کراچی، حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث 2 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
ملزمان کے قبضے سے 84 لاکھ روپے سے زائد کی پاکستانی کرنسی اور حوالہ ہنڈی سے متعلق شواہد، بشمول موبائل فونز، برآمد کر لیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ ایف آئی اے کراچی زون نے حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق کارروائیاں ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اور اسٹیٹ بینک سرکل کراچی نے کیں۔ گرفتار ملزمان میں محمد اسامہ اور امیان انور شامل ہیں جنہیں صدر اور کلفٹن کے علاقوں سے حراست میں لیا گیا۔ ایف آئی اے کے مطابق ملزمان حوالہ ہنڈی کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھاری رقوم منتقل کرتے تھے۔ ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان کاروباری ادائیگیوں کے نام پر غیر قانونی طور پر دبئی اور بنگلہ دیش بھاری رقوم ٹرانسفر کرتے تھے۔
کارروائی کے دوران ملزمان کے قبضے سے 84 لاکھ روپے سے زائد کی پاکستانی کرنسی اور حوالہ ہنڈی سے متعلق شواہد، بشمول موبائل فونز، برآمد کر لیے گئے۔ ملزمان برآمد شدہ رقم کے حوالے سے حکام کو مطمئن نہ کر سکے۔ ایف آئی اے نے گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا، جبکہ ان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حوالہ ہنڈی ایف آئی اے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی بلند عمارتوں کی تعمیر، حکام ملوث
ڈائریکٹر راشد ناریجو سمیت افسران کے گٹھ جوڑ کے سنگین الزامات ، تعمیراتی قوانین پامال
پلاٹ نمبر TL21/1صدرمیں بلند عمارت تعمیر ،شہریوں کی سلامتی کو خطرہ، تحقیقات کا مطالبہ
شہر کے تاریخی اور گنجان آباد علاقے صدر ٹاؤن میں غیر قانونی طور پر بلند عمارتیں تعمیر کرنے کا بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس میں ڈائریکٹر راشد ناریجو کی زیر قیادت اداروں کے افسران سے گٹھ جوڑ کرنے اور تعمیراتی قوانین کو مسلسل نظر انداز کرنے کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق صدر ٹاؤن کے لیے مخصوص بلڈنگ قوانین کے تحت عمارتوں کی اونچائی اور فلور ایریا ریٹیو (FAR)پر واضح پابندیاں عائد ہیں،لیکن ڈائریکٹر راشد ناریجو کمپنی نے ان قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے منظور شدہ منصوبوں سے کہیں زیادہ بلند اور وسیع عمارتیں تعمیر کی چھوٹ دے رکھی ہے ۔مقامی رہائشیوں اور مبصرین کا دعویٰ ہے کہ یہ غیر قانونی تعمیراتی کام سرکاری افسران کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ اطلاعات کے مطابق ناریجو کمپنی نے پلاٹ نمبر TL21/1 بلڈر سے متعلقہ محکموں کے افسران کو مالی مراعات فراہم کروا کے غیر قانونی تعمیراتی کاموں پر Approve کی مہریں لگوا لی ہیں۔ مقامی رہائشیوں نے اس عمل پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر محفوظ عمارتیں نہ صرف زلزلے جیسے واقعات میں بڑے حادثات کا سبب بن سکتی ہیں، بلکہ پہلے ہی سڑکوں پر ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل میں اضافہ کر رہی ہیں۔اس معاملے پر متعلقہ بلدیاتی اداروں کے عہدیداروں کی طرف سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے ۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اعلیٰ حکام کی نظر میں ہے اور جلد ہی اس کی تحقیقات کا آغاز متوقع ہے ۔شہریوں اور سماجی کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس اسکینڈل کی فوری طور پر شفاف تحقیقات کی جائیں اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے تمام افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔یہ واقعہ شہر کے تاریخی علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر سوالیہ نشان ہے ، جہاں ترقی کے نام پر قوانین اور عوامی سلامتی کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔