data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک تازہ سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ روزمرہ استعمال ہونے والے ڈسپوزیبل پلاسٹک کے برتنوں سے نکلنے والے مائیکرو پلاسٹک ذرات انسانی دماغ تک پہنچ کر الزائمر جیسی مہلک بیماری کا باعث بن سکتے ہیں۔

یہ تحقیق ماحولیاتی تحقیق سے متعلق جریدے میں شائع ہوئی ہے، جس میں پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات کے دماغی صحت پر پڑنے والے تباہ کن اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

تحقیق کے مطابق مائیکرو اور نینو پلاسٹک کے ذرات ہمارے ماحول میں ہر جگہ موجود ہیں، جو خوراک، پانی اور ہوا کے ذریعے مسلسل انسانی جسم میں داخل ہو رہے ہیں۔ یہ ذرات جسم کے تمام نظاموں میں پائے جاتے ہیں، حتیٰ کہ دماغ تک پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ یہ پلاسٹک ذرات خون اور دماغ کے درمیان موجود حفاظتی رکاوٹ (بلیڈ برین بیریر) کو پار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ رکاوٹ عام طور پر دماغ کو وائرسز اور بیکٹیریا جیسے نقصان دہ عناصر سے بچاتی ہے، لیکن پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات اس میں سے گزرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دماغ میں جمع ہونے والے یہ پلاسٹک ذرات الزائمر بیماری کی علامات کو جنم دیتے ہیں، خاص طور پر ان افراد میں جن میں یہ بیماری پیدا ہونے کے جینیاتی خطرات موجود ہوں۔ یہ ذرات دماغی صلاحیتوں میں بتدریج کمی کا باعث بنتے ہیں اور یادداشت کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج خاصے تشویشناک ہیں، کیونکہ پلاسٹک کے یہ ذرات ہماری روزمرہ کی زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈسپوزیبل پلاسٹک کے استعمال میں کمی لائیں اور ماحول دوست متبادل مواد کو ترجیح دیں۔ یہ تحقیق پلاسٹک کے ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے ہمارے علم میں ایک اہم اضافہ ہے۔

ویب ڈیسک تنویر انجم.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پلاسٹک کے

پڑھیں:

کیا چینی ٹیکنالوجی آئن اسٹائن کے دماغ کے راز افشا کر پائے گی؟

دنیا کے عظیم سائنسدان اور تھیوریٹیکل فزسسٹ البرٹ آئن اسٹائن کا دماغ 1955 میں ان کی وفات کے بعد محفوظ کرلیا گیا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس کے بارے میں کئی طرح کی افواہیں اور سائنسی تجسس جنم لیتا رہا ہے۔ اب ایک بار پھر یہ سوال سر اُٹھا رہا ہے کہ کیا جدید سائنس اس پراسرار دماغ کی گتھیاں سلجھا سکے گی؟

چینی سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک ایسی انقلابی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے جو پرانے حیاتیاتی نمونوں کے مطالعے میں مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ اس طریقۂ کار کو استعمال کرتے ہوئے ماہرین نے ایسے کینسر کے خلیوں کا تجزیہ کیا جو تقریباً ایک دہائی تک غیر موزوں حالات میں محفوظ تھے، اور حیران کن طور پر اس سے قیمتی معلومات حاصل کی جا سکیں۔

اگرچہ ماہرین اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ پرانے نمونوں میں کیمیائی نقصانات اور ٹوٹ پھوٹ کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، لیکن چینی محققین کی تیار کردہ جدید RNA میپنگ ٹیکنالوجی Stereo-seq V2 نے امکانات کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت یہ امید کی جا رہی ہے کہ شاید ایک دن آئن اسٹائن کے دماغ پر بھی تحقیق ممکن ہو اور ذہانت کی خلیاتی بنیادوں کا سراغ لگایا جا سکے۔

بی جی آئی-ریسرچ سے وابستہ محقق اور مقالے کے شریک مصنف لی یانگ کا کہنا ہے کہ اگر آئن اسٹائن کے دماغ کا تجزیہ کرنے کا موقع ملا تو وہ اس سے ضرور استفادہ کریں گے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ ایک کٹھن مرحلہ ہوگا کیونکہ اُس دور کی حفاظتی تکنیک زیادہ جدید نہیں تھیں اور اس سے نمونوں میں نقصان کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

یاد رہے کہ آئن اسٹائن کے دماغ کو وفات کے بعد 240 حصوں میں تقسیم کر کے خوردبینی سلائیڈز پر محفوظ کیا گیا تھا۔ ماضی میں ایسے پرانے نمونوں کا مطالعہ مشکل ثابت ہوا ہے، کیونکہ وقت کے ساتھ ان کی جینیاتی ساخت کمزور پڑ جاتی ہے۔

اس نئی تحقیق سے یہ بھی امید بندھی ہے کہ کمزور جینیاتی ساخت والے پرانے کینسر نمونوں کے تجزیے سے کینسر کے مراکز، مدافعتی ردعمل، خلیوں کی موت اور ٹیومر کی ذیلی اقسام کی نشاندہی بھی ممکن ہو سکے گی۔ یوں سائنس نہ صرف بیماریوں کے علاج میں نئے راستے تلاش کر سکتی ہے بلکہ انسانی ذہانت جیسے سربستہ راز بھی کھولنے کے قریب پہنچ سکتی ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • غربت اور تنہائی دل کے انفیکشن کو مزید خطرناک بنادیتی ہیں
  • کیا چینی ٹیکنالوجی آئن اسٹائن کے دماغ کے راز افشا کر پائے گی؟
  • ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟
  • سائنسدانوں کی جانب سے لیبارٹریوں میں بنائے جانے والے ‘مصنوعی دماغ’ کا حیران کن استعمال کیا ہے؟
  • باتھ روم میں موبائل فون استعمال کرنےسے بواسیر ہونے کا انکشاف
  • ٹائپ 2 ذیابیطس سے سیپسیس کا خطرہ دوگنا، تحقیق میں انکشاف
  • سندھ کے مختلف محکموں کے ہزاروں پنشنرز کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف
  • پاکستانیوں کاحساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہونے لگا:چیئرمین پی ٹی اے کاہوشربا انکشاف
  • بھارتی ریاست کیرالا میں ’دماغ کھانے والے جراثیم‘ کی وبا شدت اختیار کرگئی، 19 افراد ہلاک