افغان مہاجرین کی باعزت واپسی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے افغانستان کے قائمقام قونصل جنرل مولوی محمد حبیب ناصر نے ملاقات کی جس میں بلوچستان سے افغان مہاجرین کے انخلااور باعزت واپسی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے قائم مقام قونصل جنرل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکیوں کے انخلاسے متعلق قومی پالیسی پر بلوچستان حکومت موثر عمل درآمد کروا رہی ہے اور وطن واپس جانے والے افغان مہاجرین کو صوبائی حکومت کی جانب سے ہر ممکن معاونت فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ ضعیف العمر افراد، خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھنے سے متعلق پہلے ہی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے حکام سے بھی مسلسل رابطہ رکھا جا رہا ہے تاکہ انخلا کا یہ عمل انسانی ہمدردی اور وقار کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ہماری روایات احترامِ انسانیت اور باہمی بھائی چارے پر مبنی ہیں، افغان خواتین کو ہم اپنی ماؤں اور بہنوں کی طرح سمجھتے ہیں اور اسی جذبے کے تحت ہم نے اپنی انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ مہاجرین کے انخلاکے دوران کسی بھی فرد کو تکلیف یا دشواری نہ ہو۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ مقامی سطح پر انتظامی معاملات کی بروقت نگرانی اور رابطہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے ایک سینئر افسر محمد فریدون کو بطور فوکل پرسن تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی اور واپسی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہ آئے اور اگر کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو اس کو فوری حل کیا جائے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی ایک تدریجی اور باعزت عمل کے طور پر پایہ تکمیل کو پہنچے گا جس کے دوران صوبائی حکومت انسانی ہمدردی کے تحت ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی نہ صرف بلوچستان بلکہ دونوں برادر ممالک کے بہترین مفاد میں ہے۔ملاقات میں رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی اور سول سوسائٹی کے نمائندے علاالدین خلجی بھی موجود تھے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان کا سپریم کورٹ بار سے خطاب، 10 کروڑ روپے دینے کا اعلانسپریم کورٹ بار سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کو قانون کے مطابق جواب دینا ہوگا، 19 سالہ نوجوان کو نوکری کے بجائے بندوق اٹھانے پر مجبور کرنا ظلم ہے، اگر بی ایل اے نے اسکول، اسپتال یا کوئی دیگر ترقیاتی سسٹم بنایا ہے تو ہم اسے مزید بہتر کریں گے، جو لوگ وائلنس کے ذریعے ریاست توڑنے کی کوشش کرتے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان کے جھنڈے کو اتار کر آزاد بلوچستان کا جھنڈا لگانا ناقابل برداشت ہے، دنیا کا کوئی ملک اپنی سڑکوں پر علیحدگی کی تحریکوں کی اجازت نہیں دیتا، ہلاک دہشت گردوں کی لاشوں کو ہیرو بنا کر پیش کرنا گمراہ کن عمل ہے، بلوچستان میں دہشت گردوں کے لواحقین کے ذریعے ریاست کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے سامنے بلوچستان کے حالات رکھنا فخر کی بات ہے، میری خواہش تھی کہ بلوچستان بارے ان کیمرہ گفتگو کرتے، کچھ ایسی چیزیں ہیں جو کیمرے کے سامنے بتانا مشکل ہے، اسلام آباد میں 30،40 سال سے جو بتایا گیا اصل بلوچستان ویسا نہیں، وکلا کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ کیمرے بند کر کے بلوچستان کے اندر کے حالات پر بات کر سکتے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سپریم کورٹ بار کے لیے دس کروڑ روپے دینے کا اعلان کردیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین بلوچستان نے وزیر اعلی نے کہا کہ کورٹ بار
پڑھیں:
تمام ممالک اعلان نیویارک کو عملی اور ناقابل واپسی اقدامات کے ذریعے جلد نافذ کریں.سعودی عرب اور فرانس کا مشترکہ بیان
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 ستمبر ۔2025 ) سعودی عرب اور فرانس نے مشترکہ بیان میں دنیا کے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اعلان نیویارک کو عملی اور ناقابل واپسی اقدامات کے ذریعے جلد نافذ کریں بیان میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور عہد کا خیرمقدم کیا گیا ہے.(جاری ہے)
بیان میں کہا گیا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے لیے محفوظ مستقبل کی ضمانت ضروری ہے اس مقصد کے لیے ایک عارضی بین الاقوامی مشن کی تعیناتی کی حمایت کی گئی جو فلسطینی اتھارٹی کی درخواست اور سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت عمل میں لائی جائے گی اعلان نیویارک جسے جنرل اسمبلی نے 142 ووٹوں سے غیر معمولی اکثریت کے ساتھ منظور کیا دو ریاستی حل کے لیے عالمی عزم کو مستحکم کرتا ہے اور خطے کے بہتر مستقبل کی طرف ناقابل واپسی راستہ متعین کرتا ہے.
سعودی نشریاتی ادارے کے مطابق بیان میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ کانفرنس کے دوران غزہ میں انسانی المیہ شدید تر ہو رہا ہے اسرائیلی زمینی حملے جاری ہیں اور شہریوں کو ناقابل جواز قیمت چکانا پڑ رہی ہے اس تناظر میں اعلان نیویارک کو تشدد اور جنگوں کے تسلسل کا واحد حقیقی اور عملی متبادل قرار دیا گیا بیان میں فلسطینی پولیس اور سکیورٹی فورسز کی تربیت اور تیاری کے لیے امریکی، یورپی اور اقوام متحدہ کے جاری پروگراموں سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا گیا. سعودی عرب اور فرانس نے فلسطینی اتھارٹی کے اعلان” ایک ریاست، ایک حکومت، ایک قانون اور ایک ہتھیار“کی پالیسی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے کو اتھارٹی کے تحت متحد کرنا ضروری ہے بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ، اس کے ہتھیاروں کی ضبطگی اور انہیں فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنا لازمی ہے تاکہ ایک خودمختار فلسطینی ریاست قائم کی جا سکے. بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ میں منعقدہ اس کانفرنس نے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے ایک تاریخی موقع فراہم کیا ہے سعودی عرب اور فرانس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ زبانی وعدوں کے بجائے عملی اقدامات کریں بیان میں آسٹریلیا، بیلجیئم، کینیڈا، لکسمبرگ، مالٹا، پرتگال، برطانیہ، ڈنمارک اور دیگر یورپی ممالک کے جانب سے فلسطینی ریاست کے باضابطہ اعتراف کا خیرمقدم کیا گیا سعودی عرب اور فرانس نے ان ممالک کو بھی اس عمل میں شامل ہونے کی دعوت دی جنہوں نے ابھی تک یہ قدم نہیں اٹھایا. بیان میں کہا گیا کہ آزاد، جمہوری اور معاشی طور پر مستحکم فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کے ساتھ امن و سلامتی کے ساتھ رہنے کی بنیاد ہے صدر محمود عباس کی جانب سے تاریخی عہد پرامن حل کی وابستگی، تشدد اور دہشت گردی سے مستقل انکار، غیر مسلح فلسطینی ریاست کا وعدہ اور اصلاحات کی کوششوں کو خصوصی طور پر سراہا گیابیان میں غزہ میں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، قیدیوں کا تبادلہ، انسانی امداد کی بلاروک رسائی اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کو اولین ترجیح قرار دیا گیا. بیان میں اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ دو ریاستی حل پر واضح عہد کرے، تشدد اور آبادکاری کی پالیسی ترک کرے فلسطینی زمینوں کے الحاق سے باز رہے اور آبادکاروں کے تشدد کو روکے بیان میں یاد دہانی کرائی گئی کہ الحاق ”سرخ لکیر“ ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے بیان میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے قیدیوں کے لیے مالی مراعات کے خاتمے، نصاب کی اصلاحات اور ایک سال کے اندر شفاف انتخابات کرانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا ساتھ ہی ایک ہنگامی مالیاتی اتحاد تشکیل دینے اور فلسطینی اتھارٹی کے بجٹ کی فوری معاونت پر زور دیا گیا. بیان کے مطابق اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور منصفانہ و پائیدار امن ہی خطے کے مکمل انضمام کا واحد راستہ ہے جیسا کہ عرب امن منصوبے میں تجویز کیا گیا اسی تناظر میں خطے کے لیے ایک مشترکہ سکیورٹی نظام کی تشکیل کی تجاویز کا بھی خیر مقدم کیا گیا آخر میں سعودی عرب اور فرانس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس تاریخی موقع کو ضائع نہ کرے اور مشرق وسطیٰ کے تمام عوام کے لیے امن، سلامتی اور خوشحالی یقینی بنانے کے لیے مل کر آگے بڑھے.