لداخ میں پر تشدد احتجاج کے بعد سیکورٹی سخت،ہلاکتیں 5 ہہوگئیں،30 پولیس اہلکار زخمی ہوچکے
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-01-19
سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے زیر انتظام خطے لداخ کو ریاستی درجہ دینے کے لیے ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد سیکورٹی مزید سخت کردی گئی، پولیس سے جھڑپوں میں اب تک 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جبکہ 30 پولیس اہلکار زخمی ہوچکے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق لداخ میں پرتشدد مظاہروں کے اگلے ہی روز بھارتی پولیس نے شمالی شہر لیہ میں گشت کیا۔ گزشتہ
روز بھارت کے ہمالیائی خطے لداخ میں ریاستی درجہ دینے اور مقامی رہائشیوں کے لیے نوکریوں کے کوٹے کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس سے جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے، اس دوران، 30 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ لداخ 2019 میں اس وقت اپنی خودمختاری کھو بیٹھا تھا، جب وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اسے مقبوضہ جموں و کشمیر سے الگ کر کے براہِ راست نئی دہلی کے انتظام کے تحت وفاقی خطے میں تبدیل کر دیا تھا۔ عام طور پر سیاحوں سے بھرا ہوا یہ شہر پرتشدد مظاہروں کے بعد سنسان دکھائی دیا، زیادہ تر مرکزی سڑکیں خاردار تاروں سے بند تھیں اور پولیس کی بڑی نفری ہتھیاروں سمیت وہاں موجود تھی۔ چین اور پاکستان کی سرحدوں سے ملنے والے اس خطے میں گزشتہ روز اس وقت مظاہرے پھوٹ پڑے جب ہجوم نے خودمختاری کا مطالبہ کیا، اس بلند و بالا صحرائی خطے میں جہاں صرف 3 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔ یاد رہے کہ لداخ کے تقریباً نصف باشندے مسلمان ہیں اور تقریباً 40 فیصد بدھ مت کے پیروکار ہیں، اسے ’یونین ٹیریٹری‘ قرار دیا گیا ہے، یعنی یہ بھارتی پارلیمان کے لیے قانون ساز منتخب کرتا ہے لیکن اس پر براہ راست نئی دہلی حکومت کرتی ہے۔ خیال رہے کہ لداخ کی چین کے ساتھ طویل سرحد ہے اور یہ بھارت کے لیے اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا کہ ایک ہجوم نے پولیس پر حملہ کیا جس میں 30 سے زاید پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ پولیس کو اپنی حفاظت کے لیے فائرنگ کرنا پڑی جس میں بدقسمتی سے کچھ ہلاکتیں ہوئیں، تاہم بیان میں ہلاکتوں کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔ مظاہرین نے ایک پولیس گاڑی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفاتر کو آگ لگا دی، جبکہ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ڈنڈوں کا استعمال کیا۔ ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’5 ہلاکتوں کی اطلاع ملی ہے اور زخمیوں کی تعداد درجنوں میں ہے‘۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ لداخ کو خصوصی درجہ دیا جائے تاکہ قبائلی علاقوں کے تحفظ کے لیے منتخب مقامی ادارے تشکیل دیے جا سکیں۔ یہ مظاہرے معروف کارکن سونم وانگچک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منظم کیے گئے تھے، جو بھوک ہڑتال پر تھے اور لداخ کے لیے یا تو مکمل وفاقی ریاستی درجہ یا قبائلی برادریوں اور اس زمین کے لیے آئینی تحفظات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
لداخ
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار مظاہروں کے کے لیے
پڑھیں:
گھوٹکی : پولیس رینجرز آپریشن، 9 ڈاکو ہلاک، اہلکار شہید،2زخمی
رونتی میںفورسز کا شر گینگ سے تعلق رکھنے والے ڈاکوؤں کیخلاف بڑے پیمانے پر آپریشن
پرانی دشمنی کی وجہ سے ڈاکوؤں کے دو گروپوںمیں تصادم،ملزمان سے اسلحہ اور دیگر مواد برآمد
ضلع گھوٹکی کے کچے کے علاقے رونتی میں پولیس اور رینجرز کی مشترکہ فورسز نے شر گینگ سے تعلق رکھنے والے ڈاکوؤں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا ہے۔ پولیس کے مطابق آپریشن کے دوران شدید مقابلے میں 9خطرناک ڈاکو ہلاک ہوگئے، جن میں گڈی شر، اکبر شر سمیت دیگر شامل ہیں۔ واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایس ایس پی انور کھیتران نے بتایا کہ رونتی کے کچے علاقے میں پرانی دشمنی کی وجہ سے ڈاکوؤں کے دو گروپوں کے درمیان پہلے تصادم ہوا۔ جب پولیس موقع پر پہنچی تو ڈاکوؤں نے پولیس پارٹی پر براہ راست حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار امجد شہید جبکہ دو دیگر اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی انور کھیتران نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پولیس اور رینجرز نے فوری طور پر جوابی کارروائی کی اور جدید ڈرون کیمروں، بھاری ہتھیاروں اور بکتر بند گاڑیوں کی مدد سے ڈاکوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں چھ ڈاکو ہلاک ہوئے، ہلاک ڈاکوؤں کی لاشیں پولیس کی تحویل میں لے لی گئی ہیں جبکہ ان کے قبضے سے اسلحہ اور دیگر مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔