اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اجلاس سے خطاب میں اردن کے بادشاہ نے غزہ جنگ میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور شدید نوعیت کے انسانی المیے پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔

انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ بھوک سے مرتے بچوں، بے گھر افراد اور زخمیوں کو ضروری امداد پہنچائی جاسکے۔

اردن کے بادشاہ نے فلسطینی ریاست کو باقاعدہ تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی انعام نہیں بلکہ فلسطینیوں کا حق ہے۔

شاہِ اردن نے اقوام متحدہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات غزہ جیسی صورتحال میں تنظیم مؤثر طور پر کام نہیں کر پا رہی۔

اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انسانیت کے ضمیر کو جھنجوڑا جانا چاہیے اور تمام ممالک کو اخلاقی اور قانونی بنیادوں پر فلسطینی عوام کے حق میں کھڑا ہونا چاہیے۔

اردن کے بادشاہ نے کہا کہ اسرائیلی کارروائیاں نہ صرف فلسطینی علاقوں میں پر امن حل کو کمزور کر رہی ہیں بلکہ وہ خطے بھر میں امن و استحکام کی بنیادیں مٹا رہی ہیں۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اردن کے بادشاہ

پڑھیں:

اسرائیل مذاکرات کی نہیں بلکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، حزب اللہ لبنان

حزب اللہ لبنان کے رکن پارلیمنٹ ایہاب حمادہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل صرف اور صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے لہذا اس سے کسی قیمت پر مذاکرات نہیں کیے جائیں گے جبکہ ہم گذشتہ برس انجام پانے والی جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایک طرف گذشتہ چند دنوں میں علاقائی اور لبنانی ذرائع ابلاغ پر ایسی متعدد رپورٹس منظرعام پر آ چکی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ لبنان کو اسرائیل سے براہ راست مذاکرات شروع کرنے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے اور حال ہی میں لبنان کے صدر جوزف عون نے بھی اسرائیل سے مذاکرات کے بارے میں بات کی ہے جبکہ دوسری طرف حزب اللہ لبنان کے رکن پارلیمنٹ ایہاب حمادہ نے اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ کو کسی قسم کے مذاکرات کا فریم ورک فراہم نہیں کیا گیا اور گذشتہ برس لبنان حکومت نے غاصب صیہونی رژیم سے جنگ بندی کا جو معاہدہ کیا تھا حزب اللہ لبنان نے بھی اسے اسی صورت میں قبول کیا تھا لہذا اب کسی قسم کے نئے مذاکرات کی بات کرنا گذشتہ معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہو گا۔
 
کسی صورت اسرائیل سے مذاکرات نہیں کریں گے
لبنان کے رکن پارلیمنٹ اور حزب اللہ کی پارلیمانی پارٹی کے رہنما ایہاب حمادہ نے گذشتہ رات اسپوتنیک ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "گذشتہ برس انجام پانے والا جنگ بندی کا معاہدہ ایک قسم کے بالواسطہ مذاکرات کا نتیجہ تھا جو ثالث ممالک کی وساطت سے انجام پائے تھے۔ لہذا اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ لبنان سرکاری طور پر اپنے تمام اداروں کے ہمراہ اسرائیل سے براہ راست مذاکرات پر راضی ہے درست نہیں ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ کو مذاکرات کا کوئی فریم ورک مہیا نہیں کیا گیا اور ہم نے گذشتہ برس لبنان حکومت اور اسرائیل کے درمیان انجام پانے والے جنگ بندی معاہدے کو اسی شکل میں قبول کیا تھا کیونکہ وہ لبنان کے فائدے میں تھا۔ لہذا اب کسی اور فارمولے کی جانب بڑھنا گذشتہ فارمولے کو دھچکہ پہنچانے کے مترادف ہو گا۔" ایہاب حمادہ نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا: "ہمیں اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ لبنانی صدر جوزف عون پر پڑنے والے دباو کی شدت بہت زیادہ ہے اور ہمیں حقیقت پسندی سے مسائل حل کرنے ہیں۔ حزب اللہ کا موقف واضح ہے اور وہ یہ کہ ہم کسی صورت اسرائیل سے مذاکرات نہیں کریں گے۔"
 
اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے
ایہاب حمادہ نے کہا: "حتی اگر صورتحال بدل بھی جاتی ہے تو اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور ہمارے لئے دشمن کے ساتھ محاذ آرائی کی قیمت ہتھیار ڈالنے کی قیمت سے کہیں زیادہ کم ہے۔ غاصب صہیونی رژیم مقبوضہ فلسطین کے شمالی محاذ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ہماری سرحدوں پر ایک بفر زون بنانا چاہتی ہے۔" اسلامی مزاحمت کے نمائندے نے زور دے کر کہا: "جنوبی لبنان کے رہائشیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کا منظرنامہ ایک پرانا اسرائیلی منصوبہ ہے۔ صہیونی رژیم نے قرارداد 1701 کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کی کوشش کی ہے اور اس نے عملی طور پر ایسا ہی کیا ہے کیونکہ وہ اس کی کسی بھی شق کی تعمیل نہیں کرتا۔ غاصب صہیونی حکمران حزب اللہ لبنان کے دوبارہ طاقت پکڑ جانے کے امکان سے شدید خوفزدہ ہیں۔" انہوں نے گذشتہ کچھ دنوں میں انجام پانے والے مصری وفد کے دورہ لبنان کے بارے میں کہا: "مصری انٹیلی جنس وفد کے بیروت کے دورے سے پہلے اس وفد کے مقاصد کے بارے میں خبریں سامنے آئی تھیں جس سے اشارہ ملتا ہے کہ مصر کی طرف سے ڈھکے چھپے الفاظ میں اسٹریٹجک ہتھیاروں کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے۔"
 
ایہاب حمادہ نے واضح کیا کہ حزب اللہ اور مصری وفد یا یہاں تک کہ سعودی وفد کے درمیان کوئی براہ راست ملاقات نہیں ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب نے حزب اللہ کو اپنے سرکاری موقف سے آگاہ کر دیا گیا ہے جو سعودی عرب کی جانب سے سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان شیخ نعیم قاسم کی حالیہ تقریر کو مثبت قرار دینے پر مبنی ہے۔ آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں بیروت، واشنگٹن اور چند عرب ممالک میں ردوبدال ہونے والے پیغامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ لبنان پر اسرائیل سے براہ راست مذاکرات کرنے کے لیے شدید دباو ڈال رہا ہے۔ الاخبار کے مطابق ذرائع نے بتایا: "امریکیوں نے لبنانی حکام اور دیگر لبنانی رہنماوں سے رابطوں میں دھمکی آمیز لہجے میں انہیں بتایا ہے کہ اسرائیلی حملے کو روکنے کا واحد راستہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے اور اسرائیل کے ساتھ براہ راست سیاسی مذاکرات میں شامل ہونا ہے۔ امریکیوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کا اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔" ان رپورٹس کے مطابق لبنانی حکام کے ساتھ ہر رابطے میں امریکیوں کا اصرار ہے کہ اسرائیل لبنان کے خلاف فوجی حملوں کو تیز کرنے کا سہارا لے رہا ہے جس کا مقصد حزب اللہ پر دباؤ ڈالنا اور اسے مزید رعایتیں دینے پر مجبور کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب: سائبر سکیورٹی کی خلاف ورزیاں، اطلاع پر 50 ہزار ریال تک کے انعامات
  • فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام، ترکیہ نے نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • ریاست ِ مدینہ کے معالم اور جدید عالمی ترکیب
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک پر اسرائیلی افسرہ گھر میں نظر بند
  • اسرائیلی جنگی جرائم: یو ٹیوب نے سیکڑوں ویڈیوز ڈیلیٹ  کردیں
  • اسرائیل مذاکرات کی نہیں بلکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، حزب اللہ لبنان
  • غزہ میں مزید 15 فلسطینی شہداء کی نعشیں وصول، مجموعی تعداد 285 ہو گئی
  • غزہ میں مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں وصول، مجموعی تعداد 285 ہو گئی
  • صہیونی جاسوسوں کے مقابلے اور سازشوں کی روک تھام کے لیے فلسطینی مزاحمت کی ہدایات
  • عالمی یکجہتی پائیدار ترقی کی ضمانت