عمران خان کی ضمانت پھر لٹک گئی، نیب کے ا سپیشل پراسکیوٹر بیمارہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
190 ملین پاؤنڈ کیس میںآج وہ عدالت پیش نہیں ہوسکتے ہیں، پراسکیوٹر رافع مقصود نے عدالت کو آگاہ کردیا
’نیب ہمیشہ تاخیری حربوں سے کام لیتا ہے، ہر بار التواء مانگنے کا یہ مشکل کام ان کو سونپا جاتا ہے، بیرسٹر سلمان صفدر
پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر کی عدم دستیابی کے باعث بغیر کارروائی 16 اکتوبر تک ملتوی کردی۔بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور اور عمران خان کے بہنیں کمرۂ عدالت میں موجود تھیں جہاں درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر نیب پراسکیوٹر رافع مقصود نے بتایا کہ ’نیب کے سپیشل پراسکیوٹر بیمار ہیں آج وہ عدالت پیش نہیں ہوسکتے ہیں‘، جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ’نیب ہمیشہ تاخیری حربوں سے کام لیتا ہے، ہر بار التواء مانگنے کا یہ مشکل کام ان کو سونپا جاتا ہے‘۔سلمان صفدر نے مزید کہا کہ ’اس کیس میں آئندہ تاریخ بتا دی جائے، میرے کلائنٹس مجھے جانے نہیں دیتے کیوں کہ کیس مشکل سے فکس ہوتا ہے اور مشکل سے ہمیں تاریخ ملتی ہے، یہ ساری رات انجوائے کرتے رہے اور میں ساری رات والیمز پڑھتا رہا‘، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ ’مجھے پانچ منٹس دے دیجئے میں تاریخ بتا دیتا ہوں‘، بعد ازاں عمران خان اور بشری بی بی کی سزامعطلی کیس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی جس کے بارے میں عدالتی عملے نے وکلاء کو آگاہ کیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کیس میں
پڑھیں:
سعودیہ، اسرائیل تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
ریاض:(نیوز ڈیسک)سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کی بنیاد پر خطے میں بڑے بھونچال کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں تاہم سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق اپنے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے شرائط میں اضافہ کردیا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دعوے کرتے آئے ہیں کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے لیکن سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے رواں ماہ شیڈول دورہ امریکا کے موقع پر ایسا ہوتا ہوا ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں سے جاری دشمنی کے بعد سفارتی تعلقات کے قیام سے مشرق وسطیٰ کے سیاسی اور سیکیورٹی منظرنامے پر بھونچال آسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خطے میں امریکی اثررسوخ مزید گہرا ہوجائے گا۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی عرب نے امریکا سفارتی راستوں سے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر ان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور وہ صرف اسی صورت میں معاہدے پر دستخط کرے گا جب فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا روڈ میپ دیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب نے یہ پیغام اس لیے بھیجا ہے تاکہ سفارتی طور پر کوئی غلطی نہ ہو اور کسی قسم کا بیان جاری کرنے سے پہلے سعودی عرب اور امریکا کی پوزیشن واضح کرنا ہے اور وائٹ ہاؤس میں بات چیت سے پہلے یا بعد میں کسی قسم کی غلط فہمی سے دور رہنے کے لیے یہ پیغام دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب بہت جلد ان مسلمان ممالک میں شامل ہوگا جنہوں نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے 2020 میں ابراہیمی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے کے تحت تعلقات قائم کرنے والے ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش شامل تھے۔
دوسری جانب رپورٹس میں بتایا گیا کہ محمد بن سلمان بالکل واضح ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کسی ایسے ممکنہ تعلقات پر اس وقت تک حق میں نہیں ہیں جب تک فلسطینی ریاست کے قیام پر کوئی مصدقہ قدم نہیں اٹھایا جاتا۔
امریکی تھنک ٹینک کے ماہر پینیکوف کا خیال ہے کہ محمد بن سلمان متوقع طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت دوران ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مزید واضح انداز میں اپنا اثررسوخ استعمال کریں گے۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے جو 2018 میں واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خوشقجی کے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد امریکا کا پہلا دورہ ہوگا کیونکہ اس واقعے میں براہ راست محمد بن سلمان پر الزام عائد کیا گیا تھا۔
دوسری جانب محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے تردید کردی تھی۔