data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250924-11-14
نوابشاہ (نمائندہ جسارت)نواب شاہ میں تعلیم کے نام پر کاروبار عروج پر پہنچ چکا ہے۔ شہر اور اطراف کے بیشتر نجی اسکولز حکومتِ سندھ کے بنائے گئے قوانین اور ایجوکیشن ایکٹ 2013 کی صریح خلاف ورزی کر رہے ہیں، لیکن بدقسمتی سے محکمہ تعلیم اور ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ انسٹی ٹیوشنز نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔والدین کی جیبوں پر ڈاکہ شہر کے کئی اسکولز بھاری فیسیں وصول کر رہے ہیں، مگر نہ تو معیاری سہولتیں دی جا رہی ہیں اور نہ ہی ایجوکیشن ایکٹ کے تحت غریب اور مستحق بچوں کے لیے 10 فیصد فری نشستیں دی جا رہی ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ “فیس ہر سال بڑھا دی جاتی ہے، لیکن کلاس رومز تنگ، لائبریری اور لیب موجود نہیں، اور بچے گرمی میں پنکھے تک کے بغیر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔سندھ حکومت کے مطابق نجی اسکولز کے لیے کم از کم پلاٹ سائز 600 گز تک10 سے 15 کمریسائنس و کمپیوٹر لیب لائبریری صاف پانی اور بیت الخلا لازمی ہیں۔ لیکن نواب شاہ میں بیشتر اسکول کرائے کی چھوٹی عمارتوں میں قائم ہیں جہاں یہ بنیادی سہولتیں سرے سے موجود ہی نہیں۔قانون کے مطابق ہر بچے کو 5 سے 16 سال کی عمر میں مفت اور لازمی تعلیم دینا حکومت اور نجی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ نجی اسکولز پر لازم ہے کہ کم از کم 10 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم دیں، لیکن نواب شاہ میں بیشتر اسکول نہ صرف اس قانون کو نظر انداز کر رہے ہیں بلکہ بعض نے والدین کو دھمکایا کہ اگر فیس نہ دی تو بچوں کو نکال دیا جائے گا۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ اسکولز نواب شاہ کے معاملات پر بالکل خاموش ہے۔ نہ چھاپے مارے جاتے ہیں، نہ اسکولوں کے معیار کی جانچ ہوتی ہے۔ والدین الزام لگاتے ہیں کہ محکمہ تعلیم کے بعض افسران اسکول مالکان سے ساز باز کر کے معاملات کو دبائے بیٹھے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ والدین مالی طور پر کچلے جا رہے ہیں اور بچے معیاری تعلیم اور سہولتوں سے محروم ہیں۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت سندھ اور محکمہ تعلیم فوری ایکشن لیں، اسکولز کا آڈٹ کریں، فیسوں کو ریگولیٹ کریں اور ایجوکیشن ایکٹ 2013ء پر سختی سے عمل درآمد کرائیں۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نجی اسکولز نواب شاہ رہے ہیں

پڑھیں:

راولپنڈی، اغوا ہونے والی بچی چند گھنٹوں میں بحفاظت بازیاب، والدین سے ملا دی گئی

راولپنڈی:

راولپنڈی میں اسپتال کے قریب سے اغوا کی جانے والی کمسن بچی کو پولیس نے فوری اور مؤثر کارروائی کے بعد بحفاظت بازیاب کرا کے والدین کے سپرد کر دیا۔

والدین نے راولپنڈی پولیس خصوصاً سی پی او سید خالد ہمدانی کا بروقت اقدام پر شکریہ ادا کیا ہے۔

واقعہ کی اطلاع ملنے پر سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نے فوری نوٹس لیتے ہوئے نہ صرف بچی کی فوری بازیابی بلکہ ملزم کی گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے۔

 ان کی ہدایت پر بچی کی تلاش کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئیں جنہوں نے شہر کی تمام داخلی و خارجی شاہراہوں پر سنیپ چیکنگ اور مانیٹرنگ کا عمل شروع کیا۔

سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت سینکڑوں سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا، جس کے نتیجے میں پولیس کی موجودگی اور سخت چیکنگ کے باعث ملزم بچی کو چھوڑ کر موقع سے فرار ہو گیا۔

پولیس نے بچی کو اپنی حفاظتی تحویل میں لے کر والدین سے ملا دیا ہے جبکہ ملزم کی تلاش کا عمل جاری ہے اور جلد گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اس موقع پر سی پی او سید خالد ہمدانی نے کہا کہ بچے ہم سب کے سانجھے ہیں، معصوم بچوں کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔

انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں پر گہری نظر رکھیں، اجنبی افراد پر بھروسہ نہ کریں اور بچوں کو نظروں سے اوجھل نہ ہونے دیں۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی، اغوا ہونے والی بچی چند گھنٹوں میں بحفاظت بازیاب، والدین سے ملا دی گئی
  • امریکا میں سفارتی آداب کی کھلی خلاف ورزی
  • سندھ میں 35 ہزار والدین نے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار کردیا
  • پی سی بی کا ملک بھر میں اسکولز کیلیے بڑے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کا آغاز
  • پی سی بی نے ملک بھر میں اسکولز کیلئے بڑے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کا آغاز کردیا
  • سنجھورو،کوالیشن فار گرلز ایجوکیشن فنانسنگ گروپ کی جام شبیر سے ملاقات
  • اٹلی میں غزہ کی صورتحال پر عام ہڑتال، ٹرینیں، اسکولز متاثر
  • پاکستان میں رواں سال کا 27واں پولیو کیس رپورٹ
  • وفاق کی پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کے خلاف صوبوں سے مدد طلب