امریکا: امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کے دفتر پر فائرنگ، ایک ہلاک 2 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حکام کے مطابق ڈیلاس میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے فیلڈ آفس پر فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے ہیں، جب کہ حملہ آور نے خود کو بھی گولی مار کر خودکشی کر لی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ڈیلاس پولیس ڈیپارٹمنٹ نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر بتایا کہ پولیس کو مقامی وقت کے مطابق صبح تقریبا 6 بج کر 40 منٹ پر شمال مغربی ڈیلاس میں واقع دفتر میں فائرنگ کی اطلاع ملی۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور نے قریبی عمارت سے دفتر پر فائرنگ کی۔
پولیس کے مطابق 2 افراد کو گولی لگنے کے بعد ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ ایک شخص موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کی ترجمان ٹریشیا میک لافلِن نے فاکس نیوز کے پروگرام فوکس اینڈ فرینڈز میں بتایا کہ آئی سی ای افسران واقعے میں محفوظ رہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ متاثرین میں آئی سی ای کے حراستی قیدی، مقامی سیکیورٹی یا قانون نافذ کرنے والے اہلکار شامل تھے۔
میک لافلِن نے مزید کہا کہ تحقیقات میں اس امکان پر غور کیا جا رہا ہےکہ گولیاں قریب ہی موجود رہائشی عمارت کی چھت سے چلائی گئی ہوں، انہوں نے کہا کہ تفصیلات اب تک واضح نہیں، ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ کوئی سنائپر یا طویل فاصلے سے کی جانے والی فائرنگ تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فائرنگ آئی سی ای کے فیلڈ آفس پر ہوئی، حراستی مرکز پر نہیں، یہ وہ مقام ہے جہاں آئی سی ای افسران حال ہی میں گرفتار افراد کی قلیل مدتی کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل یوٹاہ میں ایک تقریب کے دوران کو اسنائپر نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور دیگر حکومتی عہدیداروں نے بغیر کسی ثبوت کے لبرل تنظیموں پر الزام لگایا تھا کہ وہ بدامنی پھیلا رہی ہیں اور دائیں بازو کے خلاف تشدد کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔
22 ستمبر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے، جس میں اینٹی فاشسٹ تحریک ’اینٹیفا‘ کو مقامی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا، حالانکہ چارلی کرک کی ہلاکت سے اینٹیفا کو جوڑنے کا کوئی ثبوت سامنے نہیں لایا گیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ کی غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران آئی سی ای ایجنٹس کے جارحانہ رویے نے ڈیموکریٹس اور لبرل کارکنوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہے۔
آئی سی ای کے حراستی مراکز کے باہر اکثر تصادم کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے، جہاں بھاری ہتھیاروں سے لیس ایجنٹس مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں پیپر بال گنز، آنسو گیس اور دیگر کیمیائی مواد کا استعمال کرتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر: لداخ میں پُرتشدد مظاہرے، 4 افراد ہلاک، بی جے پی کا دفتر نذرِ آتش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سرینگر :۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ کو ریاستی حیثیت دینے کے مطالبے پر ہونے والا احتجاج پرتشدد رنگ اختیار کرگیا۔ سڑکوں پر احتجاج کرتے مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 4 افراد ہلاک ،50 سے زائد زخمی ہوگئے۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق لیہہ شہر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر کو مظاہرین نے توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی۔ واقعے کی ویڈیو میں دفتر کی عمارت کے عقب سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے جبکہ سیکڑوں مظاہرین نعرے لگا رہے تھے۔
بھارتی ٹی وی چینلز نے پولیس کی ایک گاڑی کو بھی شعلوں کی لپیٹ میں دکھایا۔مظاہرین نے اعلان کیا کہ ریاستی حیثیت اور آئینی تحفظ کی بحالی تک احتجاج جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ لداخ چین کے ساتھ طویل سرحد رکھتا ہے اور بھارت کے لیے اس کی جغرافیائی اہمیت نہایت اسٹریٹیجک ہے۔ بدھ مت کے پیروکاروں اور مسلمان آبادی پر مشتمل اس خطے کو 2019 میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کی ریاست سے الگ کردیا تھا اور اسے براہ راست دہلی کے زیر انتظام کردیا گیا تھا جس کے بعد سے مقامی لوگ ریاستی اختیارات کی بحالی کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔