جنرل اسمبلی میں فلسطین کے حمایتی ممالک کے رہنماؤں کے خطاب کے دوران اچانک مائیک بند
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر فلسطین کانفرنس کے دوران ایک حیران کن صورتحال پیدا ہوگئی جب متعدد عالمی رہنماؤں کے خطاب کے دوران اچانک ان کے مائیک بند ہوگئے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سب سے پہلے کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی اس صورتحال کا شکارہوئے انہوں نے فلسطین کوباضابطہ طورپرتسلیم کرنے کا اعلان کیا تو اسی دوران ان کا مائیک اچانک بند ہوگیا، جس پر کانفرنس ہال میں موجود شرکاء نے حیرت کا اظہار کیا۔
بعدازاں ترک صدررجب طیب اردوان کے خطاب کے دوران بھی یہی مسئلہ پیش آیا۔ اردوان کی تقریر کا کچھ حصہ شرکاء تک نہ پہنچ سکا اورمترجم نے بھی واضح طور پر شکایت کی کہ مائیک بند ہونے سے ترجمے میں مشکلات پیش آئیں۔
اس واقعے کے بعد کانفرنس میں شریک نمائندوں نے سوال اٹھایا کہ آیا یہ محض تکنیکی خلل تھا یا اس کے پیچھے کوئی اور وجہ کارفرما ہے۔
ذرائع کے مطابق، اقوام متحدہ کے انتظامی عملے نے اس مسئلے کو تکنیکی خرابی قراردیا اور فوری طور پر نظام درست کرنے کی یقین دہانی کرائی۔تاہم کانفرنس میں فلسطین کے موضوع پر حساس بیانات کے دوران یہ صورتحال پیدا ہونا شرکاء کے لیے باعث تشویش بنی رہی اجلاس کے بعد یہ سوال بھی زیربحث رہا کہ آیا یہ اتفاق تھا یا غیرمعمولی مداخلت؟۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے دوران
پڑھیں:
صوبے میں امن و امان کی صورتحال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ ( آئی این پی )اہل سنت و جماعت کے رہنما فیضان اولیا کے بانی ذوالفقار علی طارقی قادری نے آستانہ عالیہ فیضان اولیا میں وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ، جو صوبہ بلوچستان کا دارالحکومت ہے، آج اپنے ہی باشندوں کے لیے مشکلات کا گڑھ بنتا جا رہا ہے۔ شہر کے بیشتر علاقے کھنڈر کا منظر پیش کر رہے ہیں ترقیاتی منصوبے جو عوامی فلاح کے لیے شروع کیے گئے تھے، وہ تاخیر اور غفلت کا شکار ہیں۔سڑکیں جگہ جگہ سے کھدی ہوئی ہیں، مٹی کھڈے اور ادھوری تعمیرات نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ گرد و غبار کی وجہ سے سانس، آنکھوں اور جلد کی بیماریاں عام ہو چکی ہیں۔ اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے مگر صفائی اور صحت کے نظام کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، صوبے میں امن و امان کی صورتحال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے، لوگ خوف و ہراس میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، کبھی دہشت گردی، کبھی ٹارگٹ کلنگ، کبھی اغوا برائے تاوان یہ وہ مسائل ہیں جو برسوں سے عوام کے سر پر منڈلا رہے ہیں، مگر حکومتی سطح پر کوئی سنجیدہ اقدام دیکھنے میں نہیں آ رہا۔صوبے کے مختلف اضلاع میں لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں، کاروبار ٹھپ پڑے ہیں، تعلیمی ادارے خوف کی فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ جہاں عوام اپنے بنیادی حقوق اور تحفظ کے لیے دہائیاں دے رہے ہیں، وہیں وزرا و اعلی حکام بیرونی دوروں، سیمیناروں اور سیر سپاٹوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔ عوامی مسائل پسِ پشت ڈال دیئے گئے اور صوبے کے حالات روز بروز مزید ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔بلوچستان آج ایک “مسائلستان” کا گڑ بن چکا ہے، جہاں ہر مسئلے کو سیاست کے رنگ میں لپیٹ کر حقیقتوں سے منہ موڑ لیا گیا ہے۔ اداروں کے درمیان رابطے کا فقدان، بدعنوانی اور بے حسی نے نظام کو مفلوج کر دیا ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت اپنی ترجیحات درست کرے۔ امن و امان کو سیاسی بیانیوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے بحال کیا جائے۔ عوام کو تحفظ، انصاف اور سہولتیں فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ اگر اب بھی خوابِ غفلت سے نہ جاگا گیا تو بلوچستان کا یہ دردناک باب تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔