اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل نیویارک میں ایک دلچسپ اور غیر متوقع واقعہ پیش آیا، جب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی گاڑی کو سیکیورٹی اہلکاروں نے عارضی طور پر روک دیا — اور وجہ بنی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا قافلہ۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی صدر کے قافلے کی آمد و رفت کے لیے سڑکوں کو عارضی طور پر بند کیا گیا تھا۔ اسی دوران فرانسیسی صدر کا قافلہ بھی اسی شاہراہ پر پہنچا، لیکن سخت سیکیورٹی پروٹوکول کے باعث میکرون کی گاڑی کو بھی رکنے پر مجبور کر دیا گیا۔
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صدر میکرون گاڑی سے باہر آتے ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کال کرتے ہیں۔ ہنستے ہوئے کہتے ہیں:

ذرا راستہ صاف کروائیں!
دونوں رہنماؤں کے درمیان خوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، جس نے اس غیر رسمی لمحے کو دلچسپ بنا دیا۔
ڈپلومیسی میں مزاح کا ایک لمحہ
عینی شاہدین کے مطابق یہ صورتحال صرف چند لمحوں تک جاری رہی، جس کے بعد فرانسیسی صدر کا قافلہ اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گیا۔
بین الاقوامی میڈیا نے اس واقعے کو “ڈپلومیسی میں ہلکی پھلکی مزاح کا لمحہ” قرار دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے لمحات نہ صرف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کی جھلک دکھاتے ہیں، بلکہ عالمی رہنماؤں کے انسانی پہلو کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ نیویارک میں جاری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں دنیا بھر کے سربراہانِ مملکت و حکومت شریک ہیں، جس کے باعث شہر میں غیر معمولی سیکیورٹی اقدامات کیے گئے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی صدر

پڑھیں:

زهران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت

اسلام ٹائمز: شیعہ شناخت اور شہری مزاحمت سے دینی ربط اس طرح سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممدانی نے عاشورا کی مجالس میں شرکت اور امام حسینؑ کی تعلیمات پر زور دے کر ایثار، انصاف اور مزاحمت کے مفاہیم کو امریکی شہری سیاست کے ساتھ جوڑا۔ انہوں نے اسلاموفوبیا کی مذمت کی اور نیویارک میں مختلف مذاہب و اقوام کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اپیل کی۔ آیت اللہ عباس کعبی: نماینده خوزستان مجلس خبرگان رهبری و عضو هیئت رئیسه مجلس خبرگان رهبری، نایب‌ رئیس جامعه مدرسین حوزه علمیه قم
  امریکہ میں تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی و سماجی حالات کے دوران 34 سالہ شیعہ مسلمان زهران ممدانی کی نیویارک کے میئر کے طور پر کامیابی، مغربی لبرل نظام میں گہرے شگاف اور امریکی سیاست میں ایک نئے بیانیے کے حامل دور کے آغاز کی علامت ہے۔ یہ کامیابی ٹرمپ ازم کی علامتی شکست اور مزاحمت، انصاف پسندی اور پُرامن بقائے باہمی کے بیانیے کی کامیابی ہے۔   1۔ ٹرمپ ازم کا خاتمہ اور سماجی انصاف کی واپسی: ممدانی نے نسل پرستانہ پالیسیوں، انتہا پسند سرمایہ داری اور ساختیاتی بدعنوانی پر کھلی تنقید کر کے ثابت کیا کہ ٹرمپ کا بیانیہ اب امریکی شہری معاشرے کی ضروریات پوری کرنیکی پوزیشن میں نہیں۔ ان کا نعرہ "سب کے لیے نیویارک" اور وسائل کی منصفانہ تقسیم، ٹیکس نظام کی اصلاح اور نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوشش پر مبنی پالیسی نے انہیں نئی نسل کے انصاف طلب رہنما کے طور پر نمایاں کیا ہے۔ 2۔ صہیونی جرائم اور امریکی جنگ پسندی کے مقابل واضح مؤقف: ممدانی نے بیشتر امریکی سیاست دانوں کے برخلاف، فلسطینی عوام کے حقوق کا کھل کر دفاع کیا اور واشنگٹن کی اسرائیل کو غیر مشروط حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ وہ اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک (BDS) کے حامی ہیں اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کر چکے ہیں۔ اسی طرح، انہوں نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کو امریکی آئین کے خلاف قرار دے کر اس کی مذمت کی۔ 3۔ شیعہ شناخت اور شہری مزاحمت سے دینی ربط: ممدانی نے عاشورا کی مجالس میں شرکت اور امام حسینؑ کی تعلیمات پر زور دے کر ایثار، انصاف اور مزاحمت کے مفاہیم کو امریکی شہری سیاست کے ساتھ جوڑا۔ انہوں نے اسلاموفوبیا کی مذمت کی اور نیویارک میں مختلف مذاہب و اقوام کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اپیل کی۔ 4۔ وسیع عوامی شرکت اور سماجی احتجاج: نیویارک کی بلدیاتی انتخابات میں 16 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ تھی۔ ممدانی کو دیا گیا ووٹ عوام کی معاشی بحران، سماجی نابرابری اور امتیازی پالیسیوں کے خلاف کھلی بغاوت تھا۔ 5۔ نسلی و فکری تبدیلی، سرمایہ داری کے دیو کو مسخر کرنا: ممدانی پچھلی ایک صدی میں نیویارک کے سب سے کم عمر میئر ہیں۔ وہ ایک ایسی نسل کی نمائندگی کرتے ہیں جو اب سرمایہ و طاقت کے جبری ڈھانچوں میں جینا قبول نہیں کرتی۔ ان کی کامیابی اس نئی نسل کے عروج کی نشانی ہے، جو انصاف، مساوات، اور سرمایہ داری و نسل پرستی کے مخالف بیانیے کے ذریعے امریکی سیاست کی ازسرنو تعریف کر رہی ہے۔ 6۔ محورِ مقاومت کے لیے تزویراتی مواقع: ممدانی کی کامیابی دنیا بھر کے مسلمانوں، نوجوانوں اور اقلیتوں کے لیے ایک حوصلہ افزا نمونہ ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ سچائی، جرات اور اصول پسندی کے ساتھ امریکہ کے قلب میں بھی مظلوموں کی آواز بلند کی جا سکتی ہے۔ یہ واقعہ عالمی سیاست میں مسلمانوں کے کردار کی نئی تعریف اور امریکی تسلط کے مقابل مزاحمتی بیانیے کی تقویت کا موقع فراہم کرتا ہے۔ 7۔ مذہبی شناخت، انصاف، مزاحمت اور لبرل نظام: زهران ممدانی، امریکی نظام اور ٹرمپ ازم کی شکست کی علامت ہیں۔ انہوں نے دینی شناخت، سماجی انصاف اور ثقافتی مزاحمت کو یکجا کر کے امریکی شہری نظم و نسق اور قومی سیاست میں ایک نیا فکری و عملی نمونہ پیش کیا ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب ہے، بلکہ امریکی اقتدار کے زوال اور عالمی سطح پر اس کی تنہائی کی علامت بھی ہے۔ 8۔ امریکہ کی تنہائی: رہبرِ معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ وہ کہتے ہیں ہم ایران کو تنہا کریں گے، مگر خود تنہا ہو گئے، آج امریکہ خطے کی قوموں کی نگاہ میں سب سے نفرت انگیز حکومت ہے۔ (رہبر انقلاب — ۲۳ مهر ۱۳۹۰) 9۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ ﴿وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنْفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ﴾ (سورۂ انعام، آیت ۱۲۳)

متعلقہ مضامین

  • دیکھتے ہیں ممدانی نیویارک میں کیسا کام کرتے ہیں، ٹرمپ
  • حقیقت میں پاک بھارت جنگ میں 8 طیارے گرائے گئے، ٹرمپ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن، میئر نیویارک ظہران ممدانی کی مدد کرنے کو تیار
  • ممدانی کو میئر بننے سے روکنےکیلئے ارب پتیوں نے کروڑوں ڈالر خرچ کیے، امریکی اخبار کا انکشاف
  • زہران ممدانی کو میئر بننے سے روکنے کیلئے ارب پتیوں نے کروڑوں ڈالر بہا دیئے، امریکی اخبار کا انکشاف
  • ظہران ممدانی کو میئر بننے سے روکنے کیلئے ارب پتیوں نے کروڑوں ڈالر بہا دیے، امریکی اخبار کا انکشاف
  • ٹرمپ کو دھچکا: نیویارک میں میئر کے تاریخ ساز انتخابات، مسلم امیدوار زہران ممدانی کامیاب
  • زهران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت
  • ٹرمپ نے نیویارک میئر الیکشن میں ریپبلکن امیدوار کی شکست کی دو وجوہات بتا دیں
  • امریکا میں شٹ ڈاؤن نیویارک میئر کے انتخابات میں شکست کی بڑی وجہ تھی، ڈونلڈ ٹرمپ