بطور ریاست تسلیم کرنا حماس کو انعام نہیں بلکہ فلسطینیوں کا حق ہے؛ اردن
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اجلاس سے خطاب میں اردن کے بادشاہ نے غزہ جنگ میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور شدید نوعیت کے انسانی المیے پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔
انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ بھوک سے مرتے بچوں، بے گھر افراد اور زخمیوں کو ضروری امداد پہنچائی جاسکے۔
اردن کے بادشاہ نے فلسطینی ریاست کو باقاعدہ تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی انعام نہیں بلکہ فلسطینیوں کا حق ہے۔
شاہِ اردن نے اقوام متحدہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات غزہ جیسی صورتحال میں تنظیم مؤثر طور پر کام نہیں کر پا رہی۔
اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انسانیت کے ضمیر کو جھنجوڑا جانا چاہیے اور تمام ممالک کو اخلاقی اور قانونی بنیادوں پر فلسطینی عوام کے حق میں کھڑا ہونا چاہیے۔
اردن کے بادشاہ نے کہا کہ اسرائیلی کارروائیاں نہ صرف فلسطینی علاقوں میں پر امن حل کو کمزور کر رہی ہیں بلکہ وہ خطے بھر میں امن و استحکام کی بنیادیں مٹا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اردن کے بادشاہ
پڑھیں:
اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے؛ اٹلی نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کیلیے کڑی شرط رکھ دی
اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل کہا کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرسکتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی نے یہ بیان نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں دیا۔
انھوں نے واضح کیا کہ فلسطینی ریاست صرف اسی صورت تسلیم کریں گے جب حماس کو مستقبل کی کسی بھی فلسطینی حکومت سے الگ رکھا جائے اور اسرائیلی قیدیوں کی مکمل رہائی یقینی بنائی جائے۔
اٹلی کی وزیراعظم کے مطابق غزہ کے بحران کا حل اسی وقت ممکن ہے جب فلسطینی عوام کو ایک ایسی سیاسی نمائندگی ملے جو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے آزاد ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک حماس فلسطین کی حکومت میں شمولیت کے اپنے عزائم کو اعلانیہ ترک نہیں کرتی اس وقت تک وہاں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
میلونی نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری کو دباؤ اسرائیل پر نہیں بلکہ حماس پر ڈالنا چاہیے کیونکہ یہ جنگ حماس نے شروع کی تھی اور اسی نے اس کے خاتمے میں رکاوٹیں کھڑی کی ہوئی ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ ہفتوں میں کئی یورپی ممالک، جیسے کہ آئرلینڈ، اسپین اور لکسمبرگ، نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے برعکس جرمنی اور اب اٹلی جیسے ممالک اس تسلیم کو بعض شرائط سے مشروط کر رہے ہیں۔ یوں یورپی یونین کے اندر فلسطینی ریاست کے معاملے پر واضح تقسیم سامنے آ رہی ہے۔