اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے دوحہ حملے اور "گریٹر اسرائیل" منصوبے کی مذمت کی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امیر قطر نے اسرائیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ 9 ستمبر کو دوحہ میں ہونے والا فضائی حملہ نہ صرف امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش تھی بلکہ یہ "سیاسی قتل و غارت پر مبنی سفارتکاری" کا کھلا ثبوت ہے۔

شیخ تمیم نے کہا کہ اسرائیل کے حملے میں ایک قطری شہری بھی جاں بحق ہوا اور یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل مذاکرات کی آڑ میں صرف اپنے سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ وہ (اسرائیلی وفد) ہمارے ملک آتے ہیں اور سازشیں کرتے ہیں۔ دوسرے فریق سے مذاکرات کرتے ہیں اور انھی مذاکراتی ٹیموں کے اراکین کو قتل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل اپنے عوام کو یہ تاثر دے رہا ہے کہ وہ غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات چاہتا ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ غزہ کو ناقابلِ رہائش بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی قیادت دراصل جنگ کو طول دینا چاہتی ہے تاکہ "گریٹر اسرائیل" کے تصور کو عملی جامہ پہنایا جا سکے، نئی بستیاں بسائی جا سکیں اور مقدس مقامات کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کیا جا سکے۔

امیرِ قطر شیخ تمیم نے واضح کیا کہ تمام تر مشکلات اور اسرائیلی اشتعال انگیزی کے باوجود قطر اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔ امریکا اور مصر کے ساتھ مل کر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کام کرتا رہے گا۔

اسرائیل پر عالمی قوانین کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے امیرِ قطر کہا کہ بین الاقوامی اصول و قوانین سبھی ممالک کے لیے یکساں ہونے چاہئیں، ورنہ عالمی امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچے گا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہ اسرائیل کہا کہ

پڑھیں:

ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، پرتگال

پرتگال کے صدر نے منگل کی صبح دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ فلسطین کو بطور آزاد ملک تسلیم کرنا دراصل امن کو تسلیم کرنا اور دو ریاستی حل کے تحفظ میں مدد دینا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پرتگال کے صدر نے منگل کی صبح دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ فلسطین کو بطور آزاد ملک تسلیم کرنا دراصل امن کو تسلیم کرنا اور دو ریاستی حل کے تحفظ میں مدد دینا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، پرتگال کے صدر مارسیلو ریبلو دی سوسا نے کہا کہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں دو ریاستی حل کانفرنس کے دوران وضاحت کی کہ ہم فلسطین کو ایک ملک کے طور پر تسلیم کرتے ہیں اور دو ریاستی حل کو امن کا واحد راستہ سمجھتے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہیرغمالیوں کو آزاد کیا جانا چاہیے اور غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی پر عمل ہونا ضروری ہے۔ صدر پرتگال نے مزید کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا دراصل امن کو تسلیم کرنا اور دو ریاستی حل کے تحفظ میں مدد دینا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات کی آڑ میں اپنے مخالفین کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے،  امیر قطر
  • اسرائیل کی پالیسی مذاکرات پر بلا کر اپنے مخالفین کو قتل کرنا ہے، شیخ تمیم بن حمد الثانی
  • ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، پرتگال
  • برطانیہ کا فلسطین کو تسلیم کرنا خوش آئند ،تاہم غزہ میں جنگ بندی بنیاد اہمیت کی حامل ہے،حافظ نعیم الرحمن
  • فلسطین کے تئیں بھارت کی خارجہ پالیسی شرمناک اور اخلاقی جرأت سے خالی ہے، پرینکا گاندھی
  • ہماری خارجہ پالیسی نے سلامتی کونسل میں اسرائیل کو معافی مانگنے پر مجبور کر دیا، رانا تنویر
  • اسرائیل اور شام میں مذاکرات پر نیتن یاہو کا اہم بیان
  • ہماری خارجہ پالیسی نے سلامتی کونسل میں اسرائیل کو معافی مانگنے پر مجبور کر دیا: رانا تنویر
  • حکمران اپنی ناکامیوں کو تسلیم کریں اور نظام میں بہتری لائیں، حافظ نعیم