بھارت، مقامی طور پر تیار کردہ 97 تیجس لڑاکا طیاروں کے لیے سات ارب ڈالر کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
بھارت نے 97 مقامی طور پر ڈیزائن اور تیار کردہ تیجس لڑاکا طیاروں کے لیے سات ارب ڈالر کے آرڈر پر دستخط کیے کیونکہ اس کی فضائیہ نے کئی دہائیوں کے استعمال کے بعد روسی مگ 21 جیٹ طیاروں کو ریٹائر کیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی کے مطابق پہلے تیجس جیٹ طیارے کو 2016 میں فضائیہ میں شامل کیا گیا تھا۔
انڈیا دنیا کے سب سے بڑے ہتھیاروں کے درآمد کنندگان میں سے ایک ہے جس نے اپنی افواج کی جدت کو اولین ترجیح بنایا ہے اور مقامی ہتھیاروں کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے بار بار زور دیا ہے۔
بھارتی وزارت دفاع نے کہا کہ اس نے ’ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کے ساتھ 97 جنگی طیاروں ایم کے ون اے کی خریداری کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے، جس میں 68 لڑاکا طیارے اور 29 دو سیٹرز شامل ہیں۔
وزارت دفاع نے مزید کہا کہ ’ان طیاروں کی ترسیل 2027-28 کے دوران شروع ہو گی اور چھ سال کی مدت میں مکمل ہو جائے گی۔
نئی دہلی متعدد ممالک بالخصوص پڑوسی پاکستان کی طرف سے دھمکیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ انڈیا نے مئی میں چار روزہ جنگ لڑی جو 1999 کے بعد بدترین جھڑپ تھی۔
دونوں فریقوں نے فتح کا دعویٰ کیا اور ایک نے دوسرے کے لڑاکا طیاروں کو گرانے پر فخر کیا۔
وزارت دفاع نے مزید کہا کہ جن تیجس جیٹ کا آرڈر دیا گیا ہے وہ ’دیسی ساختہ لڑاکا طیاروں کی سب سے جدید قسم ہے جو فضائیہ کے لیے ایک طاقتور پلیٹ فارم ہوگا۔
انڈیا جمعے کو چندی گڑھ میں ایک بڑے فضائی اڈے پر فلائی پاسٹ کی تقریب منعقد کرنے والا ہے جو کہ ان کے سوویت دور کے مگ 21 طیاروں کی آخری پرواز ہے اور 1960 کی دہائی سے زیر استعمال ہے۔
انڈیا نے اپریل میں فرانس کی ڈسالٹ ایوی ایشن سے 26 رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لیے اربوں ڈالر کے معاہدے پر بھی دستخط کیے تھے۔ جو پہلے سے حاصل کیے گئے 36 رافیل لڑاکا طیاروں میں شامل ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لڑاکا طیاروں طیاروں کی کے لیے
پڑھیں:
بھارت کو طلبہ احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی پسند نہیں آئی، محمد یونس
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ ڈھاکہ کے نئی دہلی کے ساتھ تعلقات اس لیے کشیدہ ہیں کیونکہ انڈیا کو گذشتہ برس کے طلبا احتجاج کے بعد سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی اقتدار سے بے دخلی پسند نہیں آئی۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈلائنز پر بات چیت کرتے ہوئے محمد یونس نے کہا کہ ہمیں بھارت کے ساتھ اس وقت مسائل کا سامنا ہے کیونکہ انہیں وہ پسند نہیں آیا جو طلبہ نے کیا۔
انہوں نے بھارتی میڈیا پر جعلی خبریں پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا، جو ان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بھارت سے بہت سی جعلی خبریں آ رہی ہیں، پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ یہ کوئی اسلام پسند تحریک ہے۔
محمد یونس نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ انڈیا شیخ حسینہ کو پناہ دے رہا ہے، جس سے تعلقات مزید بگڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا حسینہ کی میزبانی کر رہا ہے، جنہوں نے مسائل پیدا کیے، اور یہی کشیدگی کی اصل وجہ ہے۔
واضح رہے کہ اگست 2024 میں بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک کے بعد سے انڈیا نے کئی مواقع پر بنگلہ دیش میں انڈیا مخالف بیانات اور اس کے شمال مشرقی علاقوں پر دعوؤں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انڈیا نے اقلیتوں، خاص طور پر ہندوؤں پر بڑھتے حملوں پر بھی تحفظات ظاہر کیے، تاہم بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ نے ان خدشات پر کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا، جس سے دوطرفہ تعلقات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
سارک (جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم) کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے اپنی کوششوں کے دوران محمد یونس نے ایک بار پھر انڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’سارک اس لیے کام نہیں کر رہا کیونکہ یہ ایک ملک کی سیاست میں فٹ نہیں بیٹھتا۔‘
یہ بیان انہوں نے امریکی نمائندہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا سرجیو گور اور انڈیا کے لیے نامزد امریکی سفیر سے ملاقات کے دوران دیا۔
محمد یونس نے کہا کہ بنگلہ دیش آسیان میں شمولیت میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ جنوب مشرقی ایشیائی معیشتوں کے ساتھ انضمام کے ذریعے ترقی کی رفتار کو تیز کیا جا سکے۔
نیویارک میں گفتگو کے دوران محمد یونس نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کی عبوری حکومت ملک میں فروری 2025 کے پہلے نصف میں آزاد، منصفانہ اور پرامن عام انتخابات کرانے کے لیے بھرپور تیاریاں کر رہی ہے، جس سے 12 کروڑ 60 لاکھ بنگلہ دیشی ووٹروں کو 15 برس بعد حقیقی جمہوری عمل میں حصہ لینے کی امید ملی ہے۔