غزہ جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کے 21 نکاتی منصوبے کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو غزہ کے لیے ایک نیا امن منصوبہ پیش کیا ہے۔
یہ منصوبہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، ترکیہ، انڈونیشیا اور پاکستان کے سربراہان کو دکھایا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منصوبے میں مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا انخلا اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد شامل ہے۔
منصوبے میں غزہ کے لیے ایک نئی حکومت تجویز کی گئی ہے جس میں حماس شامل نہیں ہوگی، جبکہ فلسطینی اتھارٹی کو بااختیار بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایک مشترکہ سکیورٹی فورس اور خطے کے ممالک کی مالی مدد کے ذریعے تعمیرِ نو کے اقدامات کا خاکہ بھی شامل ہے۔
عرب اور اسلامی رہنماؤں نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا لیکن ساتھ ہی اسرائیلی قبضے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے اور بیت المقدس کے مذہبی مقامات کی حیثیت تبدیل کرنے کی مخالفت کی۔
ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے کسی حصے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکی ایلچی نے کہا کہ جلد بڑی پیش رفت سامنے آنے کی امید ہے۔ اجلاس کے بعد مسلم رہنماؤں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ ایک سنجیدہ منصوبہ سامنے آیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کی سامنے آنے والی تفصیلات ہولناک ہیں، حافظ نعیم الرحمان
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری بیان میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ صدر پاکستان کیلئے تاحیات استثنا دینی، آئینی، جمہوری، سماجی و سیاسی ہر اعتبار سے غلط اور شرمناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ 27ویں ترمیم کی جو تفصیلات سامنے آ رہی ہیں وہ ہولناک ہیں، اپوزیشن کو اسے کلیتاً مسترد کرنا چاہئے۔ حافظ نعیم الرحمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر پاکستان کیلئے تاحیات استثنا دینی، آئینی، جمہوری، سماجی و سیاسی ہر اعتبار سے غلط اور شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم نظام انصاف پر شب خون مارنے کے مترادف ہے، پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی جمہوریت کیا کیا گُل کِھلائے گی؟۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ وصیت، وراثت اور وڈیرہ شاہی پر پارٹی چلانے سے لیکر ممبران پارلیمنٹ کی خرید و فروخت، میئر شپ پر قبضے اور فارم 47 کے ذریعے سیاست کو آگے بڑھانے والے عوام کے بعد اب عدالتوں کو بھی جوابدہ نہیں رہنا چاہتے۔