جنرل اسمبلی کا اجلاس، ٹرمپ کی دھواں دھار تقریر، اقوامِ متحدہ پر چڑھ دوڑے
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
یو این نے جنگیں رکوانیکیلئے کچھ نہیں کیا، کئی ممالک نے تو اس کے فون تک نہیں اٹھائے،اگر میں صدر ہوتا تو نہ غزہ میں جنگ ہوتی اور نہ روس یوکرین آمنے سامنے آتے،غزہ جنگ فوری طور پر بند ہونی چاہیے،امریکی صدر
حماس ایک یا دو نہیں، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ اور فوری رہا کرے، اسرائیل کے ساتھ قریبی فوجی اور سیاسی تعلقات کا اعتراف، ہمیں امن کیلئے مذاکرات کرنا ہوں گے، خطاب کے دوران جو بائیڈن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اپنی پرانی سیاسی تقریر کے نکات دہرا دیے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کا آغاز اس یاد دہانی سے کرایا کہ چھ سال بعد دوبارہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔انھوں نے اپنے پیش رو جو بائیڈن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عالمی سطح پر بحرانوں کا ذمہ دار سابق ڈیموکریٹ حکومت کو قرار دیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے ساتھ قریبی فوجی اور سیاسی تعلقات کا اعتراف کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکا غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ ہمیں یہ کرنا ہوگا۔ ہمیں امن کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس جنگ نے 65 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جان لے لی ہے اور دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں اب جنگ بندی ہوجانی چاہیے، فلسطینی ریاست ضرور قائم ہونی چاہیے مگر اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ٹرمپ نے اپنی تقریر میں یرغمالیوں کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں فوراً تمام 20 یرغمالیوں کو زندہ واپس لانا ہے اور 38 یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس چاہتے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ ان معاملات پر مزید تاخیر ناقابل قبول ہے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔امریکی صدر نے الزام لگایا کہ حماس نے بار بار "امن کے معقول مواقع” ضائع کردیٔے۔ یہی وجہ ہے کہ مسئلہ طول پکڑتا گیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے، جو خطے میں مزید بداعتمادی کو جنم دے گا۔امریکی صدر نے اپنے اس عزم کو بھی دہرایا کہ ایران کو کبھی اور کسی صورت ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول پیوٹن سے دوستی کی وجہ سے امید تھی یوکرین جنگ ختم کروا لوں گا لیکن بھارت اور چین روسی تیل خرید کر اس جنگ کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو غزہ اسرائیل اور روس یوکرین جنگیں شروع نہ ہوتیں۔ میں نے صدر بنتے ہی دنیا کی 7 جنگیں رکوائیں۔انھوں نے کہا کہ یہ میں تھا جس نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جن رکوائی جہاں ایٹمی جنگ بھی چھڑ سکتی تھی۔غیر قانونی امیگریشن کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن نہ صرف امریکا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت
نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے باضابطہ آغاز کی تقریب میں شرکت کی۔اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شریک تھے۔
مزید :