پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے تاریخی معاہدے کو ناصرف سراہا جا رہا ہے بلکہ پاکستان میں عوام کے سعودی عرب سے توقعات بھی بڑھ گئی ہیں، کیوں کہ یہ معاہدہ اسلامی دنیا میں واحد ایٹمی طاقت پاکستان اور دنیا کے امیر ممالک کی فہرست میں شامل سعودی عرب کے مابین ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایک لاکھ 31 ہزار ملازمتیں، پاکستانی نوجوانوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

عام پاکستانی سعودی عرب کے دفاع کو اپنے لیے باعث فخر سمجھتے ہیں اور ساتھ ہی معاشی اعتبار سے بھی اس معاہدے کو دیکھ رہے ہیں۔

سعودی عرب میں پاکستانی افرادی قوت

دنیا میں سب سے زیادہ پاکستانی افرادی قوت سعودی عرب میں ہے اور اسی وجہ سے سب سے زیادہ زرمبادلہ بھی برادر اسلامی ملک سعودی عرب سے آتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا اس معاہدے کے بعد پاکستانی افرادی قوت میں اضافہ ہوگا اور زر مبادلہ بھی بڑھے گا؟ اگر ایسا ہے تو نوجوانوں کو کن شعبوں میں مہارت حاصل کرنا ضروری ہے؟

اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کی رائے

اوور سیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والا معاہدہ ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان میں موجود ہر فرد کے لیے بلکہ سعودی عرب میں موجود 24 لاکھ پاکستانیوں کے لیے بھی خوشی اور فخر کی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے ہمارا سعودی عرب سے تعلق دفاعی، مذہبی اور معاشی اعتبار سے مضبوط ہوگا۔

افرادی قوت کے نئے مواقع

محمد عدنان پراچہ کے مطابق یہ معاہدہ ناصرف سعودی عرب میں موجود ہماری افرادی قوت کے لیے بلکہ پاکستان سے جانے والوں کے لیے بھی بہت اہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودیہ میں اقامہ اور ملازمت قوانین کی خلاف ورزی پر 14 ہزار 800 فیصلے

ان کا کہنا تھا کہ اب راستے کھلنے جا رہے ہیں۔ پہلے ہم زیادہ تر لیبر اور ڈرائیورز بھیجنے کے لیے مشہور تھے لیکن اب وہ چیز تبدیل ہو چکی ہے۔

وژن 2030 اور نئے شعبے

محمد عدنان پراچہ نے مزید کہا کہ وژن 2030 اور آنے والا فیفا ورلڈ کپ 2034 کی تعمیرات میں مواقع ہیں۔ ہاسپیٹیلٹی کی نوکریاں موجود ہیں، آئی ٹی پروفیشنلز، انجینئرز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور ہیلتھ کیئر سیکٹر وہ شعبے ہیں جن میں پاکستانی جا سکتے ہیں۔

اس موقع پر سعودی عرب میں پاکستان کا کوٹہ باقی ممالک کے مقابلے بڑھ سکتا ہے جو اس وقت 5 لاکھ کے قریب ہے اور بڑھ کر 7 لاکھ تک ہو سکتا ہے۔

مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی ان مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ سعودی عرب کی ترقی کے ساتھ پاکستان کو بھی زرمبادلہ حاصل ہو سکے۔

پاکستانی نوجوانوں کے لیے درخواست

محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ میری درخواست ہے کہ پاکستان کی 52 فیصد یوتھ جو 20 سال یا اس سے زائد عمر کی ہے، اسے بہتر انداز میں سعودی عرب میں تعینات کرنے کے لیے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو موقع دیا جائے۔

نوجوانوں کے مسائل

محمد عدنان پراچہ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر اور حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ اس وقت نوجوانوں کا ملک سے باہر جانے کا عمل مشکل بنا دیا گیا ہے اور خرچہ بڑھ چکا ہے۔

ٹیسٹنگ اور بائیومیٹرک کے مسائل

عدنان پراچہ نے کچھ مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ٹیسٹنگ سسٹم میں کرپشن ہو رہی ہے۔ بائیو میٹرک سسٹم کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں 5 بائیو میٹرک سینٹرز ہیں جو روزانہ 1800 یا 1900 بائیو میٹرک کرتے ہیں، لیکن گنجائش ناکافی ہے۔

ایک شخص کو شناختی کارڈ بناتے وقت، پاسپورٹ بنواتے وقت اور ملک سے باہر جانے کے لیے بار بار بائیو میٹرک کرانا پڑتا ہے۔

 فیس 1500 روپے ہے لیکن لوگ 7 سے 10 ہزار روپے دینے پر مجبور ہیں کیوں کہ انہیں ویزا ایکسپائر ہونے کا ڈر ہوتا ہے۔

میڈیکل رپورٹس اور تاخیر

عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ میڈیکل کراتے وقت ایک بڑا مسئلہ رپورٹس کے پینڈنگ ہونے کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں ملازمت کے بڑے مواقع، پاکستانی کیسے فائدہ اٹھاسکتے ہیں؟

ان کا کہنا ہے کہ میڈیکل کے بعد سعودی کمپنیاں 25 روز میں ہائرنگ مکمل چاہتی ہیں لیکن یہاں کرپشن کی وجہ سے رپورٹس میں جان بوجھ کر تاخیر کی جاتی ہے۔ ان مشکلات کو دور کیا جائے تاکہ باہر جانے والے پاکستانی آسانی سے ملک سے جائیں اور جا کر پاکستان کا نام روشن کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افرادی قوت اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز سعودیہ ملازمت عدنان پراچہ میڈیکل ویژن 2030.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افرادی قوت سعودیہ ملازمت عدنان پراچہ میڈیکل ویژن 2030 سعودی عرب کے مابین محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بائیو میٹرک کہ پاکستان افرادی قوت کے لیے

پڑھیں:

چاہتے ہیں کہ اداروں اور لوگوں کے مابین فاصلے کم ہوں، سپیکر کے پی اسمبلی

بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں امن و امان پر دو ماہ تک تفصیلی بحث ہوئی، صوبے میں امن و امان کی صورتحال کچھ اچھی نہیں ہے، سیاسی قیادت کا واضح موقف آرہا ہے کہ آپریشن نہیں ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے 12 نومبر کو امن جرگہ بلانے کا اعلان کرتے ہوئے ایک دفعہ پھر واضح کیا ہے کہ صوبے میں کسی بھی عسکری کاروائی کی اجازت نہیں دینگے۔ تیسری بار حکومت میں آئے ہیں، جو فیصلہ ہوگا وہ بھی ہماری مرضی سے ہوگا، صوبے کے امن و امان کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ شامل ہیں۔ ان باتوں کا اظہار اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے معان خصوصی اطلاعات شفیع جان، صوبائی سیکرٹری علی اصغر، جنرل سیکرٹری پشاور ریجن شیر علی، عرفان سلیم اور کامران بنگش کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اسپیکر اسمبلی بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں امن و امان پر دو ماہ تک تفصیلی بحث ہوئی، صوبے میں امن و امان کی صورتحال کچھ اچھی نہیں ہے، سیاسی قیادت کا واضح موقف آرہا ہے کہ آپریشن نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ امن جرگے کے بعد کور کمانڈر کے ساتھ بیٹھیں گے، پارلیمانی سیکورٹی کمیٹی ٹی او آرز تشکیل دیکر وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔ امن جرگے میں تمام سیاسی پارٹیوں کے نمائندہ افراد کے علاوہ سیاسی شخصیات کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ صوبے میں طویل عرصے سے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز ہورہے ہیں۔ صوبے میں ایک لاکھ 23 ہزار پولیس جبکہ وزیرستان میں دو ڈویژن فوج بھی ہے اور ہماری فوج کا دہشتگردی کے خلاف جنگ کا وسیع تجربہ ہے۔ ہم سوچتے ہیں کہ آخر آپریشنز میں ہمارے لوگ کیوں متاثر ہورہے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کے دل بھی اس صورتحال پر دکھتے ہیں، یہ بھی اس صوبے کے باشندے ہیں۔تمام سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امن جرگہ میں تمام سیاسی قیادت کی رائے کا احترام کیا جائے گا۔کسی سیاسی شخصیت کے منہ پر ٹیپ نہیں لگائی جاسکتی ہے سب کے سامنے صورتحال رکھیں گے تب ہی وفاقی حکومت کوئی فیصلہ کرسکے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ اداروں اور لوگوں کے مابین فاصلے کم ہوں۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج امن و امان کی صورتحال ہے۔ گورنر کے پی کو بھی کمیٹی میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ 12 نومبر کو امن جرگہ میں تمام سیاسی قیادت کو دعوت دی جائے گی، پارلیمانی سیکورٹی کمیٹی خی ٹی او آرز میں تمام سیاسی قیادت کی تجاویز شامل کی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کر دی
  • قومی بچت اسکیموں کے منافع میں ردوبدل، کس کو فائدہ اور کس کو نقصان؟
  • ’لغو‘ کیا ہے؟
  • ایک اور ملک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، امریکی عہدیدار
  • ایران نے پاک سعودی دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کردی
  • پاکستان اور ترکیہ کی وزارت داخلہ کے مابین تعاون کو مزید فعال کرنے کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق
  • ایران کی پاکستان و سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش
  • ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کر دی
  • چاہتے ہیں کہ اداروں اور لوگوں کے مابین فاصلے کم ہوں، سپیکر کے پی اسمبلی
  • ایران نے پاکستان اور  سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کردی