بھارت میں آئی لو محمد ۖ کہنا بھی جرم بنا دیا گیا، بریلی میں پولیس مسلمانوں پر ٹوٹ پڑی
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
بھارت میں آئی لو محمد ۖ کہنا بھی جرم بنا دیا گیا، بریلی میں پولیس مسلمانوں پر ٹوٹ پڑی WhatsAppFacebookTwitter 0 26 September, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (آئی پی ایس )بھارت میں آئی لو محمد ۖ کہنا بھی جرم بنا دیا گیا اور ریاست اترپردیش کے شہر بریلی میں پولیس مسلمانوں پر ٹوٹ پڑی۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی شہر کانپور میں رواں ماہ 12 ربیع الاول کو میلاد النبی ۖ کے جلوس میں مسلمانوں کی جانب سے آئی لو محمد ۖ کے بینر لگایا گیا جس پر انتہا پسند ہندوں نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ انتہا پسند ہندوں نے نا صرف اس بینر پر ہنگامہ کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی جبکہ پولیس نے بھی واقعے کے ایک ہفتے بعد 20 مسلمانوں پر مقدمہ درج کرلیا۔پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کرنے اور مسلمانوں کی گرفتاری پر بھارت بھر میں اشتعال پھیل گیا اور کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
آج بھارتی شہر رائے بریلی میں آئی لو محمد ۖ ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا۔ یہ احتجاج اعلی حضرت درگاہ اور اتحاد ملت کونسل کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان کے گھر باہر ریلی نکالی گئی جس پر پولیس نے دھاوا بول دیا اور مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔بھارتی پولیس نے کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
اس کے علاوہ اتر پردیش کے شہر سہارنپور میں بھی پولیس نے جمعہ کی نماز کے بعد ہونے والی ریلی پر لاٹھی چارج کیا اور کئی مسلمانوں کو گرفتار کرلیا۔دوسری جانب بھوپال اور ممئی سمیت بھارت کے دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں جن میں بڑی تعداد میں مسلمان شریک ہوئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈی جی آئی ایس پی آر کی جامعہ عرو الوثقی کے علما اور طلبہ کے ساتھ خصوصی نشست ڈی جی آئی ایس پی آر کی جامعہ عرو الوثقی کے علما اور طلبہ کے ساتھ خصوصی نشست بھارت کو دیا گیا فیصلہ کن جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا؛ وزیراعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب سی ڈی اے کا کیپیٹل ایمرجنسی سروسز کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ تمام یرغمالی رہا کرو تو زندہ رہو گے ورنہ مار دیئے جاو گے، نیتن یاہو کی حماس کو دھمکی آئی سی سی میں پیشی؛ سوریا کمار اور حارث ر ئوف پر جرمانہ،صاحبزادہ فرحان کو وارننگ جاری ایمان مزاری کا جسٹس ڈوگر کیخلاف درخواست پر عدم کارروائی پر شکایتی خطCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں آئی لو محمد بریلی میں دیا گیا
پڑھیں:
اترپردیش میں "آئی لو محمد (ص)" پوسٹر تنازع پر مظاہرین پر پولیس کا لاٹھی چارج
پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن بھیڑ مشتعل ہوکر بیریکیڈ توڑنے پر آمادہ ہوگئی، اس پر پولیس نے لاٹھی چارج کرکے ہجوم کو منتشر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے قصبہ بریلی میں آج جُمعہ کی نماز کے بعد "آئی لو محمد (ص)" پوسٹر تنازع پر حالات کشیدہ ہوگئے۔ نماز کے فوراً بعد بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر آئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی لیکن بھیڑ مشتعل ہو کر بیریکیڈ توڑنے پر آمادہ ہوگئی۔ اس پر پولیس نے لاٹھی چارج کر کے ہجوم کو منتشر کیا۔ واقعہ کے بعد شہر کا ماحول کشیدہ ہوگیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اتحادِ ملت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا نے نماز کے بعد اسلامیہ گراؤنڈ میں جمع ہو کر طاقت کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ اگرچہ وہ خود موقع پر موجود نہیں تھے لیکن ان کے اعلان پر بڑی تعداد میں لوگ اکٹھے ہوئے اور احتجاج شروع کر دیا۔ بھیڑ اسلامیہ میدان جانے پر بضد رہی جس کے بعد صورتحال بگڑ گئی۔
پولیس نے جب لاٹھی چارج کیا تو سڑکوں پر افراتفری مچ گئی۔ لوگوں کے جوتے، چپل ہر طرف بکھر گئے۔ سامنے آنے والی ویڈیوز میں پولیس اہلکار مظاہرین کو دوڑا دوڑا کر مارتے دکھائی دیے۔ ایک ویڈیو میں پولیس اہلکار یہ کہتے بھی سنے گئے "ارے پیٹو نہیں، مر جائیں گے یار"، اس منظر نے واقعے کو مزید متنازع بنا دیا۔ شہر کے شامی گنج علاقے میں مظاہرین اور ایس پی کرائم کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی۔ حالات قابو سے باہر ہونے پر شامی گنج میں دکانیں بند کرا دی گئیں۔ نو محلہ مسجد کے باہر بھی بھیڑ اکٹھی ہوئی، جہاں پولیس نے ہنگامہ کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا۔ یہ تنازع دراصل کانپور سے شروع ہوا تھا جہاں "آئی لو محمد (ص)" کے پوسٹر لگائے گئے تھے۔
گزشتہ رات بریلی میں بھی یہ پوسٹر سامنے آئے۔ شاہ دانا درگاہ کے عرس میں ان پوسٹروں کے ساتھ جلوس نکالا گیا۔ بعض مذہبی رہنماؤں نے اپیل کی کہ لوگ یہ پوسٹر گاڑیوں پر یا گھروں پر نہ لگائیں، کیونکہ اگر یہ پھٹ جائیں یا زمین پر گر جائیں تو اس سے اسلام کی توہین ہوگی۔ انتظامیہ نے پہلے ہی صورتحال کو بھانپتے ہوئے اسلامیہ انٹر کالج میں دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا اور ضلع میں دفعہ 163 نافذ کر دی تھی۔ اس کے باوجود نماز کے بعد بھیڑ سڑکوں پر آ گئی اور حالات بگڑ گئے۔ پولیس نے ہزاروں اہلکار تعینات کئے تھے تاکہ صورتحال قابو میں رکھی جا سکے۔ خیال رہے کہ مولانا توقیر رضا پر 2010ء میں بریلی میں فسادات بھڑکانے کا الزام بھی لگ چکا ہے۔ اب ایک بار پھر ان کے اعلان کے بعد شہر میں تناؤ پھیل گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پایا جا رہا ہے اور حساس علاقوں میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔