78 سال بعد روشنی کا جشن: بھارت کے ایک گاؤں میں پہلی بار بجلی کی فراہمی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے ایک دور دراز گاؤں میں آزادی کے 78 سال بعد پہلی بار بجلی پہنچی ہے، جس نے علاقے کے باشندوں کی زندگیوں میں ایک تاریخی تبدیلی لادی ہے۔
ضلع تھانے کے علاقے پہاڑی شاہ پور تعلقہ کے گاؤں وراسواڑی کے رہائشیوں نے اس موقع پر آتشبازی کر کے اور خوشی کے نعرے لگا کر جشن منایا۔
مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی کے مطابق، گاؤں کے 15 گھروں کو بجلی فراہم کی گئی ہے، جبکہ سڑکوں پر اسٹریٹ لائٹس بھی نصب کی گئی ہیں۔ اس منصوبے کے لیے 67 کھمبوں کی تنصیب اور 63 کے وی اے کے نئے ٹرانسفارمر کی ضرورت تھی، جس پر 50 لاکھ بھارتی روپے سے زائد کی لاگت آئی۔
حکام نے بتایا کہ اگرچہ اس منصولے کی منظوری دو سال قبل دی گئی تھی، لیکن گاؤں تک سڑکوں کے فقدان اور جنگلاتی علاقہ ہونے کی وجہ سے کھمبے اور ٹرانسفارمر لے جانا انتہائی مشکل تھا۔ محکمہ جنگلات سے اجازت لینے کے عمل نے بھی اس منصولے میں تاخیر کا باعث بنا۔
گاؤں والوں کے لیے یہ لمحہ انتہائی جذباتی تھا، جب پہلی بار ان کے گھروں میں بجلی کی روشنی آئی۔ اس روشنی نے نہ صرف ان کے گھروں کو منور کیا، بلکہ برسوں کے اندھیرے کو بھی ختم کر دیا۔ رہائشیوں کا کہنا تھا کہ یہ ان کی زندگی میں آنے والی سب سے بڑی تبدیلی ہے۔
یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارت جیسے ترقی پذیر ملک میں اب بھی ایسے علاقے موجود ہیں جو بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ تاہم، اس منصولے کی تکمیل سے نہ صرف گاؤں والوں کی زندگیاں بہتر ہوں گی، بلکہ یہ علاقے کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سائنسدانوں نے ریکارڈ کیا سب سے طاقتور بلیک ہول فلیئر، سورج سے 10 کھرب گنا زیادہ روشنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنسدانوں نے بلیک ہول سے خارج ہونے والا ایک انتہائی طاقتور فلیئر ریکارڈ کیا ہے جس کی روشنی سورج کے مقابلے میں 10 کھرب گنا زیادہ ہے۔ ریکارڈ کیا گیا بلیک ہول سورج کے مقابلے میں 300 ملین گنا بڑا ہے اور یہ واقعہ زمین سے تقریباً 11 ارب نوری سال دور کہکشاں میں پیش آیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ توانائی کا یہ زبردست اخراج ایک غیرمعمولی بڑے ستارے کے بلیک ہول کے انتہائی قریب آنے کے سبب ہوا، جس کے نتیجے میں ستارہ ’’اسپگیٹیفائی‘‘ ہو گیا یعنی بلیک ہول کی کشش ثقل سے لمبا اور باریک ہو کر ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا۔ مادہ بلیک ہول کے گرد گردش کرتے ہوئے روشنی اور حرارت میں تبدیل ہوا۔
تحقیق منگل کو سائنسی جریدے ”نیچر ایسٹرونومی“ میں شائع کی گئی، جس کی قیادت کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہر میتھیو گراہم نے کی۔ رپورٹ کے مطابق ستارے کا حجم سورج سے 30 سے 200 گنا زیادہ تھا اور یہ فلیئر پہلی بار 2018 میں کیلیفورنیا کے پالو مار آبزرویٹری میں دیکھا گیا۔ فلیئر 3 ماہ میں اپنی انتہا پر پہنچا، روشنی میں 30 گنا اضافہ ریکارڈ ہوا اور اب مدہم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت کائنات کے ابتدائی ادوار کو سمجھنے میں مدد دے گی۔