محبوبہ مفتی نے عمر عبداللہ سے اسمبلی سیشن میں یاسین ملک پر بحث کی اپیل دہرائی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
محبوبہ مفتی نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کسانوں کے نقصان کا ذمہ دار کون ہے، کیا انکے نقصان کا ازالہ کرنے کیلئے کوئی پیکیج دیا جائیگا، کیا کسانوں کے قرضے معاف ہونے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے آنے والے اسمبلی اجلاس میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے غلط استعمال پر بحث کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کشمیر میں سیاحت اور باغبانی کی صنعت کو پہنچے نقصان پر بھی خصوصی بحث کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے سرینگر میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی ماہِ ستمبر کے اوائل سے بند سرینگر جموں قومی شاہراہ کو پوری طرح بحال نہ کئے جانے پر بھی حیرانگی ظاہر کرتے ہوئے سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں شاہراہ کی بندش کے باعث باغبانی کے شعبے کو پہنچے نقصان پر بات ہونی چاہیے۔ عمر عبداللہ نے شاہراہ بند ہونے کے 20 دن بعد نتن گڈکری کو فون کیا۔ یہ کال پہلے کیوں نہیں کی گئی۔
محبوبہ مفتی نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کسانوں کے نقصان کا ذمہ دار کون ہے، کیا ان کے نقصان کا ازالہ کرنے کے لئے کوئی پیکیج دیا جائے گا، کیا کسانوں کے قرضے معاف ہوں گے۔ ان باتوں پر اسمبلی میں بحث ہونی چاہیئے۔ معراج ملک پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے حوالہ سے محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگرچہ عمر عبداللہ کی حکومت کے دائرہ کار میں پی ایس اے کو ختم کرنا شامل نہیں، لیکن آئندہ اجلاس میں اس پر تفصیلی بحث کی جا سکتی ہے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق اگر ایک ایم ایل اے معراج ملک کو غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے پر پی ایس اے کے تحت بند کیا جا سکتا ہے تو عام لوگوں پر آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کس طرح کے الزامات لگتے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کی حکومت کو چاہیئے کہ وہ ان غریب قیدیوں کو قانونی مدد فراہم کرے جو اپنی حراست کو چیلنج کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ عمر عبداللہ نے معراج ملک کو "پی ایس اے" حراست کے خلاف قانونی مدد دینے کی پیشکش کی تھی۔ معراج ملک کو اس مدد کی ضرورت نہیں، لیکن عمر عبداللہ کو چاہیئے کہ وہ جموں و کشمیر کے غریب قیدیوں کو یہ مدد فراہم کریں۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ وزیراعلٰی کو قید میں موجود آزادی پسند رہنما محمد یاسین ملک کے لئے بھی آواز بلند کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا "میں یہ نہیں کہہ رہی کہ وہ یاسین ملک کا کیس لڑیں لیکن اس شخص نے 1994ء سے لیڈروں اور افسران کی یقین دہانی پر تشدد کا راستہ ترک کیا۔ اس نے وزرائے اعظم سے ملاقاتیں کیں، پاکستان گیا اور آئی بی (انٹیلیجنس بیورو) کی ہدایت پر حافظ سعید سے بھی ملا۔
محبوبہ مفتی کے مطابق یہ صرف یاسین ملک کا معاملہ نہیں ہے بلکہ حکومت اور افسران کے دیے گئے وعدے کا معاملہ ہے، اگر ہم اس وعدے کی پاسداری نہیں کریں گے تو یہ جموں و کشمیر کے لئے اچھا نہیں، ملک کے لئے اچھا نہیں اور عالمی سطح پر بھی اچھا نہیں ہوگا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال اور سابق را کے سربراہ اے ایس دُلت کو یاسین ملک کی جانب سے دہلی ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی 85 صفحات پر مشتمل حلف نامے میں کئے گئے دعوؤں پر بات کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے دو لوگ ابھی زندہ ہیں جو ملک کے دعووں سے واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجیت ڈوبھال اور دُلت پر اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بات کریں، آپ نے ایک عسکری رہنما کو ہتھیار چھوڑ کر گاندھیائی راستہ اپنانے پر آمادہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے عمر عبداللہ کے نقصان کا کسانوں کے معراج ملک یاسین ملک پی ایس اے کے لئے
پڑھیں:
ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی
اسلام آباد:27 آئینی ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے مجوزہ قیام پر تمام نظریں سپریم کورٹ کے ججوں کے ردعمل پر لگ گئیں۔ ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائیگی۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ حکومت وفاقی شریعت کورٹ کی عمارت وفاقی آئینی عدالت کو مختص کرنے پر غور کر رہی، ایک سینئر وفاقی وزیر کے دورے پر شریعت کورٹ کے ججوں نے سپریم کورٹ سے حکومتی منصوبے پر خدشات کا اظہار کیا۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ 26 ویں اور27 ویں آئینی ترمیم ججوں کے ایک گروپ کی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں۔
سابق چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے ہم خیال ججوں کیساتھ مل کر عدالتی احکامات کے ذریعے26 ویں آئینی ترمیم کی راہ ہموار کی۔ 26 ویں ترمیم کے بعد سے سپریم کورٹ دو کیمپوں میں تقسیم ہو چکی، حکومت ان کی ایک سالہ کارکردگی سے مطمین ہے۔
آئینی بینچ نے عام شہریوں پر مقدمات کی فوجی عدالتوں میں سماعت کی توثیق کی، مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے حق سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ منسوخ کیا جس کے نتیجہ میں 78 مخصوص نشستیں حکمران پارٹیوں کو مل گئیں، حکومت کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت ملی ، آئینی بینچ نے کسی ایگزیکٹیو ایکشن پر سوال نہیں اٹھایا۔
آئینی بینچ نے 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ نہیں دیا، 27 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد وہ درخواستیں بے اثر ہو جائیگی۔
وکلاء کے مطابق اگلے 10 روز کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کا کردار انتہائی اہم ہو گا، 27 ویں ترمیم کا بل پیش ہونے کے بعد انہیں اٹارنی جنرل سے جائزہ کیلئے اس کا ڈرافٹ مانگنا چاہیے۔
بیرسٹر اسد رحیم نے کہا کہ تاریخ سپریم کورٹ کا تقدس پامال کرنیوالے ججوں کو معاف نہیں کرے گی۔