اقتصادی رابطہ کیمٹی نے استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دے دی، تاہم اس پر موجودہ کسٹمز ڈیوٹیز کے علاوہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس آج وزارتِ خزانہ میں منعقد ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے نیویارک سے ورچوئل طور پر کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پٹرولیم علی پرو یز ملک، وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں و ریگولیٹری اداروں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ای سی سی نے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد سے متعلق سمری پر غور کیا اور تفصیلی بحث کے بعد تجاویز کی منظوری دے دی۔ جبکہ ای سی سی نے درآمدی پالیسی آرڈر 2022 کی متعلقہ شقوں میں ترمیم کا فیصلہ کیا تاکہ استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دی جا سکے، ابتدائی طور پر صرف پانچ سال سے پرانی نہ ہونے والی گاڑیوں کو 30 جون 2026 تک درآمد کرنے کی اجازت ہوگی، جس کے بعد گاڑیوں کی عمر کی حد ختم کر دی جائے گی۔
اقتصادی رابطہ کیمٹی نے پانچ سال سے کم استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر موجودہ کسٹمز ڈیوٹیز کے علاوہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی (آر ڈی) عائد کرنے کی بھی منظوری دی، یہ اضافی ڈیوٹی 30 جون 2026 تک نافذ العمل رہے گی۔اعلامیے کے مطابق جس کے بعد یہ ڈیوٹی ہر سال 10 فیصد پوائنٹس کم کی جائے گی اور 30-2029 تک مکمل طور پر ختم ہو جائے گی، جیسا کہ ٹیرف پالیسی بورڈ کی سفارشات میں تجویز کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر برائے استعمال شدہ گاڑیوں کی کی اجازت
پڑھیں:
اقتصادی سرگرمیوں کے روڈ میپ میں نجی شعبے کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا،وزیراعظم شہباز شریف کا زوم پر اجلاس سے خطاب
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قابل عمل منصوبوں کی نشاندہی کر کے ان کو عملی شکل دینے کے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت، آئی ٹی، معدنیات، سیاحت اور قابل تجدید توانائی اہم شعبے ہیں جن میں بیرون ممالک سے سرمایہ کاری آ سکتی ہے،اقتصادی سرگرمیوں کے روڈ میپ میں نجی شعبے کا کلیدی کردار ہوگا ، اس کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکوپاکستان میں سرمایہ کاری کے حجم، اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔لندن سے زوم پر ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر ماحولیات مصدق ملک، وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک ،وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب،وفاقی وزیر تجارت جام کمال، وزیر اطلاعات ونشریات عطا اللہ تارڑ اور وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ شریک ہوئے۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ تمام اہم شعبوں میں سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ دینے کے لئے قابل عمل منصوبوں پر کام کیا جائے،زراعت، آئی ٹی، معدنیات، ٹورازم اور قابل تجدید توانائی اہم شعبے ہیں جن میں بیرون ممالک سے سرمایہ کاری آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ تجارت کو بھی فروغ دینا ہماری پالیسی کا حصہ ہے، تاکہ ہماری درآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وزارتوں کو ٹارگٹ دئیے ہیں اور تمام زیر تکمیل منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک روڈ میپ اور تبدیلی کا ایجنڈا بنایا جائے تاکہ اپنے اہداف کے حصول کے لئے ایک منظم انداز میں آگے بڑھا جاسکے، اقتصادی سرگرمیوں کے روڈ میپ میں نجی شعبے کا کلیدی کردار ہوگا اور ا س کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا،ہماری جاری معاشی اور اقتصادی اصلاحات کی پالیسی نے معیشت کو ایک نئی سمت دی ہے اور اس جدت اور شفافیت کی بدولت ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ وزیر اعظم نے وزرا کو ہدایت کی کہ قابل عمل منصوبوں کی نشاندہی کر کے ان کو عملی شکل دینے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔\932