ٹرمپ کی مسلم قیادت سے ملاقات، میڈیا سے کوئی گفتگو نہیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 ستمبر 2025ء) منگل کے روز امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ چنندہ عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں کا ایک خصوصی اجلاس ہوا۔ اس کی میزبانی صدر ٹرمپ اور قطر کےامیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کی جس میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے اور حماس کے قبضے میں یرغمالیوں کی رہائی پر گفتگو کی گئی۔
نیویارک میں ہونے والی اس میٹنگ میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن، ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان کے رہنما شریک ہوئے۔
امریکی صدر نے اس ملاقات کو اسرائیل۔حماس جنگ کے خاتمے کے لیے نہایت اہم قرار دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے میٹنگ سے قبل کہا کہ ''ہم نے یہاں 32 ملاقاتیں کیں، یہ ایک بہت اہم ہے کیونکہ ہم ایک ایسی چیز کو ختم کرنے والے ہیں جسے غالباً شروع ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔
(جاری ہے)
‘‘
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ''ہم غزہ میں جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
ہم اسے ختم کرنے جا رہے ہیں۔ شاید ہم اسے ابھی ختم کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں اس بات کا جائزہ لینے کے لیے اکٹھے ہیں کہ کیا ہم یرغمالیوں کو واپس لا سکتے ہیں اور جنگ ختم کر سکتے ہیں۔ میٹنگ کیسی رہی؟امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میٹنگ کے بعد وہاں منتظر صحافیوں سے کوئی بات نہیں کی۔ وہ صرف ہاتھ ہلا کر رخصت ہو گئے۔
ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے جب ملاقات کے نتائج کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے (تھمس اپ) کا اشارہ دیا۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن، جو اسرائیل کے سخت ناقدین میں سے ہیں، نے اس اجلاس کو ''انتہائی سودمند‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا، تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے اتنے اہم وقت میں اتنی اہم ملاقات کی میزبانی پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم اس جنگ کو ختم کرنے اور غزہ کے لوگوں کی مدد کے لیے آپ کی قیادت پر بھی اعتماد کرتے ہیں۔‘‘
یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہوا جب مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کی سفارت کاری ایک نازک موڑ پر ہے، اور ٹرمپ عرب اتحادیوں کے ساتھ امریکی اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے اسرائیل۔
حماس جنگ میں ایک مشکل جنگ بندی کی کوشش کر رہے ہیں۔ شہباز شریف کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقاتوزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ سے غیر رسمی ملاقات کی۔
شریف کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق، انہوں نے ٹرمپ سے عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کے اختتام پر ملاقات کی جہاں دونوں نے ''غیر رسمی گفتگو‘‘ کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ون آن ون ملاقات کا بھی امکان ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ امریکی صدر دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور انہوں نے پاک بھارت جنگ بند کرانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شہباز شریف انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ اور ایلون مسک کی ملاقات میں کشیدگی کے بجائے دوستانہ گفتگو اور مسکراہٹوں کا تبادلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک کے درمیان کئی ماہ بعد ملاقات ہوئی ہے۔ دونوں کے درمیان یہ ملاقات ایریزونا کے اسٹیٹ فارم اسٹیڈیم میں اس وقت ہوئی جب قدامت پسند رہنما چارلی کرک کی یاد میں تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا۔
اس موقع پر ٹرمپ اور مسک نہ صرف خوشگوار موڈ میں نظر آئے بلکہ ایک دوسرے سے ہاتھ بھی ملایا، جس نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی۔
یاد رہے کہ ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تعلقات ہمیشہ ہموار نہیں رہے۔ ٹرمپ کی ابتدائی حکومت کے دوران مسک ان کی کارکردگی کی وزارت کا حصہ تھے، تاہم پالیسیوں پر اختلافات کے بعد دونوں کے درمیان تلخی پیدا ہوگئی اور مسک حکومت سے الگ ہوگئے تھے۔ اسی پس منظر کے باعث ان کی حالیہ ملاقات کو غیر متوقع قرار دیا جا رہا ہے۔
ایلون مسک نے اس ملاقات کی تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر بھی شیئر کی اور کیپشن میں لکھا: “یہ چارلی کے لیے ہے”، جو اس بات کی علامت ہے کہ ملاقات ذاتی اختلافات کے بجائے چارلی کرک کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے موقع پر ہوئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسک نے اس موقع کو ذاتی طور پر جذباتی اہمیت دی۔
چند ماہ قبل ایلون مسک نے ایک نئی سیاسی جماعت “امریکا پارٹی” لانچ کرنے کا اعلان بھی کیا تھا، جس کے بعد ٹرمپ اور مسک کی سیاسی سمت مزید مختلف نظر آ رہی تھی۔ تاہم ایریزونا میں ہونے والی یہ ملاقات اس بات کا اشارہ دے رہی ہے کہ ذاتی یا سیاسی اختلافات کے باوجود دونوں رہنما کچھ مواقع پر قریب آ سکتے ہیں۔