فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے لیکن حماس کی گنجائش نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں امن چاہتے ہیں، فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے لیکن حما س کی گنجائش نہیں۔اقوام متحدہ کے وجود کا مقصد کیا ہے، یہ ادارہ اپنی استعداد کام کے مطابق کام نہیں کررہا، سات ماہ میں سات جنگیں رکوائیں، غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں، روس یوکرین جنگ نہیں روکتا تو ٹیرف عائد کریں گے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چھ سال پہلے میں نے جنرل اسمبلی سے آخری خطاب کیا تھا، اس کے بعد سے دو براعظموں میں جنگوں نے امن و امان کو تاراج کردیا اور شدید بحرانوں نے جنم لیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل، گذشتہ انتظامیہ کے تحت امریکا شدید مشکلات کا شکار تھا، میرے عہدہ صدارت سنبھالنے کے صرف آٹھ ماہ بعد حالات تبدیل ہوگئے، اور اب امریکا دنیا کا پسندیدہ ترین ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ سے ہمیں معاشی بربادی ورثے میں ملی، مگر آج امریکی معیشت دنیا کی مضبوط ترین معیشت اور ہماری فوج دنیا کی مضبوط ترین فوج ہے، اور یہ درحقیقت امریکا کا سنہرا دور ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میری لیڈرشپ میں امریکا میں مہنگائی کم ہوئی ہے اور افراط زر کو شکست دی جاچکی ہے، اسٹاک مارکیٹ تاریخی بلندیوں پر ہے اور کارکنان کی تنخواہیں 60سال میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکامیں غیرقانونی طور پر آنے والوں کے راستے بند ہوچکے ہیں اور ان کی آمد صفر ہوگئی ہے جبکہ بائیڈن کی پالیسیوں کی وجہ سے ماضی میں لاکھوں لوگ غیرقانونی طور پر امریکا آرہے تھے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ “ریاستہائے متحدہ امریکا کے لیے یہ ایک سنہری دور ہے، ہماری معیشت بہت طاقتور ہو چکی ہے،سرحدیں محفوظ ہیں اور ہم نے اقتدار سنبھالنے کے بعد 17 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے عالمی امن کے لیے اپنی کوششوں کو تاریخی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے دنیا بھر میں سات بڑی جنگیں رکوا کر لاکھوں زندگیاں بچائیں، ان میں سے دو جنگیں 31سال سے چلی آرہی تھیں، افسوس ہوا کہ اقوام متحدہ کے بجائے مجھے جنگیں بند کروانی پڑیں، میں نے پاک بھارت جنگ بند کروائی۔ ٹرمپ نے کہا کہ جنگیں ختم کرانے پر اقوام متحدہ سے ایک فون کال بھی نہیں آئی، اقوام متحدہ کھوکھلے الفاظ سے جنگیں نہیں رکواسکتی۔
امریکی صدر نے اقوام متحدہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے وجود کا کیا مقصد ہے، یہ ادارہ اپنے مقصد اور اپنی استعداد کار کے مطابق کام نہیں کررہا۔ ایران کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ بی ٹو طیاروں کے ذریعے ایرانی جوہری صلاحیت مکمل تباہ کردی تھی، ایران دہشت گردی کا سب سے بڑا حمایتی ہے، اور ایٹم بم جیسا مہلک ترین ہتھیار نہیں رکھ سکتا، ہم کبھی ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے غزہ جنگ کے خاتمے کی بھی کوشش کررہا ہوں مگر حماس جنگ بندی کی کوششیں مسترد کرتی آئی ہے، حماس نے قابل عمل امن معاہدوں کو مسترد کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ سے تمام 20 یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں ، اگر غزہ میں امن چاہتے ہیں تو تمام 20 یرغمالیوں کی رہائی کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے مطالبات پورے کرنے کے بجائے یرغمالی رہا کرنے کامطالبہ کیا جائے۔
امریکی صدر نے کہا کہ مختلف ممالک کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کیلیے بڑا انعام ہوگا۔صدر ٹرمپ نے بتایا کہ “ہم مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ یرغمالی واپس آسکیں، یہ ایک مشکل عمل ہے لیکن ہم انسانی جانوں کی قدر کرتے ہیں اور ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے لیکن حماس کی گنجائش نہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست ٹرمپ نے کہا کہ اقوام متحدہ امریکی صدر چاہتے ہیں
پڑھیں:
پاک بھارت جنگ سمیت7جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں،ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروائی، پاک بھارت جنگ سمیت 7 جنگیں رکوائیں، یہ ساتوں جنگیں ان ممالک کے قائدین سے بات کرکے رکوائیں، ان جنگوں کو رُکوانے میں اقوام متحدہ کا ساتھ شامل نہیں تھا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکا دنیا میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا، ابراہیم معاہدے پر بات چیت چل رہی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ مجھے یہاں بلانے کے لیے بہت شکریہ، میری حکومت کے 8 ماہ کے دوران اچھی تبدیلیاں آنی شروع ہو گئی ہیں، پچھلی انتظامیہ نے ہمارے ملک کو بے انتہا مسائل سے دو چار کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، امریکا کی معیشت مضبوط اور سرحدیں محفوظ ہیں، اگر کوئی غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوا تو اس کو جیل جانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے امریکا شدید مشکلات کا شکار تھا، ہم نے اقتدار میں آ کر مہنگائی کو کنٹرول کیا، امریکا اپنے سنہری دور سے گزر رہا ہے، ہمیں معاشی تباہی ورثے میں ملی، امریکا کو عالمی منظر نامے پر ایک بار پھر عزت و تکریم مل رہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سوچتا ہوں اقوامِ متحدہ کو بنانے کا مقصد کیا تھا؟ اقوامِ متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں، جنگ بندی کے موقع پر اقوامِ متحدہ کہاں تھی؟ جنگیں ختم کرانے پر اقوامِ متحدہ سے ایک فون کال بھی موصول نہیں ہوئی، اقوامِ متحدہ اپنی استعدادِ کار کے مطابق کام نہیں کر رہی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس وقت کئی بڑے مسائل ہیں، غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہیے، آپریشن کے دوران ایران کے ایٹمی اثاثے تباہ کیے، فلسطین کو تسلیم کرنا حماس کے لیے زبردست انعام ہے، جو لوگ امن چاہتے ہیں انہیں یرغمالیوں کی رہائی کی کوشش کرنی چاہیے، حماس نے امن کی مناسب پیش کشوں کو مسترد کیا، فلسطینی ریاست کا قیام حماس کے لیے اچھا ثابت ہو گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے، میں نے اپنے 7 ماہ میں 7 جنگی رُکوائیں، کچھ جنگیں 3 دہائیوں سے جاری تھیں، ان جنگوں میں ہزاروں لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں، ایسا کبھی کوئی ملک نہیں کر سکا جو میں نے کیا۔
انہوں نے دھمکی دی کہ روس نے معاہدہ نہ کیا تو روس پر محصولات عائد کریں گے، یورپ کو روس سے توانائی کی تمام خریداریاں فوری روک دینی چاہئیں، اس معاملے پر آج یورپی ممالک سے بات کروں گا، تمام ممالک سے مطالبہ ہے کہ بائیولوجیکل ہتھیار بنانا روک دیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تمام ملکوں کا تعاون بائیولوجیکل ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی کوششوں میں معاون ہو گا، تاریکینِ وطن کا معاملہ ہمارے دور کا بڑا مسئلہ ہے، اقوامِ متحدہ اس بے قابو مسئلے کے لیے فنڈنگ کر رہی ہے، امریکا میں منشیات لانے والے غیر قانونی گروہوں کے خلاف بھی کارروائیاں کی ہیں۔