امریکا: امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کے دفتر پر فائرنگ، ایک ہلاک 2 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
حکام کے مطابق ڈیلاس میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے فیلڈ آفس پر فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے ہیں، جب کہ حملہ آور نے خود کو بھی گولی مار کر خودکشی کر لی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ڈیلاس پولیس ڈیپارٹمنٹ نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر بتایا کہ پولیس کو مقامی وقت کے مطابق صبح تقریبا 6 بج کر 40 منٹ پر شمال مغربی ڈیلاس میں واقع دفتر میں فائرنگ کی اطلاع ملی۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور نے قریبی عمارت سے دفتر پر فائرنگ کی۔
پولیس کے مطابق 2 افراد کو گولی لگنے کے بعد ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ ایک شخص موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی کی ترجمان ٹریشیا میک لافلِن نے فاکس نیوز کے پروگرام فوکس اینڈ فرینڈز میں بتایا کہ آئی سی ای افسران واقعے میں محفوظ رہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ متاثرین میں آئی سی ای کے حراستی قیدی، مقامی سیکیورٹی یا قانون نافذ کرنے والے اہلکار شامل تھے۔
میک لافلِن نے مزید کہا کہ تحقیقات میں اس امکان پر غور کیا جا رہا ہےکہ گولیاں قریب ہی موجود رہائشی عمارت کی چھت سے چلائی گئی ہوں، انہوں نے کہا کہ تفصیلات اب تک واضح نہیں، ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ کوئی سنائپر یا طویل فاصلے سے کی جانے والی فائرنگ تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فائرنگ آئی سی ای کے فیلڈ آفس پر ہوئی، حراستی مرکز پر نہیں، یہ وہ مقام ہے جہاں آئی سی ای افسران حال ہی میں گرفتار افراد کی قلیل مدتی کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل یوٹاہ میں ایک تقریب کے دوران کو اسنائپر نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور دیگر حکومتی عہدیداروں نے بغیر کسی ثبوت کے لبرل تنظیموں پر الزام لگایا تھا کہ وہ بدامنی پھیلا رہی ہیں اور دائیں بازو کے خلاف تشدد کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔
22 ستمبر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے، جس میں اینٹی فاشسٹ تحریک ’اینٹیفا‘ کو مقامی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا، حالانکہ چارلی کرک کی ہلاکت سے اینٹیفا کو جوڑنے کا کوئی ثبوت سامنے نہیں لایا گیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ کی غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران آئی سی ای ایجنٹس کے جارحانہ رویے نے ڈیموکریٹس اور لبرل کارکنوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہے۔
آئی سی ای کے حراستی مراکز کے باہر اکثر تصادم کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے، جہاں بھاری ہتھیاروں سے لیس ایجنٹس مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں پیپر بال گنز، آنسو گیس اور دیگر کیمیائی مواد کا استعمال کرتے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر ،لداخ میں پر تشدد مظاہرے ،4 افراد ہلاک،بی جے پی کا دفتر آتش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250925-01-5
لداخ (مانیٹرنگ ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں عوام مودی سرکار کے سیاہ قانون کے خلاف اور ریاست کا درجہ دینے کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لداخ کے علاقے لیہہ میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ مودی کی جماعت بی جے پی کا دفتر نذر آتش کردیا گیا۔احتجاج کے دوران بھارتی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ اْس وقت شروع ہوا جب عوام لداخ کو ریاستی درجہ
دلوانے اور بھارتی آئین کی چھٹی شیڈول پر تحفظات کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس احتجاجی تحریک کا آغاز لیہہ ایپکس باڈی (LAB) کے چیئرمین شیرنگ دورجے کی اپیل پر کیا گیا تھا اور کارکنان مطالبات کی منظوری کے لیے بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے جن میں سے 2کی حالت بگڑ گئی۔اس سے قبل ماحولیات کے معروف کارکن سونم وانگچک نے بھی 10 ستمبر سے 15 روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔مودی نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے اس احتجاج کو طاقت سے کچلنے کی کوشش کی اور بھوک ہڑتالی کیمپ پر دھاوا بول دیا۔جس پر صورتحال بگڑ گئی اور نوجوانوں نے پتھراؤ کیا۔ بعدازاں مشتعل عوام نے بی جے پی کا دفتر اور بھارتی فوج کی ایک گاڑی کو نذر آتش کردیا۔بھارتی سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج کے بعد براہِ راست فائرنگ کردی۔لیہہ ایپکس باڈی کے ترجمان نے بتایا کہ بھارتی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ میں 4 افراد ہلاک اور 70 کے قریب زخمی ہوگئے۔درجن سے زائد زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے جو مقامی اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل ہیں۔عوامی تحریکوں کو جبر اور تشدد سے کچلنے کی کوشش کرنے والی مودی سرکار نے لیہہ میں ہر قسم کے مظاہروں اور اجتماعات پر پابندی عاید کر دی گئی۔متعدد علاقوں کو حساس قرار دے کر چپے چپے پر اضافی نفری تعینات کر دی گئی۔ کئی جگہوں کی ناکہ بندی بھی کی گئی۔