راولپنڈی، اغوا ہونے والی بچی چند گھنٹوں میں بحفاظت بازیاب، والدین سے ملا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
راولپنڈی:
راولپنڈی میں اسپتال کے قریب سے اغوا کی جانے والی کمسن بچی کو پولیس نے فوری اور مؤثر کارروائی کے بعد بحفاظت بازیاب کرا کے والدین کے سپرد کر دیا۔
والدین نے راولپنڈی پولیس خصوصاً سی پی او سید خالد ہمدانی کا بروقت اقدام پر شکریہ ادا کیا ہے۔
واقعہ کی اطلاع ملنے پر سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نے فوری نوٹس لیتے ہوئے نہ صرف بچی کی فوری بازیابی بلکہ ملزم کی گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے۔
ان کی ہدایت پر بچی کی تلاش کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئیں جنہوں نے شہر کی تمام داخلی و خارجی شاہراہوں پر سنیپ چیکنگ اور مانیٹرنگ کا عمل شروع کیا۔
سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت سینکڑوں سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا، جس کے نتیجے میں پولیس کی موجودگی اور سخت چیکنگ کے باعث ملزم بچی کو چھوڑ کر موقع سے فرار ہو گیا۔
پولیس نے بچی کو اپنی حفاظتی تحویل میں لے کر والدین سے ملا دیا ہے جبکہ ملزم کی تلاش کا عمل جاری ہے اور جلد گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر سی پی او سید خالد ہمدانی نے کہا کہ بچے ہم سب کے سانجھے ہیں، معصوم بچوں کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔
انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں پر گہری نظر رکھیں، اجنبی افراد پر بھروسہ نہ کریں اور بچوں کو نظروں سے اوجھل نہ ہونے دیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ڈھائی ارب کرپشن کا کیس: اسٹینوگرافر کی پلی بارگین درخواست منظور
علامتی تصویر۔راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں ڈھائی ارب روپے کی مبینہ کرپشن کیس کی احتساب عدالت راولپنڈی میں سماعت ہوئی۔ اس موقع پر ادارے کے فنانس ڈپارٹمنٹ کے اسٹینوگرافر جہانگیر احمد کی پلی بارگین درخواست منظور کی گئی۔
عدالت نے قومی رقوم کی واپسی پر ملزم کی رہائی کا حکم دے دیا اور الزام قبول کرنے پر ملزم 10 سال کیلئے کسی بھی سرکاری عہدے کیلیے نااہل قرار دے دیا گیا۔
نیب آرڈیننس کے تحت ملزم پر 10 سال کیلئے مالیاتی اداروں اور بینکوں سے لین دین پر پابندی بھی عائد کی گئی۔ نیب نے ملزم جہانگیر احمد کو رواں سال 24 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا۔
ملزم پر سرکاری اکاؤنٹ سے ایک کروڑ 35 لاکھ روپے اپنی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا الزام تھا۔ پلی بارگین درخواست منظور ہونے کے بعد ملزم نے 45 لاکھ روپے کی پہلی قسط ادا کر دی۔
آر ڈی اے اکاؤنٹس سے ڈھائی ارب روپے خردبرد ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔ میگا کرپشن اسکینڈل میں نیب کو 27 افسران کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے۔
میگا کرپشن کی تحقیقات کے آغاز پر ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس محمد جنید تاج نے مبینہ طور پر خودکشی کی تھی۔