تھائی لینڈ میں عبوری حکومت قائم
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
بنکاک: تھائی لینڈ میں عبوری حکومت کی تشکیل دے دی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ کے وزیر اعظم انوتین چرن ویراکول نے عبوری حکومت کی باقاعدہ تشکیل دے دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انوتین کا کہنا ہے کہ وہ انتخابات کے لیے 4 ماہ میں پارلیمان کو تحلیل کر دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بظاہر مختصر دورانیے کی عبوری حکومت میں معیشت اور دیگر شعبوں میںملک و قوم کے لیے بہتر نتائج دینا چاہتے ہیں۔ انوتین نے اپنی کابینہ کے ارکان کے ساتھ بادشاہ کے سامنے حلف اٹھایا۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ گزشتہ اگست میں ملک کی آئینی عدالت نے سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناواترا کی بیٹی پائےتونگ تارن شیناواترا کو ہمسایہ ملک کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی تنازع پر برطرف کر دیا تھا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: عبوری حکومت
پڑھیں:
12 کروڑ پاکستانی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 ستمبر2025ء) 12 کروڑ پاکستانی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور، مزید 4 کروڑ متوسط پاکستانی بھی غربت کا شکار ہو گئے، پاکستان میں غربت سے متعلق تشویش ناک اعداد و شمار سامنے آ گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان خطے میں غربت کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن گیا جہاں 45 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں غربت کی اوسط شرح 27.7 فیصد ہے جبکہ بھارت میں یہ شرح 23.9 فیصد اور بنگلا دیش میں 24.4 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں غربت کی بلند سطح کے ساتھ ساتھ 16.5 فیصد آبادی یعنی تقریباً 4 کروڑ 12 لاکھ افراد روزانہ کی بنیاد پر 900 روپے سے بھی کم کماتے ہیں۔(جاری ہے)
عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ آبادی کو کنٹرول کیے بغیر غربت پر قابو پانا مشکل ہو گا، پاکستان میں آبادی کی سالانہ شرحِ نمو 2.6 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ ایک عورت اوسطاً 4 بچے پیدا کر رہی ہے جو خطے میں سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ بلوچستان میں غربت کی شرح سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی جو مالی سال 2019 تک 42 فیصد تک پہنچ گئی تھی، خیبرپختونخوا میں یہ شرح 30 فیصد، سندھ میں 25 فیصد سے کم اور پنجاب میں 15 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ عالمی بینک نے موسمیاتی تبدیلیوں کو بھی تشویشناک قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ 2050 تک پاکستان کی جی ڈی پی کا 8 فیصد حصہ متاثر ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 2024 کے دوران 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد پاکستانی روزگار کے حصول کے لیے ملک چھوڑ گئے جبکہ تعلیم کی کمی کے باعث پاکستان کے بچے خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بنیادی مہارتوں میں بھی پیچھے ہیں اور سادہ ٹیکسٹ پیغامات تک پڑھنے سے قاصر ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غربت، بے روزگاری اور تعلیم کی کمی جیسے مسائل اگر فوری طور پر حل نہ کیے گئے تو پاکستان کو مستقبل میں مزید معاشی اور سماجی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔