data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مظفرآباد:۔ وفاقی وزرا کے جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے۔ کئی گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات میں کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔

مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر امیر مقام اور طارق فضل نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے تمام جائز مطالبات مان لیے گئے تھے مگر بعد میں ایسی شرائط سامنے لائی گئیں جن کے لیے کابینہ کی منظوری اور آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ آئینی ترمیم سے متعلق امور پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کا ایجنڈا ہماری سمجھ سے باہر ہے، جب بات منطقی انجام تک پہنچتی ہے تو نئے مطالبات سامنے آجاتے، حکومت نے دروازے بند نہیں کیے، اب بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

وفاقی وزرا نے واضح کیا کہ حکومت نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے مگر کسی کو زبردستی کاروبار بند کرانے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔ آزاد کشمیر کے عوام لاک ڈاﺅن کی کال مسترد کردیں گے۔ زبردستی دکانیں اور شاہراہیں بند کرانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

Aleem uddin.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایکشن کمیٹی

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی وندے ماترم مہم ،عمر عبداللہ کا انکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251109-08-18
سری نگر (صباح نیوز) مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بڈگام میں ایک اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ اسکولوں میں ہندو گیت وندے ماترم کی اجتماعی طور پڑھنے کے لیے ان کی حکومت سے منظوری نہیں لی گئی ہے۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب گورنر منوج سنہا نے جموں میں وندے ماترم کی اجتماعی خواندگی کی از خود قیادت کی۔ ایک سرکاری حکمنامے میں موسیقی و کلچرل پروگرامز میں سبھی اسکولوں کے طلبا سمیت عملے کی شرکت کو لازمی قرار دیا گیا تھا، تاکہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کی تقریبات منائی جا سکیں۔ حکمنامے کے تحت جموں اور کشمیر کے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹرز کو ان پروگرامز کی نگرانی کے لیے نوڈل افسر مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم، اس فیصلے پر کشمیر کے مذہبی حلقوں نے سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اس حکمنامے کو واپس لئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ وادی کشمیر کی سرکردہ مذہبی تنظیم متحدہ مجلسِ علما کے سربراہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے اس سرکاری حکمنامے کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام آر ایس ایس (RSS) نظریے کو مسلط کرنے کی ایک کوشش ہے۔ میرواعظ کشمیر نے گورنر منوج سنہا سمیت وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے زبردستی کے اس حکمنامے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ وہیں جموں کشمیر کے مفتی اعظم نے بھی ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے اس حکمنامے کو غیر غیر شرعی قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کی اپیل کی تھی۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے واضح کیا: یہ فیصلہ کابینہ نے نہیں لیا۔ وزیر تعلیم نے بھی اس (حکمنامے) پر دستخط نہیں کیے۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک کے خاتمے کیلئے ترک صدر کا اہم وزرا کو پاکستان بھیجنے کا اعلان
  • ایس سی او وژن 2025ء  کے تحت آزاد جموں و کشمیر میں جدید آئی ٹی دور کا آغاز
  • چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی والدہ کاانتقال
  • تحریک آزادی کشمیر کے شہداء کے مشن کو ہر حال میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا، مقررین سیمینار
  • پاک افغان بے نتیجہ مذاکرات اور طالبان وزرا کے اشتعال انگیز بیانات، جنگ بندی کب تک قائم رہے گی؟
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی وندے ماترم مہم ،عمر عبداللہ کا انکار
  • پاک افغان مذاکرات ناکام ‘طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے
  • استنبول مذاکرات ناکام: افغانستان سے ثالثوں کی امید بھی ختم ہوگئی، خواجہ آصف
  • کشمیریوں سے متعلق منفی پروپیگنڈے کی کوئی حقیقت نہیں، وفاقی وزرا
  • بھارت کی شہ پر افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات ناکام