یو این نے جنگیں رکوانیکیلئے کچھ نہیں کیا، کئی ممالک نے تو اس کے فون تک نہیں اٹھائے،اگر میں صدر ہوتا تو نہ غزہ میں جنگ ہوتی اور نہ روس یوکرین آمنے سامنے آتے،غزہ جنگ فوری طور پر بند ہونی چاہیے،امریکی صدر

حماس ایک یا دو نہیں، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ اور فوری رہا کرے، اسرائیل کے ساتھ قریبی فوجی اور سیاسی تعلقات کا اعتراف، ہمیں امن کیلئے مذاکرات کرنا ہوں گے، خطاب کے دوران جو بائیڈن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اپنی پرانی سیاسی تقریر کے نکات دہرا دیے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کا آغاز اس یاد دہانی سے کرایا کہ چھ سال بعد دوبارہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔انھوں نے اپنے پیش رو جو بائیڈن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عالمی سطح پر بحرانوں کا ذمہ دار سابق ڈیموکریٹ حکومت کو قرار دیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے ساتھ قریبی فوجی اور سیاسی تعلقات کا اعتراف کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکا غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ ہمیں یہ کرنا ہوگا۔ ہمیں امن کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس جنگ نے 65 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جان لے لی ہے اور دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں اب جنگ بندی ہوجانی چاہیے، فلسطینی ریاست ضرور قائم ہونی چاہیے مگر اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ٹرمپ نے اپنی تقریر میں یرغمالیوں کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں فوراً تمام 20 یرغمالیوں کو زندہ واپس لانا ہے اور 38 یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس چاہتے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ ان معاملات پر مزید تاخیر ناقابل قبول ہے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔امریکی صدر نے الزام لگایا کہ حماس نے بار بار "امن کے معقول مواقع” ضائع کردیٔے۔ یہی وجہ ہے کہ مسئلہ طول پکڑتا گیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے، جو خطے میں مزید بداعتمادی کو جنم دے گا۔امریکی صدر نے اپنے اس عزم کو بھی دہرایا کہ ایران کو کبھی اور کسی صورت ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول پیوٹن سے دوستی کی وجہ سے امید تھی یوکرین جنگ ختم کروا لوں گا لیکن بھارت اور چین روسی تیل خرید کر اس جنگ کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو غزہ اسرائیل اور روس یوکرین جنگیں شروع نہ ہوتیں۔ میں نے صدر بنتے ہی دنیا کی 7 جنگیں رکوائیں۔انھوں نے کہا کہ یہ میں تھا جس نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جن رکوائی جہاں ایٹمی جنگ بھی چھڑ سکتی تھی۔غیر قانونی امیگریشن کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن نہ صرف امریکا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

یورپی رہنماؤں کا ٹرمپ کو ناراض کرنے سے گریز، لاطینی امریکا سمٹ میں شرکت منسوخ

کئی یورپی رہنماؤں نے یورپی یونین، لاطینی امریکا اور کیریبین ممالک کے درمیان ہونے والے اجلاس سے اپنا نام واپس لے لیا ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس اجلاس میں شرکت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ناراض کر سکتی ہے۔

یہ سمٹ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ٹرمپ میزبان ملک کولمبیا پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ فوجی کارروائی کرنے کا حکم بھی دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کولمبیا یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ سے 221 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق

فنانشل ٹائمز کے مطابق یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین، جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے آئندہ ہفتے سانتا مارٹا میں ہونے والے سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب ٹرمپ نے کولمبیا کے صدر پر الزام لگایا کہ وہ غیر قانونی منشیات فروش ہیں اور امریکی فوج کو کیریبین میں مشتبہ منشیات بردار کشتیوں پر حملوں کا حکم دیا۔

رپورٹ کے مطابق یورپی حکام اب بھی یوکرین کے لیے امریکی فوجی اور انٹیلی جنس تعاون پر انحصار کررہے ہیں، اس لیے وہ ٹرمپ کو ناراض کرنے اور اس موسمِ گرما میں طے پانے والے نازک تجارتی معاہدے کو خطرے میں ڈالنے سے گریز کررہے ہیں۔

یورپی کمیشن کے ترجمان نے کہاکہ ارسولا وان ڈیر لیین موجودہ ایجنڈے اور کم شرکت کی وجہ سے اجلاس میں شامل نہیں ہوں گی۔

برلن نے چانسلر کی غیر حاضری کے لیے اسی نوعیت کی وجوہات بتائیں، جب کہ فرانسیسی صدارتی محل نے صدر میکرون کے فیصلے کی تصدیق کی مگر تفصیل فراہم نہیں کی۔

ایک سینیئر لاطینی امریکی عہدیدار نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ اجلاس منسوخ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے اور اس وقت صورت حال انتہائی پیچیدہ ہے۔

بلوم برگ نے بھی اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ صرف 5 یورپی رہنما اور 3 لاطینی امریکی و کیریبین رہنما اپنی شرکت کی تصدیق کر چکے ہیں۔

ٹرمپ نے کیریبین میں بحری افواج کی ایک بڑی تعیناتی کا حکم دیا ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد منشیات کی اسمگلنگ کا مقابلہ کرنا اور وینیزویلا کے صدر پر دباؤ ڈالنا ہے۔

یہ اقدام پچھلے مہینے کولمبیا کے صدر پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے بعد سامنے آیا، جس سے امریکا اور کولمبیا کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید بگڑ گئے۔

کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو جن کے طیارے کو گزشتہ ہفتے کیپ وردے میں ایندھن فراہم کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا، نے کہا کہ واشنگٹن اس اجلاس کو ناکام بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: کولمبیا کے صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کھری کھری سنا دیں

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ نئی غیر جمہوری جیوپالیٹکس آزادی اور جمہوریت کے خواہاں عوام کو ملنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔

کولمبیا کے نائب وزیر خارجہ نے صورتِ حال کو کم اہمیت دیتے ہوئے کہاکہ رہنماؤں کی منسوخیاں واشنگٹن کے اقدامات سے متعلق نہیں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمٹ شرکت منسوخ لاطینی امریکا وی نیوز یورپی رہنما

متعلقہ مضامین

  • جنوبی افریقہ میں جی 20 اجلاس میں کوئی امریکی عہدیدار شریک نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی ایٹمی دھمکیوں اور بڑھکوں پر چین کا سخت ردِعمل
  • اقوام متحدہ کے بعد امریکا نے بھی شامی صدر احمد الشرع پر پابندیاں ختم کر دیں
  • غزہ میں استحکام کے لیے بین الاقوامی فورس بہت جلد تعینات کی جائے گی، امریکی صدر
  • ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بدل سکتے ہیں، ان سے ملنا چاہتا ہوں، کرسٹیانو رونالڈو امریکی صدر کے مداح نکلے
  • قازقستان ابراہیمی معاہدے میں شامل ہورہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • افیون کی پیداوار میں افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • افیون پیداوار ، افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن، میئر نیویارک ظہران ممدانی کی مدد کرنے کو تیار
  • یورپی رہنماؤں کا ٹرمپ کو ناراض کرنے سے گریز، لاطینی امریکا سمٹ میں شرکت منسوخ