دنیا کے عظیم سائنسدان اور تھیوریٹیکل فزسسٹ البرٹ آئن اسٹائن کا دماغ 1955 میں ان کی وفات کے بعد محفوظ کرلیا گیا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس کے بارے میں کئی طرح کی افواہیں اور سائنسی تجسس جنم لیتا رہا ہے۔ اب ایک بار پھر یہ سوال سر اُٹھا رہا ہے کہ کیا جدید سائنس اس پراسرار دماغ کی گتھیاں سلجھا سکے گی؟

چینی سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک ایسی انقلابی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے جو پرانے حیاتیاتی نمونوں کے مطالعے میں مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ اس طریقۂ کار کو استعمال کرتے ہوئے ماہرین نے ایسے کینسر کے خلیوں کا تجزیہ کیا جو تقریباً ایک دہائی تک غیر موزوں حالات میں محفوظ تھے، اور حیران کن طور پر اس سے قیمتی معلومات حاصل کی جا سکیں۔

اگرچہ ماہرین اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ پرانے نمونوں میں کیمیائی نقصانات اور ٹوٹ پھوٹ کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، لیکن چینی محققین کی تیار کردہ جدید RNA میپنگ ٹیکنالوجی Stereo-seq V2 نے امکانات کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت یہ امید کی جا رہی ہے کہ شاید ایک دن آئن اسٹائن کے دماغ پر بھی تحقیق ممکن ہو اور ذہانت کی خلیاتی بنیادوں کا سراغ لگایا جا سکے۔

بی جی آئی-ریسرچ سے وابستہ محقق اور مقالے کے شریک مصنف لی یانگ کا کہنا ہے کہ اگر آئن اسٹائن کے دماغ کا تجزیہ کرنے کا موقع ملا تو وہ اس سے ضرور استفادہ کریں گے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ ایک کٹھن مرحلہ ہوگا کیونکہ اُس دور کی حفاظتی تکنیک زیادہ جدید نہیں تھیں اور اس سے نمونوں میں نقصان کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

یاد رہے کہ آئن اسٹائن کے دماغ کو وفات کے بعد 240 حصوں میں تقسیم کر کے خوردبینی سلائیڈز پر محفوظ کیا گیا تھا۔ ماضی میں ایسے پرانے نمونوں کا مطالعہ مشکل ثابت ہوا ہے، کیونکہ وقت کے ساتھ ان کی جینیاتی ساخت کمزور پڑ جاتی ہے۔

اس نئی تحقیق سے یہ بھی امید بندھی ہے کہ کمزور جینیاتی ساخت والے پرانے کینسر نمونوں کے تجزیے سے کینسر کے مراکز، مدافعتی ردعمل، خلیوں کی موت اور ٹیومر کی ذیلی اقسام کی نشاندہی بھی ممکن ہو سکے گی۔ یوں سائنس نہ صرف بیماریوں کے علاج میں نئے راستے تلاش کر سکتی ہے بلکہ انسانی ذہانت جیسے سربستہ راز بھی کھولنے کے قریب پہنچ سکتی ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آئن اسٹائن کے دماغ

پڑھیں:

5جی اسپیکٹرم پالیسی کب لائی جائے گی؟ حکومت نے بڑا اعلان کردیا

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ حکومت جلد ہی 5G اسپیکٹرم پالیسی کا اعلان کرے گی۔

اسلام آباد میں جنوب ایشیائی ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹرز کونسل کے 26ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان 600 میگا ہرٹز سے زائد اسپیکٹرم نیلام کرے گا جس سے نہ صرف موجودہ 3G اور 4G سروسز میں بہتری آئے گی بلکہ ملک میں 5G ٹیکنالوجی بھی متعارف کرائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے انٹرنیٹ سروس کو درپیش مسائل کیا 5 جی اسپیکٹرم سے حل ہو جائیں گے؟

انہوں نے بتایا کہ ٹیلی کام انفراسٹرکچر شیئرنگ فریم ورک کی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ سیٹلائٹ کمیونیکیشن کے ضوابط کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے، جس کے ذریعے ملک میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہوگی۔

شزا فاطمہ نے کہا کہ حکومت ہر شہری کے لیے ڈیجیٹل رسائی یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ اس سلسلے میں ’اسمارٹ فون فار آل‘ پالیسی کو حتمی شکل دی جا رہی ہے تاکہ موبائل ڈیوائسز کو زیادہ سستا اور قابلِ رسائی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے کیا پاکستان کو 5 جی ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے؟

انہوں نے پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ملک میں موبائل صارفین کی تعداد 20 کروڑ جبکہ موبائل براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 15 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ پچھلے 5 برسوں میں ڈیٹا ٹریفک میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ٹیلی کام سیکٹر کی آمدن میں سالانہ 17 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

وزیر نے مزید کہا کہ ملک میں ای کامرس کا حجم 7.7 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور آئندہ سال یہ 10 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

5جی اسپیکٹرم پالیسی

متعلقہ مضامین

  • یومیہ 3 ہزار قدم واک ،الزائمر سے بچائو میں مددگارہے، طبی ماہرین
  • ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی
  • 5جی اسپیکٹرم پالیسی کب لائی جائے گی؟ حکومت نے بڑا اعلان کردیا
  • صدر زرداری کا دفاعی ٹیکنالوجی میں پاکستان، قطر تعاون کے فروغ پر زور
  • انسان کو خوش یا غمگین کرتے ہارمون
  • یومیہ 5 ہزار قدم چلنا الزائمر سے دماغ کو محفوظ رکھ سکتا ہے: تحقیق
  • ٹیکنالوجی کی بنیاد، سیمی کنڈکٹر
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی
  • سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر ٹیکس اسٹیمپ پائے
  • گوگل ٹرانسلیٹ میں بڑا اپ ڈیٹ، اب زبانوں کا ترجمہ جدید اے آئی ٹیکنالوجی سے ہوگا