صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کسانوں کو سہولت دینا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے کیونکہ فوڈ سیکیورٹی کا تعلق براہِ راست کسان اور کاشتکاری سے جڑا ہوا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ آئی ایم ایف سے سبسڈی کے لیے بات کرے تاکہ کسان کو براہِ راست ریلیف مل سکے.

’قدرتی آفات اور بحرانوں پر سیاست کرنا ایک گری ہوئی حرکت ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کے مسائل پر سنجیدگی سے بات کی ہے اور آئندہ بھی کرے گی۔‘

 یہ بھی پڑھیں: ’وفاقی حکومت جواب دے‘، بلاول بھٹو کا ایک بار پھر بینظیر انکم سپورٹ کے تحت سیلاب زدگان کی مدد پر زور

شرجیل انعام میمن کے مطابق سندھ حکومت کسانوں کے لیے 55 ارب روپے سے زائد کے ریلیف پیکیج کا اعلان کر چکی ہے جس سے 4 لاکھ سے زائد کسان مستفید ہوں گے اور تقریباً 22 لاکھ ایکڑ زمین زیر کاشت لائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو نے گزشتہ روز ایک انقلابی کسان دوست پالیسی کا اعلان کیا، جس پر سندھ حکومت فوری عمل درآمد کر رہی ہے۔

’یہ سہولت صرف کسانوں تک محدود نہیں بلکہ پورے ملک کے عوام کے لیے ہے، کیونکہ ہر گھر میں روٹی کھائی جاتی ہے اور اگر کسان مضبوط ہوگا تو پوری قوم مضبوط ہوگی۔‘

مزید پڑھیں: عظمیٰ بخاری کی شرجیل میمن پر تنقید، بلاول اور یوسف رضا گیلانی کو معتبر قرار دے دیا

انہوں نے وضاحت کی کہ چھوٹے کسانوں کو براہِ راست سہولت پہنچانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، 25 ایکڑ یا اس سے کم زمین رکھنے والے کسانوں کو بیگز فراہم کیے جائیں گے۔

کھاد اور یوریا کی بوریوں پر ’ناٹ فار سیل‘ درج ہوگا تاکہ کوئی ان کا غلط استعمال نہ کر سکے۔

’اگر کوئی کسان یا فرد اس سہولت کو بیچنے یا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا تو اسے 5 سال تک کسی بھی سرکاری سبسڈی یا مراعات سے محروم کر دیا جائے گا۔‘

مزید پڑھیں: بینظر انکم سپورٹ تنازعہ: شازیہ مری کا مریم نواز اور عظمیٰ بخاری کو جواب

صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ بدعنوانی اور بدنیتی کے خلاف بھی سخت کارروائی ہوگی، کسی سرکاری افسر کی جانب سے بدنیتی سامنے آئی تو اس کے خلاف بھی ایکشن ہوگا۔

’اس مقصد کے لیے ایک آن لائن شکایت کا نظام بھی بنایا جا رہا ہے تاکہ کسان براہِ راست اپنی شکایات درج کرا سکیں۔‘

شرجیل میمن نے کہا کہ ماضی کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، پرویز مشرف کے دور میں پاکستان کو گندم درآمد کرنا پڑتی تھی لیکن صدر آصف علی زرداری کی پالیسیوں کی بدولت پاکستان گندم برآمد کرنے والا ملک بن گیا تھا۔

’اگر ہم آج کسان کو سہولت نہ دیں تو کل دوبارہ درآمد کی ضرورت پیش آئے گی جس سے قیمتی زرمبادلہ ضائع ہوگا۔‘

مزید پڑھیں:سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو استعمال نہ کرنا غفلت ہوگی، آصفہ بھٹو

اپنی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت خواتین کے لیے سہولتوں پر بھی توجہ دے رہی ہے، اسی مقصد کے لیے “پنک اسکوٹی اسکیم” اور گھروں کی تعمیر کے منصوبے بھی جاری ہیں۔ ان کے مطابق، 21 لاکھ گھروں کی تعمیر ہو رہی ہے جو دنیا دیکھ رہی ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب کے عوام کو بھی اپنے بھائی اور بہن سمجھتی ہے اور مشکل کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

’سیاست میں جملے ہمیں سوچ سمجھ کر ادا کرنے چاہییں، ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کسان اور عام عوام کی سہولت ہی اصل ترجیح ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سندھ شرجیل انعام میمن وزیر اطلاعات

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شرجیل انعام میمن وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ کہ کسان کے لیے رہی ہے

پڑھیں:

 جی ڈی پی پر منفی اثرات ناکام زرعی پالیسیوں کا ثبوت ہے‘ کسان بورڈ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251110-08-8
فیصل آباد(صباح نیوز)کسان بورڈپاکستان کے مرکزی صدرسردارظفرحسین خان نے اسٹیٹ بینک کے گورنر کی طرف سے زرعی پیداوار میں غیرمعمولی کمی کے ملکی جی ڈی پی پر منفی اثرات پیداہونے کے اعتراف کو وفاقی اور صوبائی حکومت کی ناکام زرعی پالیسیوں کامنہ بولتا ثبوت قرار دیا ہے۔ جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ اگر کسان نے گندم، کپاس، چاول اور دیگر بڑی فصلوں کو کاشت کرنے سے بھی اجتناب کیا تو ملک میں ایک بڑا غذائی بحران نمودار ہوگا۔ ملکی زراعت کو بچانے کیلئے حکمرانوں کا کسان دوست پالیسیاں بنانا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت ریسرچ، ٹیکنالوجی، ادویات اور زرعی آلات کی کمی کی وجہ سے شدید بری حالت کو پہنچ چکی ہے۔ اس وجہ سے سب سے زیادہ متاثر والا طبقہ چھوٹے درجے کا کسان ہے جس کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔ نہری پانی کی کمی اور بجلی کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافوں نے کسان کو زراعت سے مایوس کرکے غیر یقینی صورت حال سے دوچار کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینوں کی دیکھ بھال کیلئے کسانوں کے پاس وسائل نہیں،زرعی مداخل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اورپانی،کھاد،بیج اور زرعی ادویات کی عدم دستیابی نے کسانوں کیلیے نئی فصلوں کی کاشت مشکل بنادی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں ڈینگی کا وار جاری، ایک اور ہلاکت کے بعد اموات 27 تک پہنچ گئیں
  • آئینی ترامیم مثبت اور وقت کی ضرورت کے پیشِ نظر کی جا رہی ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  •  جی ڈی پی پر منفی اثرات ناکام زرعی پالیسیوں کا ثبوت ہے‘ کسان بورڈ
  • 27 ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ منظور؛ بل ایوان سے منظور ہونا باقی
  • 27ویں ترمیم، پی ٹی آئی سمیت پارلیمنٹ سے بھاگنے والی جماعتیں سیاست سے بھی دور ہوں گی، وزیر مملکت
  • 27ویں ترمیم کا مطلب سندھ کی شناخت ختم کرنا ہے، عوامی تحریک
  • خیبر پختونخوا حکومت کا 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ
  • کراچی: ہیوی ٹریفک کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی عائد
  • این اے 66 ضمنی الیکشن ،وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ کے بھائی ن لیگی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
  • ایرانی وفد کی ملاقات‘ علامہ اقبال کا دن ملکر منائیں گے: عظمیٰ بخاری