عورت کی خوبصورتی حیا اور تحفظ حجاب میں ہے‘عائشہ ظہیر
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250924-08-10
جیکب آباد(جسارت نیوز )حلقہ خواتین جماعت اسلامی کے تحت مقامی ہال میں سیرت النبی ؐ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین اسلام نے بھرپور شرکت کی ۔ صوبائی نائب ناظمہ عائشہ ظہیر نے اپنے خطاب میں کہاکہ عورت کی خوبصورتی حیا اور تحفظ حجاب میں ہے۔پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے تحفظ عورت کا بنیادی حق ہے۔ تعلیم ،صحت ،معاشی استحکام وہ حق ہے جو اسلام نے عورت کو دیے ہیں۔وہ ہمارے روشن مستقبل کی ضمانت کے ساتھ پاکیزگی اور آزادی کی توانا علامت ہیں۔ نائب ناظمہ صوبہ سندھ ام حسیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رہنمائی محض نماز روزے اور حج زکوٰۃ تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے تمام گوشے اور معاشرت کے سارے پہلو اسی دائرے میں آتے ہیں،اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اطاعت اور اس کے احکام کی عملی پابندی ہے، یعنی عمل صالح کا اہتمام اورخدا اور رسولؐ کے کام کی عملی پابندی کا نام ہے ظاہری اعمال ہی انسان کے پوشیدہ ایمان کی حقیقی یا غیر حقیقی ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔ ڈاکٹر ام زہرہ نے اختتامی خطاب کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تاوان کیلیے مبینہ اغوا؛ ایس ایس پی آپریشنز سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے تاوان کے لیے مبینہ اغوا افراد کی بازیابی کے لیے درخواست پر ایس ایس پی آپریشنز کو نوٹس کرتے ہوئے ایک دن میں رپورٹ طلب کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے یاسر عرفات ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے قیصر امام ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
درخواست میں موقف اپنایا خدشہ ہے کہ اغوا کنندگان مشرف رسول کی تحویل یا اسلام آباد پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں، اغوا کنندگان کے خلاف کسی مقدمے کا نہیں بتایا گیا، نا ہی کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مغویان کی بازیابی کے لیے عدالتی بیلف مقرر کیا جائے اور اغوا کر کے تاوان کا تقاضا کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست گزار کے مطابق میرے قریبی دوستوں محمد وقاص اور سہیل باجوہ کی مشرف رسول کے ساتھ 2018 سے کاروباری روابط ہیں، ٹرانزیکشن کے تنازع پر ایک دوست کے بیٹے اور دوسرے دوست کی بیوی سمیت تین بیٹیوں کو اغوا کیا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے مشرف رسول کے پرائیویٹ گارڈز کے ہمراہ اغوا کیا، فیملی ممبرز کو اغوا کرنے کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپے کیش، دس تولے سونا اور پانچ گاڑیاں بھی قبضہ میں لے لیں۔ پٹیشن میں الزام لگای اکہ مشرف رسول نے دوست کو فون کر کے 50 کروڑ روپے تاوان مانگا۔
یاسر عرفات ایڈووکیٹ نے پٹیشن میں موقف اپنایا کہ پٹیشن دائر کرنے جا رہا تھا تو پولیس نے جی 14 ناکے پر روک کر تشدد کیا اور گاڑی چھین لی۔
درخواست میں مشرف رسول، آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب، وزارت داخلہ، ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایچ او تھانہ سنبل اور اسٹیٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔