کانگریس نے گزشتہ ماہ بھی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب وہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر خاموش رہی۔
پریانکا گاندھی نے اُس وقت بھی اسرائیل پر نسل کشی کا الزام عائد کیا تھا اور بھارتی حکومت کی خاموشی کو مجرمانہ غفلت قرار دیا تھا۔
فلمی حلقے بھی بول پڑے
سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ فنکار برادری بھی اس موضوع پر آواز بلند کر رہی ہے۔ معروف بھارتی اداکار پراکاش راج نے نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا اور بھارتی وزیراعظم مودی کو بھی فلسطین میں جاری انسانی المیے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
پس منظر میں تاریخی مؤقف
بھارت نے 18 نومبر 1988 کو سرکاری طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ یہ قدم اس وقت دنیا بھر میں نظریاتی ہم آہنگی اور اصولی مؤقف کے طور پر سراہا گیا تھا۔
لیکن آج، بھارت کی خاموشی اور دوغلی پالیسی پر اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارت کی
پڑھیں:
برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر اسرائیل کا شدید ردعمل
اسرائیل نے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کرلیا
یہ بیان اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اس وقت جاری کیا جب برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو باضابطہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی دوٹوک الفاظ میں فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے پھیلاؤ کے عزم کو دہرایا ہے۔
وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے کہاکہ ان کی امریکا سے واپسی پر اسرائیل اس اقدام کے خلاف واضح ردعمل دے گا، اسرائیل کی سلامتی کے خلاف کسی بھی فیصلے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں خبردار کیا کہ بعض ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو یکطرفہ تسلیم کرنا خطے میں استحکام کے بجائے مزید کشیدگی کا سبب بنے گا اور امن عمل کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام دوطرفہ مذاکرات کے اصولوں کے منافی ہے اور اسرائیل کو ایسے کسی بھی تصوراتی معاہدے کو تسلیم کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا جو اسے ناقابلِ دفاع حدود کا پابند بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے پر اسرائیل کا مغربی کنارے کو قبضے میں لینے پر غور
بیان کے مطابق اسرائیل یکطرفہ تسلیم شدہ فلسطینی ریاست کو نہ تو تسلیم کرے گا اور نہ ہی اس کو امن کے لیے راستہ سمجھا جائے گا، بلکہ یہ امن کے امکانات کو مزید پیچیدہ بنائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل دوطرفہ مذاکرات شدید ردعمل فلسطینی ریاست وی نیوز