مائیکروفنانس بینکاری متاثرین کی معاشی بحالی میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان میں حالیہ برسوں میں شدید سیلابوں نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا، جن کی بحالی کے لیے مختلف ادارے سرگرم ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مائیکروفنانس بینکاری متاثرین کی معاشی بحالی میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس موضوع پر کراچی میں مائیکروفنانس انڈسٹری کی نویں سالانہ کانفرنس کا اعلان کیا گیا ہے،نویں سالانہ مائیکروفنانس کانفرنس رواں سال 7 سے 9 اکتوبر تک کراچی میں منعقد ہوگی، جس کا عنوان “نشاطِ ثانیہ”رکھاگیاہے۔کانفرنس میں پہلی مرتبہ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے بھی شریک ہوں گے جبکہ نائب وزیر خزانہ کانفرنس کے مہمان خصوصی ہونگے اور تین روزہ کانفرنس پر مائیکرو فنانس ایوارڈ بھی دیئے جائیں گے۔ پیر کو مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نجی مائیکروفنانس بینک کے سی ای او عامر مسعود خان نے بتایا کہ حالیہ سیلابوں میں ان کے بینک سے قرض لینے والے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم، ان متاثرین میں دوبارہ سے زندگی کا پہیہ چلانے کی بھرپور خواہش موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تین روزہ کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلی، فوڈ سیکیورٹی، خواتین کو کاروباری مواقع دینے اور مالی شمولیت جیسے موضوعات پر مقالے اور مباحثے ہوں گے۔ اس کے علاوہ مائیکروفنانس ایکو سسٹم کو درپیش بڑے چیلنجز پر بھی بات کی جائے گی۔ تقریب سے اقوام متحدہ کے صنعتی ترقی آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر سید احسن گیلانی نے غربت خاتمہ اور شمولیت سے ترقی کے سندھ کے پانچ اضلاع میں جاری پائیدار پروگرام پر روشنی ڈالی۔ پریس کانفرنس کے شرکاء کاکہناتھاکہ مائیکروفنانس کا مستقبل صرف قرضے دینے میں نہیں بلکہ ایک مکمل ماحولیاتی نظام بنانے میں ہے، جہاں سب ادارے مل کر کام کریں۔ یہی سب سے بڑا چیلنج اور موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ مائیکروفنانس انڈسٹری کی یہ کوشش نہ صرف متاثرینِ سیلاب کے لیے امید کا پیغام ہے بلکہ پاکستان میں مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے بھی ایک اہم قدم ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مال بردار ٹرین کی 13 بوگیاں جھمپیر کے قریب پٹڑی سے اتر گئیں، دونوں ٹریک بند
کراچی سے یوسف والا جانے والی مال بردار ٹرین کی 13 بوگیاں میٹنگ اسٹیشن کے قریب پٹڑی سے اتر گئیں، جس کے باعث اَپ ٹریک بری طرح متاثر ہونے سے عارضی طور پر معطل ہوگیا۔
ریلوے حکام کے مطابق مال بردار ٹرین کوئلہ لیکر کراچی سے یوسف والا جا رہی تھی، حادثے کے بعد ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوئی جبکہ مسافر ٹرینوں کو مختلف مقامات پر روکا گیا۔ قراقرم، ملت، کراچی ایکسپریس، تیزگام اور گرین لائن سمیت دیگر ٹرینوں کی روانگی متاثر ہوئی۔
امدادی کاموں کے لیے ریلوے عملہ اور کرین طلب کر لی گئی، رات سے ٹریک کی بحالی میں کئی گھنٹے لگ گئے۔
مال بردار بوگیوں کی بحالی کے لیے ڈاؤن ٹریک پر کرین موجود ہونے پر اَپ اور ڈاون ٹریک دونوں بند ہوگئے۔ ٹرینوں کی آمدورفت چند گھنٹوں ڈاؤن ٹریک سے بحالی کے بعد ایک بار پھر ریلوے انتظامیہ نے بند کر دی۔
ریلوے حکام کے مطابق 13 بوگیوں میں سے 6 بوگیوں کو ٹریک سے ہٹایا جا چکا ہے جبکہ اب بھی 7 بوگیاں ٹریک پر موجود ہیں۔ ریلوے انتظامیہ کو لاکھوں روپے نقصان کی صورت میں پاور ہاوس کو ادا کرنے ہوں گے۔
بحالی کا کام گزشتہ رات سے جاری ہے جس میں مزید کئی گھنٹے لگیں گے۔